Tuesday, October 29, 2024

موسلا دھار بارش کے ساتھ گرجتے بادل

میری خالا کی طبیعت خراب تھی تو مماپاپا گاؤں گئے ھوئے تھے اور بارشوں کا موسم تھا رات کو بادلوں کی گرج بہت تھی اور ساتھ میں موسلا دھار بارش تھی بادلوں کی گرج اتنی تھی کے مجھے اکیلے میں ڈر لگنے لگا اور ڈر کے مارے نیند بھی نہیں آرھی تھی میں نے سوچا کے جاکر بھائی کے ساتھ سو جاتی ھوں تو دوستو میرا نام انوشکا ھے میں صحت مند ھوں اور میرے بڑے ممیں ہیں اور پلی ھوئی گانڈ ھے تو میرے پیارے سیکسی دوستو بادلوں کی گرج نے مجھے بہت ڈرا دیا ایسا لگتا کے کہیں یہ میرے اوپر نہ گر پڑیں یا میرا کلیجہ باہر نہ آجائے اور اسی ڈر کی وجہ سے مجھے بھائی کا خیال اور میں بھائی کے روم میں آئی اور دیکھی کے  بھالی چادر لیئے سو رہا تھا اور میں بھائی کے ساتھ لیٹ کر بھائی کے سینے کے ساتھ اپنی کمر لگا کر بھائی کا ہاتھ اپنے اوپر رکھ کر لیٹ گئی۔ کچھ دیر بعد بھائی نے میرے بڑے مموں کو دباتے مجھے اپنے ساتھ دبایا اور بھائی کا لن میری پلی ھوئی گانڈ کے ھیپ میں گھس گیا اور اسی وقت  بادل بڑی زور سےگرجا میرا تو کلیجہ نکلنے والا تھا اور ڈر کے مارے میں اپنی گانڈ کے ھیپ میں بھائی کے لن کو لیئے لیٹی رھی پھر کچھ دیر بعد بھائی نے میری پلی ھوئی گانڈ کے ھیپ میں لن رگڑتے میرے مموں کو دبایا پھر رک گیا چپ چاپ لیٹا رہا میں نے سر اٹھا کر پیچھے بھائی کو دیکھا تو وہ سو رہا تھا لیکن میری پلی ھوئی گانڈ کے ھیپ میں بھائی کا لن فل کھڑا تھا پھر کچھ دیر بعد بھائی نے میری ٹروزار پر میری چوت کو مسلنے لگا میں نے بھائی کا ہاتھ ہٹا کر پھر دیکھا بھائی نیند میں تھے میں پھر چپ کر کے لیٹ کچھ دیر بعد بھائی نے میرے ٹروزار میں ہاتھ ڈال کی میری چوت میں انگلی کی اور میری ھیپ میں لن رگڑنے کا میں سمجھ گئی کے بھائی کو خواب آیا ھے اور میں نے جلدی سے اپنے ٹروزار میں سے بھائی کا ہاتھ نکال کر بھائی کو آواز دیں بھائی اور بھائی چپ چاپ سویا کچھ دیر بعد پھر میری ٹیشیٹ کے اندر ہاتھ ڈال کر میرے بڑے مموں کو خوب دبانے لگا اور لن ھیپ میں رگڑنے لگا اور بادل زور سے گرجا میں سہم گئی میرے دونو بڑے مموں کو بھائی نے خوب دبایا جب گرج کم ھوئی تو میں نے بھائی کو آواز دیتی ھوئی مموں سے بھائی کے ہاتھ کو نکالا مجھے کچھ عجیب سا بھی لگ رہا تھا اور کچھ مزہ بھی لیکن زیادہ عجیب سا لگ رہا تھا پھر کچھ دیر بھائی نے مجھے اپنے سینے سے زور سے دبا لیا اور میری پلی گانڈ کے ھیپ میں زبردست لن رگڑا بادل بھی زور سے گرجا تین چار بار میں ڈر گئی گرج سے اور بھائی نے میرا ٹروزار نیچے کرکے میری ھیپ میں لن رگڑنے لگا اور میرے بڑے مموں کو بھی نکال کر دبانے لگا میں ٹروزار اوپر کرنے لگی بھائی نے نیچے کیا میں نے کہا بھائی کیا کر رھے ھو پھر بھائی میری چوت میں انگلی کرتے میرے بڑے مموں کو چومنے لگا میں نے سوچا آٹھ کے بھاگ جاتی ھو مگر تین چار ایک ساتھ بادل ٹکرانے کی گرج میں ڈر گئی اور بھائی میری چوت میں لن ڈالنے لگے میں پیچھے ہٹا رھی تھی پر بھائی اندر باہر کر رھے تھے میں نے کہا بھائی چھوڑو بھائی نے کہا کر لو مزہ آئے گا اور بھائی میرے اوپر آگیا اور میرے مموں کو چومنے دبانے لگا میں نے کہا میں کچھ کہنے والی تھی کے زور دار بادل گرجہ میں سہم گئی اور بھائی نے اتنی دیر میں میری سیل کھول دی بادل کی گرج کے ڈر سے مجھے پتا نہیں چلا کے میری سیل کھل گئی جب مجھے احساس ھوا کے 

بھائی کا لن اندر ھورہا ھے اور مجھے مزہ آنے لگا اور بھائی نے میری دونوں ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھ کر زبردست چدائی کی میں بھی فل گرم ھو گئی پتا نہیں چل رہا تھا کے بادل گرج رھے ھیں میں بھائی کو چومنے لگی منہ چوستی بھائی چومتی باھوں میں دباتی ھوئی مست تھی بھائی میرے بڑے مموں کو دباتا چومتا چوستا مجھے چومتا چوستا چدائی کرتے مجھے مست کیا ھوا تھا میں مزے کے جہاں میں تھی بہت دیر بعد بھائی کروٹ لے کر مجھے اپنے اوپر کیا چدائی کرتی بھائی جو چومتی بھائی مجھے چومتا چوستا مموں کو دباتا چومتا چوستا ھوا نیچے سے چدائی کر رہا تھا من کر رہا تھا یہ سکون والا مزہ کبھی ختم نہ ھو پھر بھائی نے مجھے گھوڑی بنا کر زبردست چدائی کی میں ہر طرح سے مزے میں تھی بہت دیر تک چدائی کرتا رہا میری چوت نے پانی چھوڑ دیا مجھے بہت سکون ملا بھائی لگا رہا اور پھر بھائی نے مجھے لیٹا کر چودنے لگا میں بھی گرم ھو گئی میں پھر فارغ ھوئی تو بھائی کے لن کا پانی میری چوت میں گرماگرم نکلتا محسوس ھوا تو بھائی میرے اوپر گر پڑے کب ہماری لگی پتا نہیں صبح میری آنکھ تو مجھے رات کا منظر یاد آیا جب میں دیکھی کے میں بھائی کے روم میں ھوں اور بھائی کا لن ابھی بھی کھڑا تھا مجھے بھوک لگی تھی میں جاکر ناشتہ بنایا اور لگایا اتنی دیر میں بھائی بھی آگیا چڈی پہنے میرے ساتھ کرسی رکھ کر میری تعریف کی مجھے کچھ شرم بھی آرھی تھی لیکن بھائی کی باتیں اچھی بھی لگ رھی تھی بھائی نے کہا رات کو تم میرے روم تھی یا کوئی اور تھی میں نے کہا جی بھائی میں تھی بھائی نے کہا مزہ آیا میں نے شرم کے مارے کہا جی بھائی تو کہا اچھا تمہارا پنکھا خراب تھا کیا میں نے بادلو کی گرج کا بتایا بھائی نے کہا اچھا ھوا جو ھوا بھائی میرے ھونٹ چومنے کیلئے آگے میں کیا میں شرمانے لگی بھائی کا اب تم میری گرل ھو میں تمہارا بوئے ناشتہ کیا میں برتن دھونے کیلئے رکھنے لگی تو بھائی نے مجھے اٹھا لیا میں نے کہا من نہیں بھرا کیا کہا تم سے نہیں بھرا روم آگر ھم چدائی میں لگ گئے اور اس کے بعد ھم نگے رھے اور۔ بس چدائی کرتے رھے وقت کا پتا نہیں چلا کے دن میں ھم چدائی کر رھے تھے اور بیل بجی ھم نے کپڑے پہن کر گیٹ کھولا تو مماپاپا تھے  تین مہینے کے بعد میں پریگننٹ ھوئی اور صفائی کرائی مماپاپا کو پتا بھی نہ چلا پھر میرے پاپا کے دوست کے بیٹے سے میری شادی ھو گئی شوہر تو اب بھی میرا دیوانہ ھے میں نے نند کی دوستی بھائی سے کرا دی

No comments:

Post a Comment