ھیلو دوستو میرا نام ثمینہ ھے
۔ میں بہت پیاری ھوں میرے ممے بڑے ہیں میری چوت بہت کیوٹ ھے۔ میری گانڈ پلی ھوئی ھے۔ میں ایک لڑکے سے بہت پیارکرتی تھی جس کا نام توقیر ھے۔ توقیر کا پاپا تو منا کے پیدا ھونے کے بعد بمار ھو کر مر گیا تھا اور توقیر کی مما کی ایکسیڈنڈ میں موت ھوگئی۔ جب توقیر کی مما مری تو اس کے ایک ہفتے بعد میں توقیر سے ملی اور توقیر سے دوستی ھو گئی تھی اور اسی ہفتے میں ھم ایک دوسرے کو چومنے چوسنے لگے۔ توقیر اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ رہتا تھا۔ اور اس کا چھوٹا بھائی جوان تو تھا۔ لیکن زینی توازن ٹھیک نہیں تھا۔ وہ مینٹلی پاگل تھا۔ جب میں توقیر کے ساتھ ھوتی تو مجھے جہاں موقعہ ملتا میں اپنے توقیر کو چومنے میں مست ھو جاتی اس کے لن کو پکڑ کر سہلاتی وہ میری چوت کو سہلاتا تو۔ میں چدائی کا کہتی رہتی۔ ایک بار میں نے توقیر کو فل گرم کر دیا تو میں نے توقیر سے کہا کے تیرے گھر چلتے ہیں تم اپنے بھائی سے بھی ملوا دینا پھر چدائی کر لیں گے توقیر سن کر خوش ھوگیا پھر مجھے توقیر اپنے گھر لے گیا۔ اور اپنے پاگل بھائی سے ملوایا اور بتایا کے اس کا نام منا ھے۔ ویسے تو منا بہت کیوٹ اور صحت مند تھا۔ لیکن مینٹل تھا۔ توقیر نے کہا میں اس سے شادی کروں گا جو میرے بھائی کو سنبھال سکے۔ میں نے کہا میں آپ کے بھائی کو سنبھالوں گی بس تم مجھ سے شادی کر لو۔ پھر یہ سن کو وہ خوش ھو گیا اور پھر میں توقیر کے لن کو سہلاتی ھوئی توقیر کو چومنے لگی۔ پھر ھم دونوں چومنے لگے تو توقیر میرے مموں کو دبا رہا تھا اور منا ھم کو دیکھ رھا تھا میں بہت گرم ھو چکی تھی۔ میں نے کہا روم میں چلیں تو پھر ھم روم میں آکر چدائی کی میں نے اس کے لن کو جی بھر کے پیار کیا اس نے میری چُوت کو جی بھر کے پیار کیا ھم شام تک چدائی کرتے رھے۔ پھر توقیر نے میری مما سے بات کی اور ھم نے چار گواہوں کے سامنے نکاحِ کرکے شادی کر لی اور مجھے اپنے گھر لایا ساری رات ھم نہ سوئے بس چدائی کرتے رھے۔ توقیر نے تین دن کی چھٹی لی ھوئی تھی اور سہاگ رات کو مجھے توقیر نے نیٹی گفٹ کی اور کہا اب ھم سہاگ رات کرتے نگے ھوں گے۔ پھر مجھے پتلی نیٹی دے کر کہا اب تم گھر میں بس یہ پہنا کرو سہاگ رات کی چدائی کرکے ھم نگے سو گئے صبح میں اٹھی تو توقیر نے نیٹی پہن کر دیکھانے کو کہا۔ میں نے نیٹی پہنی تو میرا نگا بدن صاف نظر آرہا تھا۔ توقیر دیکھ کر ھوٹ ھو گیا اور میری ٹانگیں اٹھا کر چدائی شروع کر دی۔ پھر چدائی کرکے میں نیٹی پہن کر ناشتہ بنایا۔ اور توقیر منا کو لایا ھم ناشتہ کرنے لگے تو منا بس مجھے دیکھ کر ناشتہ کر رھا تھا۔ اور کہتا بھابھی پیاری بھابھی پیاری توقیر تو چدائی میں مجھے چھوڑتا نہیں تھا میں بھی چڑھی رہتی۔ پھر تین دن بعد۔ توقیر آفس جانے لگا میں اور منا گھر میں ھوتے۔ اور میں نیٹی میں ھوتی اور زیادہ تر منا کے ساتھ ھوتی منا کو سمبھالتی اور منا کے قریب ھوتی۔ پھر توقیر آفس کے کام سے گھر سے اکثر باہر رہنے لگا۔ اور گھر میں میرا پاگل دیور منا اور میں ھوتے۔ میں توقیر کا لن لینے کیلئے تڑپتی رہتی توقیر سے لن اور چدائی کی فون پر باتیں کرتی تو میں بہت گرم رہتی جب توقیر آتا تو میں اسے کپڑے پہننے نہیں دیتی اور نہ ھی میں پہنتی۔ بس چدائی اور لن کو پیار کرتی رہتی۔ جب منا شور کرتا تو میں نیٹی پہن کر جاتی پھر آکر توقیر پر چڑھ جاتی۔ کھانا کھاتے تو توقیر کو صرف چڈی پہننے دیتی ناشتہ یاں کھانا کھاتے تو شوہر کے لن کو سہلاتی رہتی اور توقیر میرے مموں کو دباتا چومتا چوت کو سہلاتا۔ اسی طرح توقیر جب کچھ دن باہر رہتا تو میں بہت گرم ھو جاتی۔ تو خود کو کبھی انگلی کھیرا بینگن🍆 سے ٹھنڈی کر لیتی۔ توقیر ایک دن کیلئے باہر تھا تو میں منا کے ساتھ کھیل رھی تھی تو منا نے ایک دم میری نیٹی کے دونوں پلو ہٹا کر میرے بڑے مموں کو پکڑ کر دبانے لگا۔ میں نے جلدی سے اس کا ہاتھ ہٹایا تو منا کہنے لگا مجھے کھیلنا ھے۔ میں اٹھکر اپنے روم میں آئی۔ مجھے بہت عجیب سا لگا۔ اسی طرح کچھ دن بعد پھر میرے مموں کو دبایا اور کہا کھیلنا ھے۔ میں نے چھڑایا تو رونے لگا میں اسے سمجھانے لگی لیکن منا مموں سے کھیلنے کیلئے شور کر رہا تھا اور چپ نہیں ھو رہا تھا پھر توقیر سے ویڈیو کال پر منا کو چپ کرایا بھائی کی بات سن کر چپ ھو گیا پھر ایک مرتبہ میں بہت گرم تھی اور کھیرے سے سیکس کر رھی تھی۔ تو منا شور کرنے لگا میں مستی میں نیٹی پہن کر منا کے پاس گئی تو منا نے میرے مموں کو پکڑ لیا اور دبانے لگا مجھے گرمی چڑھی تھی کچھ دیر تو مستی میں آگئی میرے مموں کو دبانے لگا اور مجھے مموں کو دبوانے میں مزہ آرہا تھا پھر اچانک فون کی رنگ بجی تو میں ہوش میں آئی۔ تو منا کو دیکھا وہ میرے بڑے مموں کو دبا رہا تھا۔ میں چھڑا کر روم سے باہر آئی اور کھڑی کھڑی کال رسیف کی شوہر سے بات ھوئی تو پھر اچانک سے منا نے میرے مموں کو پکڑ لیا میں ہاتھ ہٹانے لگی۔ اور توقیر چدائی کی باتیں کرنے لگا میں توقیر کی سیکسی باتیں سن رھی تھی اور منا مموں کو دبا رہا تھا۔ میں فل گرمی میں آگئی اور کھڑی تھی بہت دیر تک ھوتا رھا جب کال بند ھوئی تو میں منا کو سونے کا کہے کر جلدی سے اپنے روم آکر لیٹ گئی پھر کچھ دن تو منا نے کچھ نہ کیا میں منا کا اچھی طرح خیال رکھتی تھی۔ اس لیئے نہیں کے وہ میرے توقیر کا بھائی ھے اس لیئے کے کیونکہ منا بھی ہماری فیملی تھی اور۔ منا بچوں کی طرح بس حرکتیں کرتا اور بولنے کے لفظوں کا پتا نہیں تھا جس کو ہر طرح سمبھالتی بولنا کھانا کھانا برش کرنا بولنا کیونکہ منا کچھ دیر سوچ کر رک رک کر بولتا تھا اور اوپر سے کیوٹ تھا توقیر کے ساتھ۔ پہلے دن سے جب میں نے منا کو دیکھا تو مجھے اپنا لگا جسے میں نے سنبھالنے کا زیمعہ لیا تھا لیکن مجھے یہ پتا نہیں تھا کے میں اس طرح کے مزے کروں گی۔ ایک بار میں مستی میں تھی بینگن 🍆 سے مست تھی تو منا کا مموں کو پکڑنا دبانا مست کرنے لگا تو منا سے کھیلنے کو من کیا تو میں منا کے پاس گئی میں فل مستی میں اور منا کے سامنے بیٹھی اور منا مموں کو پکڑ کر مموں کو دبانے لگا۔ میں نے منا کے ہاتھ پیچھے کئے اور آرام سے بیٹھنے کو کہا وہ بھی مجھے دیکھتا ھوا آرام سے بیٹھا تھا پھر میں نے نیٹی کی ڈوری کھول کر نیٹی ہٹا کر منا سے کہا کھیلو گے تو منا نے کہا کھیلوں گا میں نے کہا کھیلو۔ منا نے مموں کو پکڑ لیئے اور دبانے لگا۔ اور میں منا کے ساتھ کچھ دیر مست رھی پھر روم آکر بینگن 🍆 سے چوت کا رس نکالا۔ اب منا میری نیٹی ہٹا کر مموں کو دبانے لگتا۔ ایک دن توقیر سامنے بیٹھ کر لیپٹاپ پر کام کر رھا تھا تو منا آکر میرے ممے دبانے لگا میں نے منا کے جلدی سے ہاتھ ہٹانے لگی اور منا شور کرنے لگا۔ توقیر نے کہا منا کیا چاہیئے تو منا میرے مموں کی طرف ہاتھ کرنے لگا۔ تو میں نے ہاتھ پکڑ کر شوہر سے کہا اسے بھوک لگی ھے میں اسے کھانا کھلا کر سلا کے آتی ھوں میں منا کو اس کے روم لے گئی۔ منا مموں کو پکڑنے لگا۔ منا سے کہا منا جب بھائی گھر ھو تو پھر اسے نہیں پکڑتے۔ منا میری بات سن کر کہا ٹھیک ھے ابھی ابھی تو بھائی نہیں ھے۔ میں نے کہا اگر بھائی کے سامنے پکڑا تو پھر میں ہاتھ نہیں لگانے دوں گی کہا ہاں بس سوری ابھی تو بھائی نہیں۔ میں نے کہا اچھا ابھی کھیل لو پھر کچھ دیر مموں کو دبواتی رھی پھر اسے سونے کا کہے کر آئی اور توقیر پر ٹوٹ پڑی۔ صبح شوہر آفس گیا تو منا کے سامنے ممے نکال کر منا کے ہاتھوں کو اپنے مموں پر رکھ کر کھیلنے کو کہا منا میرے مموں سے کھیلتے ھوئے دبانے لگا۔ منا سے کہا منا دیکھو جسے بھابھی کرتی ھے تم ایسا کرو گے کہا ہاں پھر میں اپنے دونوں مموں کو دباتی ھوئی مموں کو چوم چوس رھی تھی تو منا ساتھ میں شروع ھو گیا اف میں تو بہت مست ھوکر لیٹ گئی اور منا تو شروع ھو گیا۔ میری سیکس بھری آوازیں نکلنے لگی منا میرے مموں کو چومتا چوستا ھوا مجھے مزہ دے رہا اور میں مزے لے رہی تھی پھر میں منا کو کچن میں لائی اور کھانا بنانے لگی اور منا میرے مموں سے مست رھا سارا دن منا کو اپنے ساتھ مست رکھا پھر شوہر آیا تو پھر ایک بار منا مموں کو پکڑنے لگا میں خود کو بچاتی رھی لیکن منا رک نہیں رھا تھا تو شوہر نے کہا میں اسے سلا کر آتا ھوں پھر رات کو شوہر سے چدائی کی صبح آفس گیا تو منا مموں کو پکڑنے لگا۔ میں نے کہا منا تم کو منع کیا تھا کے بھائی گھر ھو تو مموں سے نہ کھیلنا اور تم پھر بھائی کے سامنے کھیلنے کی ضد کرنے لگے میری بات نہیں مانی اب میں تمہیں مموں سے نہیں کھیلنے دوں گی۔ بچارا بہت سوری کرتا رھا میں نے کہا تم سے اب میں بات بھی نہیں کروں گی تم میری بات نہیں مانتے۔ رو رو کر سوری کرتا کہتا بھائی نہ ھو کھیلوں بھائی ھو نہ کھیلوں پھر منا نے کہا مما سے کھیلتا تھا۔ لیکن میں نے اگنور کیا اور میں نے بھی منا کو دو گھنٹے تک مموں سے کھیلنے نہیں دیا پھر شوہر کا فون آیا سیکسی باتیں کی تو میں گرم ھو گئی فون بند کرکے منا کے پاس گئی منا نے پھر سوری کی میں نے کہا اب اگر ایسا کیا تو پھر میں کبھی نہیں کھیلنے دوں گی کہا ٹھیک ھے۔ پھر میں اپنے ممے نکال کر منا کے سامنے بیٹھ گئی اور منا سارا دن مموں سے کھیلتا رھا میں گھر کا کام کرتی رھی منا کھیل کر کچھ دیر چھوڑ دیتا چلا جاتا پھر آتا کبھی بیگن لی ھوتی تو مموں کو چومتا چوستا دباتا میں مزے میں رہتی کتنی بار چوت رس چھوڑ دیتی۔ ایک بار شوہر ایک ہفتے تک جانے والا تھا اور میری چوت کی ماہواری چل رھی تھی شوہر کے لن کو چوس کر فارغ کرتی رھی میری چوت میں آگ لگی تھی اور صبح ھی میری ماہواری ختم ھوئی سوچا شوہر سے چدائی کر لوں لیکن شوہر نے کہا مجھے دیر ھو جائے گی اور شوہر چلا گیا۔ میری چوت میں تو آگ لگی تھی سوچا منا کا دیکھتی ھوں۔ پھر نیٹی اتار کر نگی بیٹھ کر منا سے کہا منا آج میں تم سے کھیلتی ھوں منا نے کہا ہاں کھیلوں منا کے سینے پر ہاتھ پھیرتی ھوئی منا کے لن پر ہاتھ رکھا تو لن سویا تھا منا سے کہا منا دیکھو بھابھی نے کچھ نہیں پہنا میں نے چڈی بھی نہیں پہنی تیری چڈی اتار دیتی ھوں منا کہنے لگا اتار دو ہاں۔ میں نے منا کی چڈی اتار کر لن دیکھا تو دیکھ کر حیران ھو گئی منا کا لن ابھی سویا ھوا بھی شوہر کے لن سے لمبا اور موٹا تھا میں تو دیکھ کر بہت خوش ھو گئی اور منا کے لن کو سہلانے لگی تو منا مجھے دیکھ کر ہنستا کہتا کرو پھر منا کا لن جب کھڑا ھوا تو بہت موٹا لمبا تھا میں نے منا کو لیٹا کر منا کے لن کو پیار کرنے لگی منا فل مستی میں آگیا مجھ سے برداش نہ ھوا تو میں اٹھ کر منا کے لن کی سواری کی اف منا فاریغ نہیں ھو رہا تھا اور میں بار بار فاریغ ھو رھی تھی پھر میں نے ڈوگی اسٹائل کر کے منا سے کہا اپنی بھابھی کی چُوت میں لن ڈالو پھر منا نے لن ڈال کر جو چدائی کی کے میں تو پاگل سی ھو گئی۔ پھر میں لیٹ گئی منا کو لن ڈالنے کو کہا اور۔ ساری رات میں منا سے چدائی کرتی رھی اور سمجھاتی رھی کے اگر بھائی کے سامنے کچھ کیا تو پھر میں ناراض ھو جاؤ گی اور کبھی نہیں کھیلوں گی۔ صبح میں نگی اٹھی اور نگی ناشتہ بنایا۔ اور منا نگا آگیا ناشتہ کر کے پھر چدائی کرنے لگے چدائی کے دوران منا کا لن پھسل کر میری گانڈ میں لن کا ٹوپہ چلا جاتا۔ اف میں نے گانڈ کو اور لن کو تیل سے تر کرکے منا سے کہا اس میں ایک دم اندر کر دو منا تو منا تھا اس نے بھی ایک دم پورا لن میری گانڈ کے اندر ڈال دیا میری چیخ نکل گئی منا نہ رکا منا گھسے پہ گھسے لگا رہا تھا۔ کچھ دیر بعد درد ختم ھو گیا۔ بس پھر میں اور منا دن رات چدائی کرتے اور نگے رہتے منا تو مجھے چھوڑتا نہیں تھا۔ پھر شوہر نے آنے کا بتایا تو میں نے منا کو سمجھایا کے بھائی آرہا ھے نگا نہ ھونا جب بھائی جائے گا تو ھم پھر سے کھیلیں گے منا اب میری ہر بات مانتا جب شوہر گھر ھوتا تو منا کچھ نہ کرتا جب شوہر آفس جاتا تو پھر جو مجھے پکڑتا تو چھوڑتا نہیں تھا۔ منا کا لن پا کر میں تو بہت خوش ھو گئی پہلے شوہر کے جانے کا غم ھوتا اب شوہر کے جانے کا انتظار کرتی اب شوہر کے نہ ھونے کا مجھے احساس تک نہ ھوتا اور سوچتی کے منا کی شادی ھوگی نہیں میں تو۔ اب بس منا کے ساتھ لائف ٹائم کرتی رھوں گی۔ ایک بار ایسا ھوا کے کچھ دن کی توقیر کو چھٹی ملی مجھے تو روم میں نگا رکھا کھانا باہر سے آیا اندر کھاتے منا کو دے کر آتا میں تین دن توقیر کے ساتھ مست رھی سارا دن رات مجھے چومتا چوستا چاٹتا دباتا چودتا رہا ایک رات میں مستی میں تھی تو توقیر بنا چدائی کیئے سو گیا میں منا کے ساتھ صبح تک لگی رھی جب سونے گئی تو توقیر کا کھڑا تھا۔ دیکھ کے رک نہ پائی لن کو پیار کرنے لگی توقیر اٹھا تو مجھے مزے دینے لگا پھر ھم دن کے آٹھ بجے سو گئے دس بجے منا نے میرے مموں کو دباتے مجھے اٹھانے لگا۔ میں اٹھی تو کہا ناشتہ بھوک لگی ھے میں نے دیکھا توقیر سویا تھا منا کو کچن لاکر چومنے لگی منا کے ساتھ مست ھو کر ناشتہ بنانی لگی منا چدائی کرتا چومتا دباتا چاٹتا ھوا مزے دے رھا تھا پھر منا ناشتہ کرنے لگا اور میں لن کو پیار کرنے لگی منا نے ناشتہ کیا تو منا کے روم منا کو لائی اور دو گھنٹے تک منا سے مست رھی۔ پھر توقیر کو ناشتے کیلئے اٹھانے آئی تو توقیر شروع ھو گیا۔ اسی طرح جب توقیر سویا ھوتا تو میں منا کے ساتھ مست رہتی۔ ایک رات میں توقیر سے بچتی بچی تو اس کے بعد میرے من میں آیا کے کسی طریقے سے توقیر کو منا کے ساتھ منانہ ھوگا اس رات مجھے نیند نے پکڑ لیا اور مجھے نیند آگئی میں اور توقیر سو رھے تھے۔ میرے ہاتھ میں لن آیا میں دبانے لگی آنکھ کھول کر دیکھا تو منا تھا میں نگی لیٹی تھی اور میں بیڈ سے اتر کر منا کو نیچے لیٹا کر لن کی سواری کی توقیر سویا تھا میری چوت کا رس نکلا تو منا لگا رھا بہت دیر بعد منا کے لن نے پانی چھوڑا۔ منا کو جانے کا کہا میں واش سے واپس آئی تو یہی من میں آیا کے اگر منا اور توقیر ایک ساتھ اگر مجھے چودیں تو کتنا مزہ آئے گا۔ اب تو گھر میں مجھے دو لن مل گئے تو میں ایک ساتھ دونوں کے ساتھ کرنے پر توقیر کو راضی کرنے کے بارے میں سوچنے لگی اور مجھے اتنا یقین تھا کے۔ میں توقیر کو راضی کر لوں گی۔ تو جو مجھے اچھا لگا میں کرنے لگی ایک بار توقیر سامنے بیٹھا تھا تو منا آیا منا کو کھیلنے کو کہا منا کھیلنے لگا۔ منا کے ہاتھ ہٹاتی ھوئی کہے رھی تھی نہ کرو ایسے مت کیا کرو۔ تو توقیر نے دیکھا کے منا میرے مموں کو کبھی پکڑتا دباتا میں ہاتھ ہٹاتی تو توقیر منا کی یہ حرکت دیکھ کر آگیا۔ کہا نہیں منا بھابھی ھے۔ لیکن میں منا کو اشارے سے کرنے کو کہتی رھی توقیر منع کرتا رھا لیکن منا کرتا رہا۔ پھر منا کو توقیر اس کے روم میں چھوڑ کر آیا آکر سوری کی اور میں نے کہا اس کا تو زہنی توازن ٹھیک نہیں ھے۔ کبھی کبھی ایسے کرنے لگتا ھے۔ آپ کا بھائی ھے میرا دیور ھے۔ میں تو لکی ھوں کے مجھے تم جیسا شوہر ملا ھے۔ توقیر نے کہا کیوں ایسا کیا ھے مجھ میں۔ میں نے کہا تم میری چوت سے بہت پیار کرتے ھو۔ مجھے اٹھا کر کہا آج تیری چوت کو چاٹ چاٹ کر رس نکال کر سارا رس چاٹ جاؤں گا۔ پھر میری چوت کا رس نکال کر چاٹا اور ھم روم سے باہر آئے تو منا آیا منا سے کہا تم میرے ساتھ کھیلتے رھوں منا شروع ھو گیا تو توقیر نے دیکھا آنے لگا میں نے کہا کوئی بات نہیں آپ کی میں چائے لائی میں چائے دی تو منا مموں کو پکڑنے لگا توقیر دیکھنے لگا میں ہنستی ھوئی منا کو منع کرتی پھر کہتی پھر منع کرتی اب توقیر بہت بار دیکھ چکا تھا اور میں توقیر کو چپ کرا دیتی تھی پھر جب منا روم سے باہر آتا تو توقیر مجھے کہتا کے ثمینہ ڈارلرینگ بچنا منا آگیا ھے تو کہتا کہیں آپ کے بڑے مموں کو نہ پکڑ لے میں کہتی اس کو تو کسی چیز کا پتا نہیں ھے منا کو اشارا کیا منا نے مموں کو پکڑ لیا توقیر کی ہنسی نکل گئی اور کہا میں تو وارننگ دے دی تھی۔ میں ساتھ بیٹھ کر کہا آپ کو تو پتا ھے منا نادان ھے تو یہ سن کر توقیر نے میرے مموں کو پکڑ چومنے لگا میں نے منا کے لن کو سہلا کر اپنا برا کھو دیا منا سامنے کھڑا تھا توقیر مستی میں آگیا اور میرے مموں کو چومنے چوسنے لگا منا کو دیکھ کر آنے کا اشارہ کیا منا نے میرے مموں پر ہاتھ رکھا تو توقیر کے ہاتھ سے منا کا ہاتھ ٹکرایا جب توقیر دیکھنے لگا تو میں نے آنکھیں بند کر لی توقیر نے کہا ثمینہ میں نے توقیر کو چومتی ھوئی لن کو سہلانے لگی توقیر پھر مستی گم ھو گیا منا مموں کو دبا رہا تھا۔ توقیر دیکھنے لگا تو میں توقیر کا لن چوت میں لیا تو چودنے لگا منا کو بھی کرتے دیکھ رھا تھا پر میرا پورا دھیان اس وقت توقیر کو منا کے سامنے چدائی کرانا تھا پھر منا مست لگا رھا پھر میں ڈوگی بنی تو توقیر چدائی کر رھا تھا اور منا میرے مموں کو دبانے چومنے چوسنے میں مست تھا۔ اب توقیر منا کے سامنے چدائی کرتے ھوئے منا کو روک نہیں رہا تھا۔ پھر توقیر فارغ ھوا تو توقیر نے کہا لگتا ھے منا ھم کو دیکھتا ھو گا تو ایسے کرتا ھے تم کتنی اچھی ھو منا کی حرکتوں کا برا نہیں مانتی۔ تو منا پھر مموں کو پکڑنے لگا تو منا سے کہا منا بھابھی کے مموں سے کھیلنا چاہتے ھو۔ منا نے خوش ھو کر کہا ہاں توقیر نے کہا دیکھو خوش کیسے ھوگیا ھے۔ تو مجھ سے کہا بھابھی سے کہو میں نے کہا پھر عادت ھو جائے گی منا مموں کو پکڑنے لگا۔ توقیر نے کہا ثمینہ کچھ دیر دیکھتے ہیں کیا کرتا ھے تو پکڑنے دوں نہیں تو چھڑا کر دیکھ لو منا پکڑتا دباتا چومتا چوستا میں کچھ دیر چھڑاتی ھوئی منا سے لگی رھی پھر توقیر نے کہا کھیلنے دو۔ میں آرام سے بیٹھ گئی منا شروع ھو گیا منا نے مجھے مست کر دیا توقیر مجھے مست دیکھ کر گرم ھو کر ساتھ میں چومنے لگا پھر چدائی کرتے کہا پتا ھے منا تم کو چودنا چاہتا ھے۔ میں نے کہا کیا اب منا سے چدواؤ گے کہا اگر تم نے لینا ھے تو لے سکتی ھو ویسے منا کا لن مجھ سے بھی بڑا اور موٹا ھے۔ برداش کر لوگی میں نے کہا کوشش کر کے دیکھ لو میں تو آپ کی مانو گی کہا رات کو ساتھ میں کریں گے۔ میں نے کہا صرف آپ کہنے پر کر رھی ھوں کہا میں تو باہر رہتا ھوں تم منا سے من بہلا لیا کرو کبھی مل کر بھی تجھے خوش کریں گے۔ منا کی شادی تو ھوگی نہیں اس طرح تم منا سے بھی مزے کرتی رہنا میں نے کہا تم نے منا کا کیسے دیکھا تو کہا منا نہا کر نگا باہر آجاتا تھا۔ میں من میں بہت خوش ھوئی کے میرا کام بن گیا۔ پھر مجھے کہا تم تیار ھو جاؤ تو پھر ھم منا کے روم میں چلتے ہیں میں میکپ کرکے تیار ھوگئی پھر میں اور توقیر منا کے روم میں آئے منا لیٹا تھا ہمیں دیکھ کر آٹھ بیٹھا۔ توقیر نے منا سے کہا منا آج میں آور بھابھی تم سے کھیلیں گے ہمارے ساتھ کھیلے گا منا نے کہا ہاں کھیلوں گا بھابھی کے ساتھ۔ پھر توقیر نے کہا ثمینہ میں تم کو مست کرتا ھوں اور تم منا کو مست کرو۔ پھر توقیر مجھے مست کرنے لگا اور میں توقیر سے مست ھوکر منا کو مست کرنے لگی۔ توقیر میرے جسم کو چوم رھا تھا۔ میں منا کے منہ میں دیا ھوا تھا میں اور منا ھونٹوں زبانوں کو چوس چوم رھے تھے پھر توقیر نے میری نیٹی اتار کر نگا کر کے توقیر نے کہا اب منا کے منہ پر اپنی چوت رکھو منا سے کہا منا بھابھی کی چوت چاٹو میں نے منا کے منہ پر چوت رکھی منا چاٹنے لگا توقیر نے مجھے منا پر لیٹا کر منا کے لن کے پاس میرا منہ کیا اور چڈی میں منا کا لن فل کھڑا تھا توقیر نے کہا پہلے منا کے لن کو چڈی پر پیار کرو میں مستی میں تھی اور چڈی پر منا کے لن کو چومنے لگی اور ساتھ میں توقیر بھی میرے منہ میں اپنا لن دے دیتا پھر کہا منا کی چڈی اتار کر منا کا لن تو دیکھو میں نے منا کی چڈی سے لن نکالا تو توقیر نے کہا دیکھو منا کا بہت موٹا لمبا ھے نہ میں نے کہا ہاں توقیر یہ تو تیرے لن سے زیا موٹا لمبا ھے۔ کہا اب تجھے پتا چلے گا۔ میں من میں کہے رھی تھی مجھے کیا پتا چلے گا میں تو منا کا کتنی بار لے چکی ھوں۔ پھر توقیر نے منا کے لن کو چومنے چوسنے چاٹنے کو کہتا رھا اور میں اپنی مستی میں منا کے لن کو پیار کرتی رھی اور منا میری چوت کو چاٹتا رہا۔ پھر توقیر نے مجھے منا کے اوپر سے اترنے کو کہا۔ میں منا کے اوپر سے اتری تو کچھ دیر توقیر نے میری چدائی کی پھر مجھے لیٹا کر کہا اب میں منا کا لن تیری چوت میں ڈالتا ھوں پھر منا کو اٹھاکر منا کا لن میری چوت پر رکھ کر منا سے کہا اندر کرو جب منا اندر کرنے لگا تو میں درد ھونے کی طرح مزے میں ھائے اف آ کر رھی تھی توقیر کہے رہا تھا درد ھو رہا ھے میں میں مستی میں سر ہلا رھی تھی توقیر کہنے لگا تھوڑا برداش کرو۔ پھر منا کا لن پورا میری چُوت میں چلا گیا پھر منا چدائی کرنے لگا۔ پھر توقیر لیٹ کر مجھے اوپر آنے کو کہا۔ میں توقیر کے لن کی سواری کی تو توقیر نے مجھے اپنے اوپر لیٹا کر باھوں میں لےکر منا کچھ دیر جوش میں چدائی کرکے منا سے کہا بھابھی کو پیچھے سے کرو میں نے منا کا لن پکڑ کے گانڈ پر رکھا پھر دونوں بھائیوں نے چدائی شروع کی۔ اسی طرح توقیر منا کے ساتھ مجھے ہر اسٹائل سے چدائی کرا اور کر رہا تھا۔ میری چوت کا رس نکل گیا لیکن دونوں نے مجھے مست رکھا ھوا تھا۔ کچھ دیر بعد توقیر بھی فارغ ھو گیا کہا تم منا کے ساتھ چدائی کرو میں پیشاب کر کے آتا ھوں جب توقیر گیا تو میں منا پر جوش میں ٹوٹ پڑی جب توقیر آیا تو مجھے جوش میں دیکھا تو کہا بس اسی طرح لگی رھو۔ پھر توقیر بھی شروع ھو گیا۔ کچھ دیر بعد پھر میں توقیر فارغ ھوئے تو توقیر نے کہا منا ابھی بھی فارغ نہیں ھوا من میں کہا منا کا پتا ھے جب تک میں چار بار فارغ نہیں ھوتی منا فارغ نہیں ھوتا پھر توقیر نے منا کے ساتھ میری زبردست چدائی کرائی میری چوت نے پھر رس نکال دیا پھر توقیر نے منا کو میرے مموں کو چودنے کا کہا پھر چوپے گانڈ پھر چوت پھر میری چوت کا رس نکلا تو منا بھی میری چوت میں فارغ ھو گیا۔ توقیر نے منا کو سونے کا کہا مجھے اٹھا کر روم میں لایا اور مست چدائی کرکے ھم لیٹ کر چومنے لگے۔ تو توقیر نے کہا ثمینہ اب تیرے مزے میں آفس یاں باہر ھوں گا تو تم منا سے من بہلاتی رہنا۔ اس کے بعد تو منا توقیر کے سامنے چودتا رہتا جسے توقیر دیکھ کر خوش ھوتا پھر میں پیٹ سے ھو گئی پھر مجھے بیٹا ھوا تو منا اور توقیر کے لن کو چوس کر یاں مٹھ مار کر فارغ کرتی جب میری چوت سہی ھو گئی تو دونوں سے چدائی کرتی توقیر آفس ھوتا میں منا سے مست ھوتی توقیر فون کرتا تو میں مست ھوتی کہتا لگتا ھے منا نے تجھے پکڑا ھوا ھے میں کہتی ہاں کہتا رات کو مل کریں گے۔ پھر رات میں مل کر کرتے توقیر کچھ دنوں کیلئے باہر جاتا تو کہتا تم منا کو خوش رکھو اور مزے کرو میں آؤں گا تو پھر مل کر چدائی کریں گے پھر مجھے پیٹ ھو گیا پھر بیٹی ھوئی چار سال میں مجھے چار بچے ھوئے دو بیٹے دو بیٹیاں ھوئیں اور یہ چاروں منا کے تھے۔ پھر بچے بڑے ھونے لگے اور ہمیں کبھی کبھار چدائی کرتے دیکھ لیتے تھے۔ بچوں کو توقیر کا بتاتی بڑا پاپا اور منا کا کہتی چھوٹا پاپا پھر کچھ دن میری بڑی بہن ہمارے گھر رہنے آئی میں بھی بہین سے پیار کرتی اور خوش تھی کیونکہ بہن سے سن کر مجھے توقیر سے پیار ھوا تھا نیکس پارٹ ۔.......( میرے شوہر کا بھائی پاگل تھا پارٹ 2 ) ۔...…( آپی گھر رہنے آئی سیسن 1 پارٹ 2 ) ۔ تو دوستو اگلے پارٹ 2 اور سیسن 1 تک مجھے دیجیئے اجازت میں پھر ملوں گی تو اپنا خیال رکھنا بائے
No comments:
Post a Comment