ھیلو دوستو میرا نام زرین خان ھے
میں بہت خوبصورت ھوں اور ٹماٹر کے طرح لال سرخ ھوں۔ میری آنکھیں نیلی ہیں۔ میرے ھونٹ رس سے بھرے رسیلے ہونٹ پینک ھیں۔ میرے ممے بڑے ہیں اور مموں کی نیپلیں موٹی اور پینک ہیں۔ میری چوت تو بہت پینک ھے اور چوت کے لیپس تو چھوٹے چھوٹے ہیں اور میری چوت اندر سے لال سرخ ھے میری چوت ہمیشہ بالوں سے صاف رہتی ھے۔ میری گانڈ تو ایک بستر کی طرح ھے میری گانڈ کے ہیپ نرم لکدار اور لال ہیں اگر میرے جسم کے کسی حصے کو دبایا جائے تو ایک دم لال ھو جاتا ھے۔ تو دوستو میرا تعلق پٹھان امیر گھرانے سے ھے۔ میری جب شادی ھوئی تو میرا شوہر سوہاگ رات کو جب میری سیل پیک چُوت میں لن ڈالا تو میری چوت کی سیل کھلی تو شوہر فارغ ھوگیا اور میری خواہش پوری نہ کر پایا اسی طرح جب میری چوت میں لن ڈال کر تین چار گھسے لگاتا اور فارغ ھو جاتا اور میری خواہش رھے جاتی دن رات مجھے گرمی چڑھی رہتی۔ کبھی تو شوہر کے سامنے میں اپنی چوت میں انگلی ڈال کر اندر باہر کرکے چوت کا رس نکال دیتی لیکن جو لن کا مزہ ھے وہ مجھے نہیں مل رھا تھا میرا دیور جس کا نام عمر خان ھے۔ وہ بڑا عیاش تھا اس بات کا مجھے پہلے نہیں پتا تھا۔ میری ایک سہیلی تھی جس نے مجھے بتایا تھا کے عمرخان سے تو ہر عورت خوش ھو جاتی ھے۔ میں نے کہا تم نے کیا ھے کہا ہاں دو بار کر چکی ھوں بتایا کے فارغ ھونے کا نام بھی نہیں لیتا۔ پھر بتایا کے عمر خان کا لن تو 9 انچ لمبا ھے اور لن اتنا موٹا ھے کے چوت میں بڑی مشکل سے جاتا ھے جب جاتا ھے تو کیا ھی مزہ آتا ھے جب تک عورت تین سے چار بار فارغ نہیں ھوتی تب بھی وہ فارغ نہیں ھوتا۔ میں یہ سن کر اسے چھوٹ سمجھا کے یہ چھوٹ بول رھی ھے۔ عمر خان کی ایک بیٹھک تھی جس کے دو ڈور تھے ایک باہر کی طرف اور دوسرا گھر کے سہین میں اور سامنے کچن تھا بیٹھک کافی دور تھی۔ جس میں عمر خان چدائی کرتا تھا۔ ویسے بیٹھک کا جو اندر کا ڈور تھا وہ ڈور ہمیشہ کھلا رہتا تھا عمر خان کو بہت بار بند کرتے میں کچن سے دیکھتی تھی۔ لیکن کبھی کبھی سارا دن بند رہتا تھا عمر خان کبھی وہی سوتا تھا اور ساری رات ڈور بند رہتا۔ ایک بار میں نے بھی دیکھنے کا فیصلہ کر لیا کے دیکھوں یہ سچ تو نہیں۔ ایک بار میں کچن میں تھی اور عمر خان کو بیٹھک کا ڈور بند کرتے دیکھا تو دیکھنے کا خیال آیا۔ میں جاکر دیکھنے لگی اور اندر سے کسی عورت اور عمر خان کی باتوں کی آوازیں آ رھی تھیں۔ لیکن دیکھنے کا کوئی سراغ نہ ملا پھر میں بیٹھک کی دوسری طرف گئی تو ایک کھڑکی نظر آئی جسے میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا اور ھی بیٹھک کے پاس آئی تھی۔ اور اس کھڑکی پر پردہ لگا تھا جب میں نے تھوڑا سا پردہ ہٹاکر دیکھا تو میں دیکھ کے دنگ رھے گئی واقعی عمر خان کا لن لمبا اور بہت موٹا تھا اور مجھے بھی ایسے لن کی تلاش تھی ایک عورت میری ساس کی ایج کی تھی۔ اور وہ عورت عمر خان کے لن کو پیار کرتی کہے رھی تھی۔ میرا شوہر تو چوت میں لن ڈالتے ھی فارغ ھو جاتا جب میں آپ سے ملتی ھوں تو آپ میری کتنے دنوں کی بھوک مٹا دیتے ھو۔ عمر خان نے کہا اس لیئے تو تم جب آتی ھو بس سارا دن میرے ساتھ رہتی ھو۔ کہا تم ھی تو ھو جو میری چوت کا کتنی بار رس نکال دیتے ھو سارے دن تم صرف بار فارغ ھوتے ھو۔ میں تو یہ سن کر من کہا واؤ زرین خان تیری تو نکل پڑی دیور تو پورے دن میں صرف دو بار فارغ ھوتا ھے۔ پھر جب چدائی کی تو وہ عورت تو عمر خان کا لن اپنی چوت میں لیتی اور عمر خان سے کہتی زور زور سے گھسے لگاؤ عمر خان ایسے گھسے لگاتا کے عورت گھسے لگنے سے بیڈ کے نیچے تک آجاتی عمر خان اسے اٹھا کر چودتا مجھے بھی دیکھنے میں مزہ آرہا تھا میرے سامنے عورت تین بار فارغ ھوئی اور عمر خان فارغ نہیں ھوا پھر عورت نے جب اپنی گانڈ میں عمر خان کا پورا لن لیا تو میں حیران ھو گئی عمر خان تو بس گھسوں کی برسات کر رھا تھا اور عورت تو مستی میں کہتی اور گھسے لگاؤ بس لگاتے رھو پھر چوت میں لن ڈال کر چدائی کرنے لگا عورت پھر فارغ ھو گئی پھر گانڈ چودنے لگا پھر چوت کی چدائی ھوئی اس طرح عورت پانچ بار فاریغ ھو چکی تھی میں دیکھ کر بہت گرم ھوئی تھی اپنے مموں دباتے اپنی چوت میں انگلی کرتی دیکھ رھی تھی نہ عورت تھک رھی تھی اور نہ ھی عمر خان فارغ ھو رھا تھا میں تو کھڑے کھڑے دیکھ دیکھ کر تھک گئی تھی اور وہ مسلسل چدائی کر رھے تھے۔ پھر میں روم میں آکر بہت گرم تھی انگلی سے چوت کا رس نکالا پھر رات کے 7 بجے بیٹھک کا ڈور کھلا گیا میں کچن میں چائے بنا رھی تھی۔ میں سمجھ گئی کے عمر خان نے ابھی چھوڑا ھوگا۔ میں نے بھی اپنے دیور عمر خان کا لن لینے کا ٹھان لیا لیکن ایسے عمر خان مجھے چودنے والا نہیں تھا۔ مجھے بھی ایک ترقیب آئی میں نے اپنی سہیلی کو بلایا وہ آئی تو اسے اپنے شوہر کی کیفیت بتائی تو اس سے کہا میں عمر خان سے چدائی کرنا چاہتی ھوں اس نے کہا عمر خان تم کو نہیں چودے گا تم اس کی بھابھی ھو میں نے کہا اس لیئے تو تم کو بلایا ھے میرے پاس ایک ترقیب ھے تم عمر خان سے بس اتنا کہو کے میری سہلی تم سے چدائی کرنا چاہتی ھے۔ میں ایسا نقاب لگاؤں گی جس میں میری آنکھیں اور ھونٹ نظر آئیں گے پھر میں جاؤں گی اور چدائی کروں گی۔ سہلی نے کہا اگر چدائی کرتے اس نے تیرا نقاب اتار دیا تو میں نے کہا پھر میں اسے قابو کر لوں گی بس ایک بار اس کا لن میری چوت میں چلا جائے تو پھر میں خود نقاب اتار دوں گی۔ سہلی نے کہا ٹھیک ھے یہ کام میں کر دوں گی باقی تم جانو اور تمہارا کام پھر میرے سامنے عمر خان کو فون کر کے بتایا کے کل کسی سے نہ کرنا میری سہلی آئے گی اسے خوش کرنا وہ نقاب میں ھوگی اس کا نقاب نہ اتارنا وہ کہتی ھے اگر مجھے مزہ آیا تو میں خود نقاب اتار دوں گی۔ عمر خان مان گیا پھر دوسرے دن میں نقاب لگا کر باہر کے ڈور سے اندر گئی تو عمر خان مجھے بیٹھک میں لایا اور نگا ھو کر مجھے باھوں میں لےکر چومنے لگا میں عمر خان کے لن کو ہاتھ میں لےکر تعریف کی۔ کے آپ کے لن کا سہلی سے سنا تو میں آئی پھر عمر خان لیٹ گیا میں اس کے لن کو پاس دیکھ کر بہت خوش ھوئی کے آج سے یہ لن صرف میرا دیوانہ رھے گا۔ عمر خان کے لن کو جی بھر کے پیار کیا پھر میں کھڑی ھو کر اپنے کپڑے اتار کر نگی ھوئی تو عمر خان میرے نگے بدن کو دیکھ کر پاگل سا ھوگیا اور چومنے چوسنے لگا بہت تعریف کر رہا تھا۔ پھر عمر خان نے مجھے اٹھاکر بیڈ پر لیٹا کر میری ٹانگیں کھول کر میری چُوت کو دیکھ کر چوت کا سہلاتا ھوا تعریف کرنے لگا۔ پھر میری چوت کو چومنے لگا پھر میری چوت کو کھول کر دیکھا اور تعریف کی عمر خان کے ساتھ مجھے بہت مزہ آرہا تھا کیونکہ میں ایسا ھی سیکس کرنا چاہتی تھی جو شوہر نہیں کرتا تھا عمر خان نے میری چوت کو اتنا چاٹا کے میں عمر خان سے لپٹ گئی۔ عمر خان نے میرے ھونٹ چوسنے لگا میں بہت مستی میں تھی اور عمر خان کو مستی میں چوم رھی تھی۔ پھر عمر خان نے مجھے اٹھاکر میری چوت میں لن ڈالنے لگا اور بڑی مشکل سے میری چوت میں عمر خان کا لن گیا پھر جو عمر خان نے کھڑے کھڑے چدائی شروع کی میں تو مست ھو کر آ او ھائے اف کرتی ھوئی عمر خان کو چوم رھی تھی عمر خان نے کہا اپنا نقاب تو اتارو میں نے عمر خان کی کمر کو باہوں میں جکڑا ھوا تھا میں نے کہا تم چدائی کرتے رھو میں نقاب اتارتی ھوں عمر خان چدائی کرتے ھوئے میرے بڑے مموں کو چوم رہا تھا۔ میں نے نقاب اتارا تو عمر خان نے چدائی کرتے کہا بھابھی تم میں نے کہا عمر خان پلز اپنی بھابھی کو خوش کرو میں کب سے پیاسی ھوں تیرا بھائی کچھ نہیں کر پاتا اپنی بھابھی کی بات مان جاؤ میں نے گانڈ میں نہیں لیا تمیں گانڈ بھی دوں گی تم کو اتنے مزے دوں گی کے تم دوسری عورتوں کو بھول جاؤ گے کہا ٹھیک ھے میں اپنی بھابھی کو خوش کروں گا پر بھائی کو پتا نہ چلے میں نے کہا کبھی پتا نہیں چلے گا پھر عمر خان نے کہا زرین تم بہت پیاری ھو یار پھر مجھے بیڈ پر لیٹایا اور ھم چدائی میں ایسے مست ھوئے کے عمر خان کہنے لگا بھابھی اب تم میری جان ھو اب دن رات میں تم کو خوش کیا کروں گا کہا رات کو تم گانڈ چودنے دوگی میں نے کہا چاہوں تو ابھی چود سکتے ھو کہا ابھی تیری چوت کو خوش کرنا ھے تم اتنی کمال کی ھو میں نے کہا جب بولو گے میں تیار رہوں گی۔ پر تم نے بھی میرے علاواہ کسی اور سے چدائی نہ کرنا جتنی گرمی چڑھی ھو ساری مجھ پر اتارنا۔ کہا بھابھی جان تم اتنی خوبصورت ھو تم کو چھوڑ کر میں کسی پر گرمی نہیں نکالوں گا صرف تم پر نکالوں گا۔ پھر ھم مغرب سے پہلے کہڑے پہن لیئے میں نہادھوکر فرش ھو گئی۔ پھر میں کچن میں کھانا بنا رھی تھی تو عمر خان آیا اور کہا زرین بھابھی رات کو آنا میں نے کہا آؤں گی۔ کہا رات کو میں گانڈ چودو گا۔ میں نے کہا میری جان میں نے کب منع کیا ھے کہا جب آنا تو ساتھ میں تیل لانا۔ پھر رات کو شوہر لن کا پانی نکال کر سو گیا میں تیل لے کر عمر خان کے پاس آئی۔ آج میں بہت خوش تھیں کیونکہ آج عمر خان میری گانڈ چودنے والا تھا اور میں آج سے گانڈ میں مزے لینے والی تھی۔ پہلے تو میں نے عمر خان کے لن کو پیار کیا۔ پھر عمر خان نے چوت کی چدائی کرکے چوت کا رس نکالا پھر لن کو مساج کرنے کو کہا میں عمر خان کے لن کی مساج کرتی ھوئی مٹھ مار رھی تھی پھر مجھے ڈوگی اسٹائل کا کہا میں ڈوگی اسٹائل کیا گانڈ کی مساج کرتا گانڈ کے سوراخ کو تیل سے چکنا کیا پھر لن اندر ڈالنے لگا مجھے درد ھو رھا تھا۔ اور لن نہیں جا رھا تھا میں نے کہا ایک دم گھسا لگا کر اندر کرو کہا درد ھوگا میں نے کہا میں برداش کروں گی تم رکنا مت کہا پھر تیار ھو جاؤ مجھے مست کرتا ھوا زور کا گھسا لگایا اور میری چیخ نکلی اور میں نے تکیہ میں اپنے دانت گاڑھ دیئے۔ اور عمر خان مزے کی چدائی کر رھا تھا درد رکا تو پھر رات کے تین بجے آکر شوہر کے ساتھ سو گئی۔ میں کچن میں ناشتہ بنانے گئی تو عمر خان نے بیٹھک سے مجھے لن دیکھایا میں جلادی سے گئی تو عمر خان میری ٹانگیں اٹھا کر چدائی کرنے لگا کبھی چوت کی تو کبھی گانڈ کی میں دو بار فارغ ھوئی تو عمر خان سے کہا اما آجائے گی کہا اما کو ناشتہ دے کر جلادی آؤ زرین بھابھی جتنا تم سے چدائی کرتا ھو من نہیں بھرتا میں نے کہا میں نے کب روکا ھے جب سے عمر خان کے ساتھ چدائی کی میرا بھی من نہیں بھرتا۔عمر خان کے ساتھ دن رات لگی رہتی۔ پھر عمر خان کے لن سے مجھے بچے ھونے لگے اور چھ بچے پیدا کیئے جب کی ابھی شادی کرا چکے ہیں۔ ابھی بھی عمر خان کے سے چدائی اسی طرح ھوتی ھے۔ عمر خان نے ابھی تک نہ شادی کی اور نہ کسی اور کو چودا آج بھی عمر خان میرا دیوانہ ھے۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے.
.
No comments:
Post a Comment