Sunday, January 15, 2023

شوہر نے جو کیا وہ کسی نے نہیں کیا

 ھیلو دوستو میرا نام مینگنا ھے


۔ میں بہت کیوٹ ھوں۔ اور گوری چٹی ھوں۔ میری آنکھیں کالی ہیں۔ میری گالیں پینک اور بھری بھری ہیں۔ میرے گلابی ھونٹ رس سے بھرے رسیلے ہیں۔ اور میرے گول گول بڑے ممیں ہیں اور مموں کی نیپلیں موٹی اور پینک ہیں۔ میری چوت بہت پیاری ھے۔ اور میری چوت کے ھونٹ پینک ہیں اور میری چوت اندر سے لال ھے۔ میری گانڈ مست ھے اور میری گانڈ کے ہیپ نرم اور لچکدار ہیں۔ اور میں صحت مند ھوں۔ میرا فگر مستانہ ھے۔ تو دوستو میرے شوہر نے وہ کیا جو کسی نے نہیں کیا۔ میں مماپاپا کی چدائی دیکھ چکی تھی پاپا کا پیارا لن بھی دیکھ چکی تھی جسے مما چوپے لگاتی تھی اور بہت پیار کرتی ھے لن کا پیارا رس نکال کر پیتی تھی۔ پاپا کا لن موٹا لمبا ھے۔ ٹوپہ تو بہت پیارا اور پینک ھے۔ مما پاپا کے لن کو پیار کرتی ھے ۔اور پاپا مما کی چوت کو چاٹتا ھے اور چوت کا رس نکال کر چاٹتا ھے۔ جب پاپامما چدائی کرتے تو مست بھری چدائی کرتے اور ڈور کبھی لاک نہیں کرتے تھے۔ مما گھر میں پتلی نیٹی پہنتی تھی اور اندر سے بلکل نگی ھوتی جس سے مما کا نگا بدن صاف نظر آتا تھا اور یہ پاپا کی خوشی کیلئے کرتی تھی۔ اور پاپا گھر میں پتلی چڈی پہنتے تھے جس سے پاپا کا پیارا لن صاف نظر آتا تھا۔ پاپا اور مما کچن میں بھی شروع ھو جاتے تھے میں جب دیکھتی تو دونو الگ ھو جاتے تھے اور چڈی کو اوپر کرتا لیکن پھر بھی پاپا کا پیارا لن چڈی کی سائیڈ سے نکا ھوتا جسے میں دیکھتی رہتی تھی۔ میں نے جب سے پاپا کا پیارا لن دیکھا تو مجھے بہت پسند آیا۔ میں بھی پاپا کے پیارے لن کے جیسے  پیارے لن کے خواب دیکھنے لگی۔ آخر میرے خواب پورے ھونے لگے اور انکت کا میرے لیئے شادی کا رشتہ آیا۔ پھر میری شادی انکت سے کرا دی سوہاگ رات کو انکت نے کہا ھم تین چار سال تک بچے پیدا نہیں کریں گے بس مزے کریں گے میں نے بھی کہا ٹھیک ھے کیونکہ میرا بھی یہی خیال تھا۔ پھر انکت نے مجھے چدائی سے بھرپور خوش کیا۔ انکت میری چوت کو بہت چاٹتا کبھی تو چاٹ چاٹ کر چوت کا رس نکال دیتا انکت میرے مموں کو بھی بہت چودتا کبھی کبھی مموں میں ھی لن کا سارا پانی چھوڑ دیتا میں بھی انکت کے لن کو منہ میں لےکر چوپے لگاتی کے لن کا سارا پانی اپنے منہ میں نکال دیتی اور انکت کے لن کا سارا پانی پی جاتی۔ جب انکت میری چوت کی چدائی کرتا تو پتا نہیں کتنی بار انکت کا لن میری چوت کا رس نکال دیتا۔ انکت میری گانڈ کے دونوں ہیپ میں لن کو خوب رگڑتا کبھی میری گانڈ کے سوراخ میں اپنے لن کا ٹوپہ اندر باہر کرتا تو مجھے بہت مزہ آتا من کرتا کے انکت میری گانڈ میں پورا لن ڈال دے لیکن میں انکت کو کہے نہ پاتی۔ اف اس طرح انکت نے مجھ میں اتنی آگ بھر دی کے میں انکت کے بنا رھے نہیں پاتی۔ انکت لیٹ کر کہتا مینگنا اپنی چوت میرے منہ پر رکھو میں اپنی ٹانگیں کھول کر انکت کے منہ پر اپنی چوت رکھتی۔ تو انکت میری چُوت کو چاٹتا ھوا کہتا کے چوت کو ہلاتی رھو میں اپنی چوت کو انکت کے منہ پر مسلتی رہتی انکت چوت کو چاٹتا رہتا اور مجھے بہت مزہ آتا۔ انکت میرے سارے جسم پر اپنا لن پھیرتا میں انکت کا لن پاکر بہت خوش تھی۔ انکت نے مجھ میں اتنی آگ بھر دی کے میں 24 گھنٹے گرم رہتی جب انکت آفس جاتا تو میں لن کیلئے تڑپتی رہتی جب انکت آتا تو میں فل جوش سے چدائی کرتی اور لن کو پیار کرتی۔ انکت میرے لیئے پتلی نیٹی لائے کہا بس اسے پہنا کروں اور اندر سے کچھ نہ پہنا کرو میں نیٹی پہنتی تو میرا نگا بدن صاف نظر آتا جسے انکت دیکھ کر گرم ھوجاتا۔ پھر میری زندگی نے۔ ایک ایسی کروٹ لی کے بس زندگی کو انجوائے کرنے لگی۔ میری شادی کو 6 مہنے ھو چکے تھے۔ پھر ایک دن دیپک کے آنے کی ساس نے خبر سنائی دیپک میرا دیور ھے۔ جب دیپک آیا تو مجھے دیکھ کے میری خوبصورتی کی بہت تعریف کی۔ انکت سے کہا بھائیا آپ بہت لکی ھو آپ کو اتنی سندر بھابھی ملی ھے۔ پھر انکت کے آفس جانے کے بعد دیپک ہمیشہ میری خوبصورتی کی تعریف کرتا اور میرے ساتھ وقت گزارتا کیونکہ میں نیٹی میں ھوتی۔ اس طرح دیپک دھرے دھیرے مجھے چھونے لگا میں تو انکت سے چدائی کیلئے ہر وقت ھوٹ رہتی۔ مجھے دیپک کا چھوٹا اچھا لگنے لگا۔ پھر میں بھی دیپک کو اپنے پاس پاکر خوش ھوتی اور میں بھی دیپک کو چھونے لگی۔ پھر میرے من میں دیپک کیلئے پیار بڑھنے لگا۔ اس طرح سے میں اور دیپک ایک دوسرے کے قریب ھونے لگے۔ پھر ایک بار میں رسوئی میں کھانا بنا رھی تھی اور دیپک نے پیچھے سے میری گانڈ پر ہاتھ پھیر دیا پھر دیپک نے کہا بھابھی کیا بنارھی ھو میں نے دیپک کو مسکرا کر دیکھا اور کہا آپ کی پسند کا کھانا بنا رھی ھوں اتنی دیر میں ساس آگئی جب دیپک نے میری گانڈ پر ہاتھ پھیرا تو مجھے بہت اچھا لگا من کر رہا تھا دیپک مجھے اپنی باھوں میں بھر لے پھر ساس میرے ساتھ کھڑی ھوکر کھانا دیکھتی ھوئی دیپک سے کہا تم چلو ھم کھانا لگاتے ہیں پھر دیپک نے میری گانڈ کے ہیپ کو دباکر میری گانڈ کے دونو ہیپ میں کچھ دیر اپنی انگلی رگڑا تو میں بہت گرم ھو چکی تھی۔ اگر ساسو نہ ھوتی تو میں دیپک کو باھو میں بھر لیتی پھر دیپک جاکر رسوئی کے ڈور کے پاس کھڑا ھوکر مجھے دیکھنے لگا میں دیپک کو سیکسی نظروں سے دیکھ رھی تھی جب دیپک کے چڈے کی طرف دیکھا تو دیپک کا لن چڈے میں کھڑا ھوا تھا میں تو دیکھ کے بہت گرم ھوگئی۔ پھر ایک بار دیپک میرے روم میں آیا مجھ سے کہا بھابھی کیا میں آپ کو پسند ھوں میں نے کہا کیا کہنا چاہتے ھو۔ تو دیپک نے میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر کہا آپ بہت خوبصورت ھو پھر میرا ہاتھ چوم کر کہا میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ھوں۔ میں نے دیپک کو مسکرا کر دیکھا۔ پھر کہا میں تو آپ کی بھابھی ھوں۔ کہا ہاں لیکن جب سے آپ کو دیکھا ھے مجھے کہیں سکون نہیں ملتا۔ ویسے بھی گھر کی بات گھر میں رہیگی کسی کو کچھ پتا نہیں چلے گا بھائی تو آفس ھوتے ہیں میں نے کہا پر۔ تو کہا پر کیا میں جانتا ھوں آپ بھی من ھی من میں یہی چاہتی ھو۔ میں نے کہا وہ کیسے۔ کہا بھابھی اس دن رسوئی میں جب میں نے آپ کی گانڈ پر ہاتھ پھیرا ہیپ کو دبایا انگلی رگڑی تھی تو آپ کو برا نہیں لگا تھا آپ کو میرا چھوٹا اچھا لگتا ھے۔ میں نے کہا اگر تیرے بھائی کو پتا چلا تو۔ کہا ھم دونوں اس بات کا بہت خیال رکھیں گے۔ پھر دیپک نے مجھے اپنی باھوں میں بھر لیا میرے ھونٹوں پر اپنے ھونٹ رکھ دیئے اور میں ھوٹ ھو گئی اور دیپک کے ھونٹ چوسنے لگی۔ کیونکہ میں خود بھی یہی چاہتی تھی۔ پھر ھم دونوں ھونٹ چوسنے لگے دیپک میرے مموں کو دبانے لگا پھر میں نے ساس کا کہا کے مما آجائے گی کہا وہ خالا کے گھر گئی ھے۔ بس پھر ھم ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور نگے ھو گئے دیپک نے مجھے سر سے لےکر پاؤ تک چوما چوت کو چاٹا مجھے دیپک کے ساتھ بہت مزہ آرہا تھا۔ کیونکہ میں شوہر کے علاؤہ دیپک کی باھوں میں تھی اور مجھے مزہ آرہا تھا۔ پھر میں نے دیپک کے لن کو دیکھا جو بہت پیارا تھا میں لن کو چوما منہ میں لےکر چوپے لگائے۔ پھر دیپک نے میری چوت میں لن ڈال کر چدائی شروع کی۔ میں اپنی چوت میں دوسرا لن لےکر بہت مزے میں تھی۔ پھر میں کبھی دیپک کے لن کی سواری کرتی کبھی ڈوگی اسٹائل کرتی دیپک بہت اچھی چدائی کر رہا تھا دیپک بھی میری گانڈ میں لن کا ٹوپہ اندر باہر کرنے لگا میں من ھی من میں کہے رھی تھی دیپک گانڈ میں اپنا لن ڈال دو لیکن دیپک نے بھی اندر نہیں کیا۔ دیپک اور میں نے سکون سے چار گھنٹے تک بھرپور چدائی کی اور مجھے چدائی سے بہت خوش کیا۔ پھر رات کو شوہر آفس سے آیا شوہر کے ساتھ جی بھر کے چدائی کی۔ پھر اس کے بعد میں دو لنوں سے مزے لینے لگی۔ لیکن میری آگ بجھتی نہیں تھے دیپک کے ساتھ دن میں بہت دفعہ چدائی کرتی۔ ساس تو روم میں ھوتی۔ میں جب کچن میں ھوتی تو دیپک آجاتا تو ہانڈی بننے تک کچن میں ھی چدائی شروع کر دیتے میں نے نیٹی پہنی ھوتی اور اندر کچھ نہ پہنا ھوتا اور دیپک نے چڈا بنین پہنا ھوتا دیپک چڈے سے لن نکال لیتا میں نیٹی کی ڈوری کھول دیتی جب ھانڈی پک جاتی تو کبھی دیپک کے روم میں تو کبھی میرے روم میں خوب چدائی کرتے۔ پھر مجھے ایسی چدائی کی طلب ھو گئی کے جب انکت چدائی کر کے سو جاتا تو میں دیپک کے پاس چلی جاتی۔ جب انکت کی چھٹی ھوتی تو انکت سارا دن چدائی کرتا اور دیپک ترس جاتا لیکن کسی طریقے سے پھر بھی میں دیپک کو خوش کر دیتی جب سے میں نے دو لنوں کا مزہ چکھا تو بس دو لنوں سے جی بھر کے مزے کرتی۔ تین مہینے تک تو میں دن رات دو لن سے مست رھی دیپک جب نہانے جاتا تو میں بھی چلی جاتی ھم دونوں نہاتے ھوئے چدائی کرتے میں بہت خوش تھی دیپک میری چوت کی شیب بھی کرتا جب چوت کی شیب کر لیتا تو میری چوت کو چاٹ چاٹ کر میری چوت کا رس نکال دیتا پھر میری چوت کا سارا رس چاٹ جاتا پھر مجھے اٹھاکر بیڈ پر لیٹا دیتا اور چدائی شروع کر دیتا جب مجھے دیپک کے لن کا پانی پینا ھوتا تو میں لن کو چوس چوس کر لن کا پانی نکال دیتی اور دیپک کے لن کا سارا پانی میرے منہ میں نکلتا جسے میں نگل جاتی۔ ایک دن انکت نے اچانک بری خبر سنائی کے اپنا بزنس یہاں سے ممبئی میں شفٹ کر دیا ھے پھر میں انکت کے ساتھ۔ ممبئی آگئی یہاں صرف انکت کے لن سے گزارا کرنا پڑا میں دیپک کو بہت یاد کرتی انکت جب آفس جاتا تو میں بہت ھوٹ رہتی جب انکت آفس سے گھر آتا تو پھر میں چدائی کیلئے ٹوٹ پڑتی۔ میں دو لنوں کے جو مزے لے چکی تھی ان دنوں کو بہت یاد کرتی۔ اسی طرح دو مہینے گزر گئے ایک دن انکت کے آفس جانے کے آدھے گھنٹے بعد گیٹ کی بیل بجی جب میں نے گیٹ کا ڈور کھولا تو سامنے دیپک کھڑا تھا دیپک کو دیکھ کے میں تو پھولوں میں نہ سمائی دیپک کو اندر کر کے گیٹ کا ڈور بند کرکے دیپک کو باھوں میں بھر کر چومنے لگی اور چومتی ھوئی اندر لائی اور جی بھر کے چدائی کی پھر فارغ ھوکر ھم کچن میں کھانا بناتی ھوئی چدائی کرنے لگے میں اور دیپک گھر میں نگے تھے اور سارا دن نگے رھے کھانا بھی چدائی کرتے کھایا انکت کے آنے سے کچھ دیر پہلے ھم فرش ھو گئے دیپک سے کہا دو تین مہینے تک رک جاؤ دیپک نے بھی انکار نہیں کیا انکت آیا اور دیپک کو دیکھ کر خوش ھوا پھر میرا وھی سلسلہ چل پڑا۔ پھر انکت آفس جاتا تو دیپک اور میں گھر میں سارا دن نگے ھوتے اور خوب چدائی کرتے۔ میں بہت خوش تھی کیونکہ پھر سے میں دو لنوں سے مزے کرنے لگی۔ ایک دن دیپک نے گانڈ کی فرمائش کر دی میں تو سن کر بہت خوش ھوئی اور دیپک کو چومتی ھوئی کہا میری جان یہ سب تیرے لیئے ھے جہاں آپ کا من کرے لن ڈال دو میں اف تک نہیں کروں گی دیپک نے کہا میری سیکسی بھابھی آپ نے تو میرا دل خوش کر دیا۔ پھر میں نے دیپک کو تیل دے کر کہا اس سے دونو کی مساج کر لو پھسل کر اندر چلا جائے گا۔ پھر دیپک نے تیل لےکر میری گانڈ کی مساج کی اور اپنی انگلی سے میری گانڈ میں تیل بھر کر گانڈ کے سوراخ کو چکنا کر دیا پھر  میں نے دیپک کےلن کی تیل سے مساج کی پھر دیپک نے ایک ھی جھٹکے سے اپنا لن میری گانڈ ڈال کر گانڈ کی سیل کھول دی پھر سارا دن دیپک میری گانڈ چودتا رھا۔ پھر ھم ہر روز ایک دوسرے کی مساج کرتے اور چدائی کرتے پتا ھی نہ چلا کے تین مہینے گزر گئے۔ پھر دیپک چلا گیا۔ پھر سے میں ایک لن پر آگئی۔ من کرتا کے کاش دیپک زندگی بھر ہمارے ساتھ رہتا کبھی من کرتا کے کاش انکت اور دیپک ایک ساتھ مل کر چدائی کریں تو کتنا مزہ آتا لیکن ایسا ممکن نہیں تھا بلکہ ناممکن تھا۔ اسی طرح چار مہینے ھو گئے۔ ایک دن انکت نے بتایا کے ھم کچھ دن گزارنے گاؤں جارہے ہیں۔ یہ سن کر میں تو بہت خوش ھوئی کے پھر سے دو لنوں سے مزے کروں گی۔ پھر ھم گاؤں آگئے۔ اور پھر سے میں دو لنوں سے مزے کرنے لگی۔ اس مزے کو صرف پندرہ دن ھوئے تھے۔ کے میں جب بھی انکت سے پیار کرتی پتا نہیں انکت کو کیا ھو جاتا جھٹک کر چھوڑ دیتا چدائی نہیں کرتا۔ میں انکت سے اس کی وجہ پوچھتی تو ٹال دیتا کبھی کہتا موڈ نہیں ھے کبھی کہتا طبیت ٹھیک نہیں ھے کبھی کہتا میں تھکا ھوا ھوں۔ پھر میں دیپک سے چدائی کرتی لیکن اب صرف دیپک کے لن سے بھی مزہ نہ آتا کیونکہ میں جب تک دو لن سے مزے نہ کرتی مجھے مزہ نہ آتا دیپک کا لن تو میں خوب لیتی لیکن انکت کا لن نہیں مل رہا تھا۔ مجھے ایسے لگا کے میں پھر سے ایک لن پر آگئی ھوں دیپک کہتا میری جان کیا ھوا کیا مجھ سے دل بھر گیا ھے۔ میں کہتی ایسی بات نہیں ھے۔ جب تک میں تم دونوں کے لن نہ لو مجھے مزہ نہیں آتا۔ دیپک نے کہا وہ تو تیرا ھے جب چاہوں لے سکتی ھوں۔ لیکن مجھے انکت کا لن نہیں مل رہا تھا۔ دیپک تو ہر بار چدائی کرتا۔ لیکن میں انکت کا موڈ بنانے کی بہت کوشش کرتی انکت کو گرم بھی کر دیتی ھم نگے بھی ھو جاتے لیکن پھر اچانک انکت مجھے چھوڑ دیتا جب انکت سو جاتا تو دیپک سے چدائی کرتی۔ پھر ایک رات انکت نے وہ کیا جو آج تک شاید کسی نے نہیں کیا ھوگا۔ میں نے اس رات انکت کو چومنے کیلئے ٹوٹ پڑی کیونکہ میں انکت کا لن لینا چاہتی تھی۔ ھم دونوں فل مستی میں ایک دوسرے کو چوم چوس رھے تھے۔ پھر اچانک انکت کھڑا ھو گیا۔ اور کہا ایک منٹ میں آتا ھوں اور انکت غصے میں بھی تھا۔ اور روم سے باہر چلا گیا۔ کچھ دیر بعد انکت دیپک کو روم میں لایا میں یہ دیکھ کے سہیم گئی کے کہیں انکت کو پتا تو نہیں چل گیا انکت نے دیپک کو غصے سے بیڈ پر دھکا دیا اور دیپک بیڈ پر میرے ساتھ گرا۔ پھر انکت کرسی اٹھانے لگا دیپک نے مجھ سے کہا تم نے بتایا تو نہیں میں نے کہا نہیں پھر انکت کرسی پر بیٹھ کر شراب گلاس میں ڈالنے لگا تو دیپک نے کہا بھائیا کیا ھوا انکت نے غصے سے کہا چپ۔ میں دیپک کو اور دیپک مجھے دیکھنے لگا۔ پھر انکت نے ایک گھونٹ شراب کا پی کر کہا چلو اب تم دونوں شروع ھو جاؤ۔ میں نے کہا یہ آپ کیا کہے رھے ھو میں آپ کی بیوی ھوں تو انکت نے کہا چپ۔ تو دیپک نے کہا بھائیا یہ آپ کیا کہے رھے ھو۔ انکت نے کہا مجھے سب پتا ھے میری پیٹھ پیچھے تم کیا کرتے ھوں دیپک نے کہا بھائیا ایسا کچھ نہیں ھے۔ میں نے بھی کہا ہاں ایسا کچھ نہیں ھے۔ تو انکت نے کہا مجھے چوتیا سمجھا ھے کیا شادی کے 6 مہنے بعد تم دونوں کا چکر چل رھا ھے۔ میں نے کہا آپ کو غلت فہمی ھو گئی ھے۔ مجھے کہا چپ کر تجھے تو میں طلاق دوں گا۔ ممبئی میں تم دن رات لگے رہتے تھے دیپک کو پکڑ کر میرے اوپر گرا کر غصے سے کہا چلو اب شروع ھو جاؤ پھر انکت نے دیپک کا سر پکڑ کر میری ٹانگوں پر رکھ کر چومنے کو کہا۔ پھر دیپک میری ٹانگوں کو چومنے لگا۔ انکت نے مجھ سے کہا اپنی ٹانگوں سے ساڑھی اوپر کرو۔ پھر میں ٹانگوں سے ساڑھی اوپر کرتی گئی اور دیپک چومتا ھوا آگے بڑھ رہا تھا۔ پھر دیپک نے مجھے اپنی باھوں میں بھر کر چومنے لگا میں بھی دیپک کو باھوں میں بھر کر چومنے لگی پھر میں اور دیپک ھوٹ ھو گئے۔ ایک دوسرے کے منہ میں منہ دے کر چوسنے لگے پھر دیپک نے میری ساڑی اتار دی میں نے دیپک کی شیٹ اتار دی پھر دیپک نے میرا برا کھول دیا اور میرے مموں کو چومنے لگا پھر میری پیٹی کوٹ اتار دی اور دیپک نے چڈا اتار دیا میں اور دیپک نگے ایک دوسرے کو مست چوم رھے تھے میں دیپک کے لن میں لےکر سہلا رھی تھی اور دیپک میری چُوت میں انگلی اندر باہر کر رھا تھا ہم انکت کو بھول کر خود میں مست ایک دوسرے کے ھونٹوں زبانوں کو مستی میں چوم چوس رھے تھے انکت ہمیں دیکھ رہا تھا۔ میں گرم گرم سیسکاریاں بھر رھی تھی۔ پھر میں دیپک کا لن لینے کیلئے لیٹی اپنی ٹانگیں کھولیں دیپک میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر میری چوت پر لن رکھا مجھ سے برداش نہیں ھو رھا تھا من کر رہا تھا کے بس ابھی دیپک کا لن میری چوت میں چلا جائے بس جیسے دیپک نے لن کا ٹوپہ اندر کیا تو انکت نے دیپک کو پکڑ کر اٹھاکر کھڑا کیا اور کہا بس اب تم جاؤ دیپک کہتا رھا کیا ھوا بھائی پر وہ لیکن انکت نے دھکے مار کر کہتا ھوا کہا اب تیری ضرورت نہیں ھے اور روم سے باہر کر دیا ڈور لاک کر کے مجھے چومنے لگا میں بھی انکت کو چومنے چوسنے پر ٹوٹ پڑی میں بہت خوش ھوئی۔ پھر ھم نے ساری رات خوب چدائی کی صبح ھم بیھوش ھوکر سو گئے۔ اور جب میں اٹھی تو انکت پہلے اٹھ چکا تھا۔ تیار ھوا ھوا روم میں آیا مجھ سے کہا جلدی سے تیار ھو جاؤں ھم واپس جا رھے ہیں۔ ناشتہ وہیں کریں گے دو گھنٹے کی فلیٹ ھے۔ میں واش گئی۔ نہاتی ھوئی سوچ رھی تھی۔ اب زندگی بھر ایک لن سے گزارا کرنا پڑے گا جب میں تیار ھو کر آئی تو ھم گاڑی میں بیٹھے ایر پورٹ جانے کیلئے تو دیپک بھی گاڑی میں بیٹھا پھر ھم ایروپلین میں بیٹھے تو دیپک بھی ساتھ تھا میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا۔ دیپک بھی چپ تھا۔ میری پوچھنے کی ہمت بھی نہ ھوئی۔ پھر ھم گاڑی میں گھر آرھے تھے۔ تو انکت نے فون کر کے کھانا ڈلوری کا آرڈر دیا جب ھم گھر پہنچے تو کھانا بھی آ چکا تھا میں نے کھانا لگایا۔ ھم کھانا کھانے لگے۔ تو انکت نے کہا مینگنا۔ دیپک کو ساتھ اس لیئے لایا ھوں کے ھم دونوں ایک ساتھ مل کر تم کو خوش کر سکیں اور دیپک میرے بزنس میں ہاتھ بتائے گا کیا تم اب خوش ھو۔ میں تو سن کر بہت خوش ھوئی اور اٹھ کر انکت کو چومنے لگی کے آپ کو میرا اتنا خیال ھے۔ کہا میں چاہتا ھوں بس تم خوش رھو دیپک شادی کرکے ہمارے ساتھ رھے گا بس کھانا کھاکر ھم شروع کرتے ہیں۔ پھر ھم کھانا کھاکر روم میں آئے۔ دونوں مجھے چومنے لگے۔ اور میں دونوں کو مستی میں چوم رھی تھی پھر دونوں نے مجھے نگا کیا میں نے دونوں کو نگا کیا اور ایک ساتھ دو لن دیکھ کے میں تو مست ھوکر دو لنوں کو چومنے لگی منہ میں لےکر چوپے لگائے دونوں میرے سارے جسم کو چوم چوس رھے تھے اف میں کیا بتاؤں کے مجھے زندگی کا یہ پہلا مزہ مل رہا تھا پھر ایک میری چوت چودنے لگا تو ایک گانڈ چودنے لگا۔ میں کبھی ایک ساتھ دو لن اپنی چوت میں لیتی تو کبھی گانڈ میں لیتی میرے مموں کو چودتے کبھی لن کو منہ میں لیتی۔ میں بہت خوش تھی۔ ھم تینوں ساتھ میں سوتے میں بیچ میں سوتی۔ جب انکت کو میری گانڈ چودنی ھوتی تو میں دیپک کی طرف کروٹ لےکر دیپک کو باھوں میں بھر کر چومتی اور اننکت میری گانڈ میں لن ڈال کر چدائی کرتا اور دیپک میری چوت میں لن ڈال دیتا اور چدائی کرتا پھر انکت میری گانڈ کی چدائی کرتا ھوا مجھے اپنی طرف کرتا تو میں کروٹ لے کر انکت کو باھوں میں بھر کر چومتی اور انکت میری چُوت میں لن ڈال کر چدائی کرنے لگتا اور دیپک میری گانڈ میں لن ڈال کر چدائی کرنے لگتا۔ پھر میرے لیئے پالر کا ٹائم لے لیا میں تیار ھونے پالر جاتی جب تیار ھوتی تو دونو مجھے لینے آتے کبھی دیپک گاڑی چلاتا میں اور انکت پیچھے بیٹھتے انکت نے پینٹ کی زپ سے لن نکالا ھوتا کبھی انکت گاڑی چلاتا تو میں اور دیپک پیچھے ھوتے دیپک بھی پینٹ کی زپ سے لن نکالا ھوتا ھم چومتے ھوئے گھر آتے اور پھر ھم شروع ھو جاتے۔ ھم تینوں دن رات چدائی میں مست رہتے کبھی ایک میرے نیچے ھوتا تو ایک میرے اوپر ھوتا میں بیچ میں ھوتی ایک میری چوت چودتا تو ایک میری گانڈ چودتا۔ پھر کبھی دوسرا نیچے آتا تو ایک میرے اوپر ھوتا ھم گھر میں نگے ھوتے اور بس چدائی کرتے رہتے اسی طرح ایک مہینہ گزر گیا پھر دونوں آفس جانے لگے جب گھر آتے تو مجھے پالر سے پیکپ کرتے میں تیار ھوتی پھر ھم تینوں چدائی میں مست ھو جاتے۔ پھر کبھی ایک رات ھم تینوں دیپک کے روم میں چدائی کرتے تو کبھی ایک رات ہمارے روم میں ھم تینوں چدائی کرتے۔ پھر ایک رات کو دیپک کے روم میں چدائی کی میں دیپک اور انکت سے مست تھی انکت اور دیپک مجھ میں مست تھے اور ھم جوش میں مست تھے پھر انکت نے کہا یار مجھے نید آرھی ھے میں سونے جارہا ھوں اور انکت چلا گیا۔ میں دیپک کو چومتی ھوئی کہا اف میری جان آج تو مجھ کو نچوڑ ڈالو دیپک نے کہا میری جان تیری اسی ادا کا تو میں دیوانہ ھوں کے تم بہت ھوٹ ھو پھر میں دیپک کے اوپر آگئی دیپک کے لن کو چوت میں لیا تو میں سیکس بھری آہ نکل گئی دیپک نے مجھے اپنی باھوں میں بھر کر چومتے کہا جانےمن تجھ میں اتنا مزہ ھے کے من ھی نہیں بھرتا۔ میں دیپک کے لن کو اپنی چوت سے چودتی کہا دیپک کل تم آفس نہیں جانا کہا کیوں۔ میں نے کہا ھم سارا دن مزے کریں گے۔ دیپک نے جلدی سے مجھے ڈوگی بناکر گانڈ میں لن ڈال کر فاسٹ چدائی کرتے کہا جانے من پھر تو بہت مزہ آئے گا۔ پھر ھم صبح کے 6 بجے نگے سو گئے۔ پھر میں 10 بجے نگی اٹھی اور نگی جاکر انکت کیلئے ناشتہ تیار کر کے انکت کو اٹھانے گئی انکت نگا سویا تھا اور انکت کا لن مستی میں کھڑا تھا اور میں بھی نگی تھی اور انکت کے لن کو منہ میں لےکر چوپے لگاتی انکت کے لن کو پیار کرنے میں مست تھی انکت نید سے جاگا اور مجھے اپنے اوپر کیا میں چوت میں لن لےکر چدائی کرنے لگی پھر ھم دونو چدائی میں مست ھو گئے۔ پھر انکت نہانے گیا تو میں انکت کے ساتھ تھی اور نہاتے ھوئے چدائی کی۔ سچ میں دونوں کے لن مجھے بہت پسند تھے اور فارغ ھونے کا تو نام ھی نہیں لیتے تھے اس وجہ سے میں دونوں کے لنوں کے سوا رھے نہیں پاتی تھی۔ جب تک دونوں لنوں سے میں ایک ساتھ چدائی نہ کرتی تو مجھے چین ھی نہیں آتا تھا۔ جب انکت اور دیپک میرے جسم کو چومتے تو مجھے نشہ سا چڑھ جاتا۔ ایک میری چوت گانڈ کو چومتا چاٹتا پیار کرتا میری چوت کے ھونٹوں کو اپنے ھونٹوں میں لےکر کھینچتا تو مجھے بہت مزہ آتا میری چوت کو اپنی زبان سے چاٹتا تو دوسرا میرے مموں کو دباتا مموں کی نیپلوں کو منہ میں لےکر چوستا میرے چہرے کو چومتا میرے منہ میں منہ دیتا ھونٹ زبان چوستا۔ جب میری چوت اور گانڈ میں ایک ساتھ لن ڈال کر چدائی کرتے تو میں کیا بتاؤں میں تو پاگل ھو جاتی میں تو آنکت اور دیپک کو پاکر بہت خوش تھی۔ یہ خوشی میرے شوہر انکت نے دی۔ اگر انکت نہ چاہتا تو میں ایک ساتھ دونوں سے مزے نہ کر سکتی چھپ چھپ کر دیپک سے چدائی کرنا مزہ تو آتا تھا لیکن ایک ڈر سا لگا رہتا کیونکہ جب میں نے دیپک کا لن پہلی بار لیا تو پھر میں رھے نہ پاتی۔ جب تک میں دو لنوں سے چدائی نہ کرتی تو مجھے چین نہ آتا۔ جب ایک کا لن نہ ملتا تو کسی چیز کو من نہ کرتا اس لیئے جب میں دیپک کے ساتھ چدائی کرتی تو ھم سمجھتے ہمیں کوئی نہیں دیکھ رھا۔ پر ایک ساتھ دو لنوں کے مزے کرنے کو میرا بہت من کرتا کے انکت اور دیپک ایک ساتھ مجھے چدائی سے خوش کریں اور اس طرح ہمیں پتا ھی نہیں چلتا کے انکت ھم کو چدائی کرتے دیکھ لیتا ھے۔ شاید انکت سمجھ چکا تھا کے اب میں کیا چاہتی ھوں اس لیئے تو انکت دیپک کو ساتھ لایا تاکہ وہ دونوں ایک ساتھ مجھے خوش کریں۔ تین مہینے بعد ایک دن انکت نے گاؤں جانے کا بتایا۔ پھر ھم گاؤں آئے۔ رات کو انکت اور میں سلوسلو چدائی کرتے ھوئے باتیں کر رھے تھے تو انکت نے کہا مینگنا تمہیں پتا ھے ھم گاؤں کیوں آئے میں نے کہا نہیں پتا ہاں بتاؤں کیوں آئے۔ کہا میں دیپک کی شادی کرانے آیا ھوں۔ یہ سن کر تو میری جان نکل گئی۔ کیونکہ مجھے لگ رہا تھا کے شاید اب دیپک کا لن نہیں ملے گا۔ میں نے دل پر پتھر رکھ کر کہا اچھا یہ تو بتاؤ لڑکی کون ھے۔ میں اپنے من میں رو رھی تھی۔ تو انکت نے کہا دیپک کے ساتھ جس کی شادی ھونے والی ھے وہ تیری بہن ویشالی ھے۔ ویشالی کا نام سن کر میں چونک سی گئی۔ انکت نے کہا دیپک ویشالی سے پیار کرتا ھے۔ میں نے انکت سے پوچھا کے کیا میری بہین کو پتا ھے ھم تینوں مل کر کرتے ہیں۔ کہا پتا نہیں ھے پر اسے تم نے بتا کر منانا ھے دیکھو پہلی سوہاگ رات میں اور دیپک مل کر کریں گے پھر ھم چاروں مل کر کریں گے۔ جیسے تم کہوں گی ویسے ھوگا۔ یہ سن کر میرے من میں خوشی کی لہر ددوڑی کے اچھا ھوا کوئی غیر نہیں ھے ورنہ میں دو لنوں سے رھے جاتی میں نے کہا ایک بات پوچھوں۔ انکت نے مجھے باھوں میں بھر کر میری چوت سے بنا لن نکالے اپنے اوپر کیا اور نیچے سے فاسٹ چدائی کرتا ھوا کہا پوچھو۔ میں بھی انکت کے لن کو اپنی چوت سے فاسٹ چود رھی تھی کچھ دیر ھم چدائی میں مست رھے۔ پھر میں نے کہا کیا آپ کو میری بہن ویشالی پسند ھے۔ انکت نے پھر سے مجھے باھوں میں بھر کر بنا لن نکالے نیچے کیا اور میرے اوپر آکر فاسٹ چدائی کرتے کہا ہاں مینگنا ویشالی مجھے بہت پسند ھے۔ اس لیئے میں نے رشتے کی بات کی ھے پھر بنا لن نکالے مجھے اٹھا کر اپنے سینے سے لگا کر مجھے نیچے سے چدائی کرتا مجھے چومتے کہا میگنا کیا تم میرے لیئے اتنا بھی نہیں کر سکتی۔ میں نے انکت کو باھوں میں بھر کر بنا لن نکالے انکت کو نیچے کیا اور میں اوپر آکر چدائی کرتی ھوئی انکت کے چہرے کو چومتی ھوئی کہا آپ نے مجھے وہ خوشی دی ھے جو آج تک شاید کسی کو نہ ملی ھو آپ فکر نہ کریں میں آپ کی خوشی ک خاطر کل کسی بھی طریقے سے ویشالی کو منالوں گی۔ پھر رات کو ھم تینوں چدائی کرنے لگے میں نے کہا کل تم مجھے میکے چھوڑ دینا میں ویشالی کو کل ھی منالوں گی پھر رات کے تین بجے تک چدائی کی دیپک اپنے روم چلا گیا۔ میں نے انکت سے کہا ویشالی کی چوت کے چکر میں مجھے بھول تو نہیں جاؤ گے۔ انکت نے مجھے باھوں میں بھر کر چومتے کہا تیری چوت کا صواد اتنا مزے کا ھے کے جو بھی چکھے گا بس تیرا ھو جائے گا۔ میں نے کہا وہ کیسے۔ کہا میں تو تیرا ھی ھوں تم دیپک کو ھی دیکھ لو وہ تو تیرا غلام ھے۔ میں نے کہا انکت میرا موڈ بن گیا ھے۔ کہا ابھی موڈ سیٹ کر دیتا ھوں پھر ھم چدائی کرکے سو گئے۔ پھر دونوں مجھے میکے چھوڑ کر واپس چلے گئے۔ میں گھر والوں سے ملی۔ اور ویشالی سے کہا مجھے تم سے بات کرنی ھے۔ پھر ھم ویشالی کے روم میں آئے۔ میں نے کہا سنو ویشالی میں جو تم سے بات کرنے والی ھوں اس بات کو اپنے دل میں رکھنا اور کسی سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ھے۔ ویشالی نے کہا دیدی بات کیا ھے۔ میں نے کہا سنو میں تیرا جیجو اور دیپک ایک ساتھ مل کر چدائی کرتے ہیں مجھے تو بہت مزہ آتا ھے۔ اور دونوں مجھے بھر پور خوش کرتے ہیں میں بہت انجوائے کرتی ھوں جب سے دونو میری زندگی میں آئے میں تو بہت خوش ھوں اور بہت مزے کرتی ھوں۔ اگر تم بھی مزے کرنا چاہتی ھو تو شادی کر کے ہمارے ساتھ مزے کرو دیکھو جب میں دونوں کے ساتھ کرتی ھوں تو مجھے بہت مزہ آتا ھے تم بھی دونوں کے ساتھ مزے کرنا پھر ھم چاروں مل کر ایک ساتھ مزے کرینگے اب بتاؤ تم نے مزے کرنا ھے یاں نہیں۔ تو ویشالی نے کہا ہاں دیدی میں ایسے مزے کیلئے تو ترستی تھی پر۔ میں نے کہا پر کیا۔ کہا پہلے سے میں آگے پیچھے لے چکی ھوں۔ میں نے کہا کس کا۔ کہا اپنے بوئے فرینڈ کا۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں ھے۔ پھر ھم تیری سوہاگ رات ممبئی میں چل کر کریں گے اور تم دونوں سے سوہاگ رات کرنا۔ ویشالی بہت خوش ھوگئی۔ میں نے کہا ویشالی ایک بات پوچھوں کہا ہاں دیدی پوچھو۔ میں نے کہا۔ تیرا جیجو تم پر بہت مرتا ھے۔ ویشالی نے مسکرا کر کہا سچ میں دیدی۔ میں نے کہا ہاں اس لیئے تو دیپک سے تیری شادی کرا رہا ھے۔ کہیں تم جیجو کے ساتھ کچھ کیا تو نہیں۔ کہا دیدی مجھے تو یقین نہیں ھو رھا کے جیجو مجھ پر مرتا ھے۔ اس دن تو جیجو چھڑا کر چلے گئے تھے۔ میں نے کہا کیا ھوا تھا اس دن۔ کہا دیدی اس دن مما بازار گئی تھی اور جیجوں سے مما نے کچھ منگوایا تھا۔ مما بازار گئی تھی تو میں بہت ھوٹ تھی نیچے جیجو کو دیکھا۔ تو جیجو نے مجھے دیکھا میں روم میں آگئی اور نگی ھوکر بیڈ پر بیٹھ گئی جب جیجو میرے روم میں آیا تو مجھے نگا دیکھا میں جلدی سے اٹھ کر جیجو کو باھوں میں بھر کر چومنے لگی اور جیجو کو فل گرم کر دیا میں نے جیجو کے سارے کپڑے اتار دیئے اور ھم بیڈ پر نگے ایک دوسرے کو مست چوم رھے تھے پھر اچانک جیجو نے مجھے چھوڑ کر کھڑا ہوگیا۔ میں جیجو کی منتیں کرنے لگی کے بس ایک بار مگر جیجو چلا گیا پھر کبھی یہاں نہیں آیا آپ کو باہر چھوڑ کر چلا جاتا تھا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے تو اب شادی ھو رھی ھے تو مزے کر لینا۔ ویشالی سن کر مسکرا دی۔ پھر دیپک مجھے شام کو لینے آیا۔ میں ویشالی کی باتیں سن کر گرم ھو چکی تھی دیپک سے کہا آج گاڑی میں کرتے ہیں دیپک نے گاڑی کو گھنے درختوں میں پار کی پھر میں اور دیپک چدائی کرتے ھوئے باتیں کرنے لگے۔ میں نے کہا تم ویشالی سے شادی کیوں کر رھے ھو کہا بھائیا کی خوشی کیلئے اسے ویشالی بہت پسند ھے۔ میں نے کہا اور تمہیں۔ کہا مجھے تم۔ یہ سن کر میں دیپک کو پیار کرتی کہا کیا تم کو ویشالی پسند نہیں ھے۔ دیپک نے کہا جب آپ چلی گئی تو ویشالی اور میں شروع ھو گئے۔ میں نے کہا ویشالی کی چوت کی خاطر میری بھول تو نہیں جاؤ گے۔ کہا میں تو آپ کا غلام ھو۔ جو آپ کی چوت کا مزہ ھے وہ ویشالی کی چوت میں نہیں اس لیئے تو میں آپ کے پاس آگیا تھا پھر ھم چدائی کرکے گھر آئے آتے ھی انکت مجھے روم میں لے گیا کہا کب سے تیری چوت کو ترس رہا ھوں۔ میں نے کہا اب میں آگئی ھوں ھم نے چدائی کی اور انکت سے کہا ویشالی کو سب بتا دیا ھے اور وہ مان گئی ھے۔ پھر رات کو دونو بھائیوں نے مجھے خوش کیا اور میں نے دونوں کو خوش کیا پھر دیپک روم چلا گیا انکت نے ساری رات میرا موڈ بنائے رکھا صبح ھم سو گئے۔ صبح میں آٹھ کر دیپک کے روم میں آئی اور دیپک کے لن کو چوسنے لگی دیپک اٹھا تو ھم کچن میں آگر چدائی کرتے ناشتہ بنایا۔ دیپک ناشتہ کرکے باہر چلا گیا اور میں اپنے روم میں آئی انکت سو رھا تھا میں بھی جپھی ڈال کر انکت کو پیار کرنے لگی انکت جاگا تو پھر ھم چدائی کرنے لگے۔ انکت نے کہا میگنا تم خوش تو ھونا۔ میں نے کہا آپ جیسا پتی پاکر میں بہت خوش ھوں۔انکت نے کہا میگنا اگر کوئی اور خواہش ھے تو بتاؤ میں پوری کروں گا۔ میں نے کہا ابھی تو نہیں ھے جب ھوگی تو بتا دوں گی۔ میں نے کہا ایک بات بتاؤ کہا ہاں بولو۔ میں نے کہا کیا ویشالی کے ساتھ تم نگے پیار کیا تھا۔ انکت نے کہا مینگنا اصل بات کیا ھے کے ایک دن میں گیا تو ویشالی ھوٹ تھی مجھے دیکھ کر اپنے روم میں نگی ھو گئی جب میں روم میں گیا تو ویشالی نے مجھے بہت ھوٹ کر دیا ھم نگے بہت دیر تک چومتے رھے جب چدائی کی باری آئی تو مجھے تیرا خیال آیا تو میں واپس چلا آیا ویشالی نے بہت کوشش کی۔پھر ھم نے چدائی کی اور انکت کو نہلایا چدائی کی انکت نے کہا میگنا تیری چوت کے بال نکل آئے ہیں رات کو شیب کر لینا جی بھر کے۔ چاٹوں گا اور ہاں دیپک کو جلدی فارغ کر دینا کچھ دن میں تم سے اکیلے میں چدائی کرنا چاہتا ھوں میں نے کہا کچھ دن کہا اچھا بابا بس آج کی رات تم میکپ کر لینا اور چوت کو فرش رکھنا اگر دیپک سے چدائی کرنی ھو تو پہلے کر لینا پھر نہا دھو کر تیار رہنا کیوں کے چوت کو پیار کروں گا۔ میں نے کہا آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔ پھر انکت نے ناشتہ کیا اور کہا میں کسی کام سے جارہا ھوں رات کے 8 بجے آؤں گا تم تیار رہنا پھر ناشتہ کر کے چلا گیا۔ پھر دیپک تین بجے آیا تو میں نے کہا دیپک میری چوت کے بال نکل آئے ہیں۔کہا بندہ حاضر ھے۔ چوت کی شیب کی چدائی کی پھر سات بجے میں نہانے دھونے تیار ھونے میں لگ گئی دیپک کو بتا دیا کے آج انکت اکیلے میں ساری رات میری چوت کو چاٹنے والا ھے تم اپنے لن کو کل تک روک کے رکھو۔ پھر رات کو انکت آگیا اور ساری رات میری چوت کو چاٹتا رھا اور چوت کا رس نکالتا رھا۔ جب انکت سو گیا تو جاکر دیپک کا لن لیا۔ پھر ویشالی کی شادی ھوئی اور ھم ممبئی آگئے۔ ویشالی کو میں روم لے گئی۔ انکت اور دیپک گارڈن میں بیٹھ کر شراب پینے لگے۔ میں اور ویشالی باتیں کرنے لگیں۔ میں نے کہا ویشالی میری طرح آج سے تو بھی دو لن سے کھل کر مزے کرنا شرمانا مت۔ ویشالی نے کہا دیدی میری دو مردو کے ساتھ سہاگ رات ھے میں نے شرم کو اتار کو پھینک دیا ھے۔ میں نے کہا سچ میں ویشالی جو ایک ساتھ دو لنوں کا مزہ ھے۔ وہ مزہ ایک لن میں کہاں جب دو لن تجھے مست کریں گے تو تم خود کو روک نہیں پاؤگی۔ پھر دونو آگئے میری بھی چوت میں بہت آگ لگی ھوئی تھی جسے میں ویشالی کیلئے برداش کر رھی تھی۔ میں اپنے روم میں آئی لیکن میں بہت گرم تھی سوچا ان کی چدائی دیکھتی ھوں۔ میں تھوڑا سا ڈور کھول کر دیکھا تو ویشالی دونو کو مست چوم رھی تھی اور دونوں ویشالی کو مست چوم رھے تھے پھر انکت نے ویشالی کے سارے کپڑے اتار کر نگی کر دیا۔ پھر ویشالی نے انکت کو نگا کر دیا دیپک بھی ساتھ میں مست تھا انکت نے جی بھر کے ویشالی کی چدائی کی پھر دونوں ایک ساتھ چدائی کرنے لگے ویشالی تو میری طرح دونو کے ساتھ بہت مزے میں تھی۔ اور میں ان کو دیکھتی ھوئی مموں کو دباتی ھوئی قمیض اور برا اتار کر مموں کو دستی چومتی ھوئی دیکھ رھی تھی انکت ویشالی کی چوت چود رھا تھا اور دیپک ویشالی کی گانڈ چود رہا تھا میں نے اپنی شلوار اتار کر چوت میں انگلی چلاتی ھوئی ان کی چدائی دیکھ رھی تھی اور ویشالی مستی میں تھی۔ انکت اور دیپک ویشالی کی ہر طریقے سے چدائی کر رھے تھے میں من میں کہے رھی تھی کے کوئی تو میرے پاس آجائے میں تڑپ رھی ھوں۔ پھر انکت نے کہا تم لگے رہوں میں مینگنا کے پاس جا رھا ھوں۔ میں خوش ھوکر اپنے کپڑے اٹھاکر اپنے بیڈ پر نگی لیٹ گئی اور بہت زیادہ گرم تھی پھر انکت آیا تو میں نےمستی میں چدائی کی۔ پھر انکت گیا تو سوچا کاش ابھی دیپک آجائے تو اتنی دیر میں دیپک آگیا میں تو دیپک پر ٹوٹ پڑی پھر نہ دیپک گیا اور نہ انکت آیا دیپک چدائی کرتے کرتے سو گئے صبح میں آٹھ کر ویشالی کو دیکھنے گئی تو انکت اور ویشالی نگے ایک دوسرے کی باہوں میں سو رھے تھے۔ میں نے دونوں کو دیکھتی ھوئی مسکرا کر من میں کہا انکت تم نے ویشالی کو پا لیا۔ میں ناشتہ بنانے لگی تو دیپک آگیا۔ کچن میں چدائی کی۔ پھر میں نگی انکت اور ویشالی کو اٹھانے گئی تو دیکھا دونو لگے ھوئے ہیں انکت نے مجھے دیکھا تو آنے کو کہا میں بھی جلدی سے ان کے پاس آئی تو انکت ویشالی کو چھوڑ کر مجھے شروع ھوگیا چدائی کر کے میں نے کہا ناشتہ کرلو تو انکت مجھے دیکھنے لگا میں نے انکت کو باھوں میں بھر کر چومنے لگی انکت نے مجھے باھوں میں بھر کر اٹھایا اور میں جمپ کر کے انکت کی کمر میں اپنی ٹانگوں کو قینچی بناکر چومنے لگی نیچے سے انکت نے میری چوت میں لن۔ ڈال کر چدائی کرتا ھوا مجھے واش میں لایا شاور کھول کر ھم چدائی میں مست ھوئے گئے پھر میری چوت نے رس نکالا تو انکت کے لن کا پانی میری چُوت میں نکل گیا پھر ھم فرش ھو کر باہر آئے تو ویشالی اور دیپک صوفے پر چدائی کرنے میں لگے ھوئے تھے اتنی دیر میں دونوں فارغ ھو گئے پھر ویشالی انکت کے ساتھ اور میں دیپک کے ساتھ بیٹھی ویشالی اٹھ کر انکت کی گود میں بیٹھی اور نیچے سے انکت کے لن کو اپنی چوت میں لےکر ایک دوسرے کو ناشتہ کرانے لگے میں بھی دیپک کا لن چوت میں لےکر دیپک کی گود میں بیٹھ کر ھم ایک دوسرے کو ناشتہ کرانے لگے ساتھ میں ھم مزے کرتے ناشتہ کر رھے تھے۔ پھر ناشتہ کر کے کچھ دیر ھم نے کرسیوں پر چدائی کی ٹیبل خالی کرکے میں اور ویشالی ٹیبل پر لیٹ گئی پھر انکت اور دیپک باری باری چدائی کرنے لگے۔ پھر ھم روم میں آکر چاروں نے خوب چدائی کی۔ پھر میں کھانا بنانے رسوئی میں آئی تو دیپک اور انکت ویشالی سے شروع ھو گئے جب میں نے ہانڈی چڑھا دی تو دیپک آگیا انکت اور ویشالی روم میں چدائی کر رھے تھے میں اور دیپک کچن میں لگے ھوئے تھے۔ پھر ھم فارغ ھوئے تو انکت اور ویشالی باہر آگئے۔ پھر انکت نے مجھے اٹھایا میری چوت میں لن ڈال کر چودنے لگا دیپک نے ویشالی کو اٹھایا چوت میں لن ڈال کر چودنے لگا پھر انکت اور دیپک چدائی کرتے ھوئے ہمیں اٹھا کر اس روم میں لائے جس میں پورے روم میں صرف جمپنک میٹرس تھا پھر ھم نے چار گھنٹے تک مل کر چدائی کی۔ اسی طرح ھم پندرہ دن تک دن رات بس چدائی کرتے رھے۔ پھر انکت اور دیپک آفس جانے لگے میں اور ویشالی گھر اکیلی ھوتیں اور بہت گرم ھوتی دونوں کے آنے کا ویٹ کرتیں میں اور ویشالی چدائی کی باتیں کرتی ویشالی کو انکت بہت پسند تھا لیکن مجھے تو دونوں بہت پسند تھے جب آتے تو ھم جی بھر کے چدائی کرتی جب دونوں کی چھٹی ھوتی تو اس دن تو بہت مزہ آتا۔ پھر کچھ دن بعد میں اور ویشالی چدائی کی باتیں کرتی ھوئی بہت گرم ھو گئیں۔ تو ویشالی مجھے بار بار چھونے لگتی۔ میرے مموں کو دباتی میری چوت کو سہلاتی میں بھی مستی میں ویشالی کو چوم لیتی مموں کو دبالیتی۔ تو ویشالی نے کہا دیدی کبھی کسی لڑکی کے ساتھ سیکس کیا ھے۔ میں نے کہا لڑکی کہا ہاں میں نے کہا نہیں تو تم نے کیا ھے کہا ہاں میں نے کہا کس سے کہا وہ میری کلاس کی سہیلی تھی۔ میں نے کہا مزہ کیا خاک آیا ھو گا۔ کہا دیدی ایسی بات نہیں ھے اس کا اپنا الگ ھی مزہ ھے۔ میں نے کہا واقعی۔ کہا ہاں دیدی بہت مزہ آتا ھے۔ میں نے کہا سچ میں کہا ہاں سچ میں۔ دیدی کیا ھم کریں میں نے کہا ٹھیک ھے پھر ھم روم میں آکر سیکس کرنے میں مست ھو گئیں۔ پھر تو جب ھم چاروں مل کر مست ھوتے تو میں اور ویشالی بھی سیکس کرتیں۔ اس کے بعد دونوں آفس چلے جاتے تو میں اور ویشالی ایک دوسری کی گرمی کو ٹھنڈا کرتیں۔ ایک دن میں اور ویشالی سیکس کر رہیں تھی۔ تو ویشالی نے کہا دیدی آپ کا کوئی بوئے ھے۔ میں نے کہا دیپک کے علاؤہ کوئی نہیں ھے۔ کہا کیوں۔ میں نے کہا مجھے ضرورت ھی نہیں پڑی۔ کہا دیدی آپ بہت سندر ھو آپ پر تو بہت سے لڑکے مرتے ھوں گے کسی نے پرپوز کیا۔ میں نے کہا نہیں۔ کہا کیوں۔ میں نے کہا دو لن کے ھوتے ھوئے میں باہر منہ کیوں ماروں۔ میں نے کہا تم بتاؤ اپنے فرنڈ کے ساتھ کتنی بار کر چکی ھو۔ مسکرا کر کہا بہت بار۔ میں نے کہا اپنی چدائی کی باتیں شیر کرو۔ کہا دیدی وہ مجھے اپنی ویدواہ شکونتلا دیدی کے گھر چدائی کیلئے لے جاتا تھا۔ جب ھم نگے چدائی کرتے تو وہ بھی اندر آجاتی تھی میں نے کہا ہاں سچ میں۔ کہا ہاں دیدی۔ میں نے کہا پھر۔ کہا ایک دن شکونتلا دیدی نے مجھ سے کہا جب سے پتی گزرا ھے۔ میں تو چدائی کیلئے ترس گئی ھوں۔ پھر کہا ویشالی ایک بات پوچھوں۔ میں نے کہا شکونتلا دیدی پوچھو۔ کہا راگف چدائی کیسی کرتا ھے۔ میں نے کہا راگف تو میری بس چدائی کرتا رہتا ھے جب میری چوت رس چھوڑ دیتی ھے تو پھر گانڈ میں لن ڈال کر تب تک چدائی کرتا رہتا ھے جب تک میری چوت کو جوش نہیں آتا پھر ھم دونوں ساتھ فارغ ھوتے ھیں۔ شکونتلا دیدی نے کہا تم دونوں میں لیتی ھو میں نے کہا گانڈ کی راگف نے فرمائش کی تھی۔ کہا پھر تو تم بہت مزے کرتی ھو تم راگف سے شادی کیوں نہیں کر لیتی۔ میں نے کہا ھم نے شادی نہیں مزے کرنے کیلئے کیا ھے۔ پھر کہا اچھا یہ بتاؤ رگف کا کتنا بڑا ھے۔ میں نے کہا 7 انچ بڑا ھے۔ پھر کہا ایک بات کہوں میں نے کہا ہاں کہو۔ کہا یہ بات کسی سے نہ کہنا۔ میں نے کہا میں کسی سے نہیں کہوں گی۔ کہا جب تم کرتے تھے تو میں اندر آجاتی تھی کبھی تم لن کو چوم رھی ھوتی تھی کبھی راگف تیری چوت کو چاٹ رہا ھوتا تھا کبھی تم چدائی کر رھے ھوتے تھے۔ جب سے راگف کا لن دیکھا ھے تب سے میری پیاس بڑھ گئی ھے راگف سے میرا بھی کام کرا دو میں تیرا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گی مجھے چرم سکھ چاہیئے۔ میں نے کہا راگف آپ کے ساتھ رہتا ھے آپ میری بات پر عمل کروگی تو تم چرم سکھ لے سکو گی۔ کہا ہاں تو پھر بتاؤ میں سب کچھ کرنے کو تیار ھوں۔ میں نے کہا تم ایسا کرو کے جب راگف سویا ھو کسی طریقے سے نگی ھو کر ٹوٹ پڑو پھر دیکھنا رگف مان جائے گا۔ کہا سچ میں۔ میں نے کہا ہاں سچ میں راگف بہت جلدی گرم ھو جاتا ھے عورت کو نگا دیکھ کے رگف سے رہا نہیں جاتا۔ کہا پھر میں آج رات ھی کروں گی۔ پھر  دوسرے دن رگف مجھے لے گیا تو شکونتلا دیدی مجھے بڑی خوش ملی میں نے رگف سے کہا کچھ دیر میں دیدی سے باتیں کر لوں پھر ھم کرتے ہیں رگف میرے ھونٹ چوستا مموں کو دباتا باہر چلا گیا۔ تو میں نے  شکونتلا سے کہا کام ھوا کہا ویشالی جیسے تم نے کہا تو رات کو راگف سویا ھوا تھا میں تو بہت گرم تھی نگی ھوکر رگف کی چڈی سے لن نکال کر چوسنے لگی کچھ دیر بعد راگف جاگ گیا مجھے نگی اور اپنے لن کو چوستے دیکھا تو میں رگف کے اوپر چڑھ کر لن کی سواری کرتی ھوئی رگف کو چومنے لگی پھر راگف ایسا شروع ھوا کے بس صبح ھوگئی۔ کہتی رھی میں بہت پیاسی ھوں رگف کہتا رھا اب میں آپ کو کبھی پیاسی نہیں رہنے دوں گا۔ میں نے کہا پھر آج سے ھم تینوں مل کر کرتے ہیں۔ کہا وہ کیسے۔۔ میں نے کہا جب ھم چدائی کر رھے ھوں تو تم اندر آجانا میں تم کو کہوں گی پھر تم بھی شروع ھو جانا۔ کہا ویشالی یہ ٹھیک ھے۔ پھر راگف آیا جب ھم چدائی کر رھے تھے تو شکونتلا دیدی اندر آگئی میں نے کہا دیدی یہاں آؤ تو پھر میں نے شکونتلا دیدی کو نگا کیا پھر ھم تینوں چدائی کرتے رھے۔ جب چدائی کرلی تو میں نے راگف سے کہا راگف اپنی دیدی کا بہت خیال رکھنا راگف نے وعدہ کیا۔پھر اس کے بعد جب بھی راگف مجھے لے جاتا تو شکونتلا دیدی ہمارے ساتھ شروع ھو جاتی تھی۔ شکونتلا دیدی بتاتی کے راگف تو دن رات مجھے چھوڑتا نہیں ھے اب میں بہت خوش ھوں۔ ایک بار میں نے شکونتلا دیدی کے ساتھ سیکس کیا۔ پھر دوسرے دن پتا چلا کے انکت نے دیپک کے ساتھ میری شادی کی بات کی جسے گھر والے مان گئے اور مجھے ممبئی ساتھ لے جائنگے۔ اور سوہاگ رات وہیں ھوگی میں تو سن کر بہت خوش ھوئی کے انکت جیجو تو مجھے دیپک سے زیادہ پسند تھا سوچا اس طریقے سے جیجو سے بھی کر لوں گی پر جب آپ نے مجھے سب بتایا تو میں بہت خوش ھوئی کے ایک ساتھ دونوں سے اگر دیپک کہیں اور رہتا تو میں انکار کر دیتی۔ میں نے کہا اس کا مطلب ھے تم انکت کی خاطر شادی کی۔ کہا ہاں میں انکت کو پیار کرتی ہوں جس طرح تم دیپک سے۔ پھر ویشالی اور میں جوش میں آکر سیکس کرکے چوتوں کا رس نکال کر ھم کھانا بنانے لگیں۔ اور ساتھ ایک دوسری کو گرم بھی کرتی ھوئی باتیں کر رھی تھیں۔ ویشالی نے کہا دیدی مجھے انکت کے ساتھ بہت مزہ آتا ھے۔ اور دونوں کے ساتھ تو میں پاگل سی ھو جاتی ھوں۔ آپ کو کس کے ساتھ مزہ آتا ھے۔ میں نے ویشالی کو باھوں میں بھر کر چومتی کہا مجھے دونوں کے ساتھ بہت مزہ آتا ھے مگر ایک کے ساتھ میرا من نہیں بھرتا۔ ویشالی نے کہا دیدی جب آپ نے پہلی بار دیکپ کے ساتھ کیا تو کیسا لگا۔ میں نے ویشالی کو ٹیبل پر لیٹا کر ویشالی کی چُوت کو چوم کر کہا پہلی بار جب دیپک کا لن لیا تو دیکپ کے لن کو پاکر میں بہت خوش ھو گئی۔ کچھ دیر ویشالی کی چُوت کو چاٹتی رھی ویشالی مستی میں سیکسی آوازیں نکال رھی تھی۔ پھر ویشالی نے مجھے لیٹا کر میری چُوت کو چاٹتی ھوئی کہا اور انکت کے ساتھ۔  میں نے کہا پھر میری ایسی کیفیت ھو گئی کے جب تک میں انکت سے چدائی نہ کر لیتی مجھے سکون نہ ملتا۔ ویشالی نے کہا دیدی پھر ایک ساتھ تم کیسے کرنے لگے۔ میں نے کہا وہ میں اور دیپک جب چدائی کرتے تو ھمیں پتا ھی نہ چلا کے انکت ہمیں دیکھ لیتا تھا پر ہمیں شک نہیں ھونے دیا پھر ھم گاؤں آئے تو ایک رات انکت غصے میں دیپک کو میرے اوپر ڈال کر کہا شروع ھو جاؤ ھم نے ٹالنے کی بہت کوشش کی لیکن انکت نہیں مانا پھر ھم شروع ھو گئے جب دیپک میری چُوت میں لن ڈالنے لگا تو انکت نے دیپک کو باہر بھگا کر خود میرے ساتھ شروع ھو گیا میں من ھی من میں بہت خوش ھوئی کے۔ پھر دیپک کو یہاں ساتھ لایا اور یہاں آکر مجھے بتایا کے ھم ساتھ میں کریں گے یہ سن کر میں پھولوں میں نہ سمائی اور انکت کو چومنے لگی۔ پھر ھم ساتھ سوتے میں بیچ میں سوتی میں ایک ساتھ دونوں سے خوب مزے کرنے لگی پھر ایک دن انکت ہمیں گاؤں لےکر آیا اور بتایا کے دیپک کی شادی کرا رہا ھوں یہ سن کر میری تو جان ھی نکل گئی کے پتا نہیں کس سے شادی کرا رہا ھے۔ من میں آیا کے شاید اب میں دو لنوں کے مزے نہیں لے سکوں کی۔ میں نے بھی دل پر پتھر رکھ کر کہا لڑکی کون ھے جب انکت نے تیرا نام لیا تو میری جان میں جان آئی سوچا شکر ھے کوئی غیر نہیں ھے۔ میں نے انکت سے کہا کیا ویشالی کو اپنا پتا ھے کہا یہ کام تم کرو گی۔ کیا تم میرے لیئے اتنا بھی نہیں کر سکتی۔ میں نے کہا کیا آپ ویشالی کو پسند کرتے ھو کہا پسند ھی نہیں میں تو ویشالی سے پیار کرتا ھوں۔ یہ سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی انکت سے کہا آپ فکر نہ کریں میں ویشالی کو منالوں گی سمجھ لو ویشالی مان گئی پھر تم مان گئی آج ھم چاروں ایک ساتھ مل کر مزے کرتے ہیں پھر پریشر کوکر کی سیٹی بجی ہانڈی تیار ھو گئی اور یہاں ویشالی نے میری چوت کا رس نکال دیا۔ ویشالی نے کہا دیدی ایک کام کریں میں نے کہا کونسا۔ کہا ھم دونوں میں سے ایک کچھ دن کیلئے گاؤں چلی جائے اور ایک کچھ دن کیلئے دونوں سے مزے کرے۔ویشالی کی یہ بات سن کر میں تو ہنس پڑی۔ ویشالی نے کہا دیدی کیا ھوا میں نے کہا جب یہ دونوں نہیں ھوتے تو ھم چدائی کیلئے ترس جاتی ہیں تو ھم آپس میں کر لیتے ہیں۔ جب ھم میں کوئی نہیں ھوگا تو پھر۔ ویشالی نے کہا آرے دیدی ھم ان کو اتنے دنوں تک آفس نہیں جانے دینگے جب تک ھم دونوں میں کوئی آ نہیں جاتا۔ میں نے کہا وہ ٹھیک ھے تم تو گاؤں میں راگف کے ساتھ دن گزارو گی اور میں کیا کروں گی۔ تو ویشالی نے کہا اچھا میری پیاری دیدی تو یہ بات ھے۔ میں نے کہا اور کیا ویسے بھی میرا ایک سے من نہیں بھرتا اور گاؤں جاکر تو میں مر ھی جاؤں گی۔ اگر تم کو دونوں سے کرنا تو کرو جب تم دونوں کے ساتھ کرو گی تو میں وعدہ کرتی ھوں میں نہیں آؤں گی۔ ویشالی نے کہا دیدی پلز ناراض مت ھو میں تو بس ایسے کہے دیا۔ میں نے کہا میں تم سے ناراض کیوں ھوں گی۔ تم میری بہین ھو۔ میں تم سے پیار کرتی ھوں۔ ایسا کروں کسی رات کو تم ساری رات رہنا کبھی میں اور وہ بھی اس بات کو جانتے ہیں ایک آتا رھے گا۔ ویشالی نے کہا وارے دیدی ایسا تو مجھے خیال نہیں آیا ویسے راگف تو اپنی دیدی کے ساتھ لگ گیا ھے۔ میں اگر گاؤں گئی بھی تو راگف سے ملوں گی نہیں میں نے کہا کیوں۔ کہا یہ تو وہ وقت تھا جب میرے پاس لن نہیں تھا اب تو دو ہیں ہاں اگر وہ یہاں ھوتا تو کرواتی۔ میں سن کر مسکرا دی میں نے کہا اگر میں ان دونوں کے علاؤہ کسی اور سے کرتی تو آج میرے کتنے یار ھوتے ویسے بھی سامنے والے گھر والوں کا لڑکا اکثر مجھے لائن کراتا ھے۔ ویشالی نے کہا تو دیدی کر لو۔ میں نے کہا کیوں۔ کہا دیدی دونو تو آفس ھوتے ہیں۔ میں نے کہا وہ بھی تو برداش کرتے ہیں۔ ویشالی نے کہا دیدی ھم ویسے بھی بہت ھوٹ ھوتی ہیں ان کو پتا تھوڑی چلے گا۔ میں نے کہا سوچو اگر ان کو پتا چلا تو۔ کہا دیدی میں یہ تھوڑی کہے رھی ھوں کے صرف آپ ھم دونوں ان کے آنے تک من بہلا لیا کریں گی۔ میں نے کہا یار مجھے تو ڈر ھے کہیں ھم پھس گئیں تو۔ ویشالی نے کہا دیدی پہلے تو ان کو پتا نہیں چلے گا۔ میں نے کہا ویشالی تم انکت کو نہیں جانتی وہ مجھے بھانپ لیتا ھے۔ میں پہلے بھی دیپک کی وجہ سے اسے پریشان کر چکی ھوں مزید میں انکت کو پریشان نہیں کر سکتی۔ تم نے کرنا ھے تو کرو انکت تم سے بھی اتنا پیار کرتا ھے جتنا مجھ سے۔ پھر دیکھوں تم کو کیسے بھانپتا ھے دیکھو ویشالی جو تمہیں چاہیئے اس سے بڑھ کر مل رھا ھے۔ اگر تم نے کچھ کیا تو پتا نہیں تمہارے ساتھ کیا ھوگا۔ ویشالی نے کہا دیدی سوری میں تو دل بہلانے کی بات کر رھی تھی۔ پھر کچھ دن بعد سامنے والا مرد گھر آیا کہا میرا نام وکرم ھے مجھے آپ بہت اچھی لگتی ھو میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ھوں کیا آپ اکیلی رہتی ھو۔ میں نے کہا کیوں کہا بس ویسے پوچھ رھا تھا اتنی دیر میں ویشالی بھی آگئی کہا دیدی یہ کون ھے میں نے کہا یہ وہ سامنے والے گھر میں رہتا ھے۔ ویشالی نے تو اسے چائے کا کہا تو وہ اندر آگیا۔ میں نے ویشالی سے کہا یہ کیا کیا۔ کہا دیدی جو گھر پر آئے تو اسے ایسے نہیں جانے دیتے ایک بار کرکے دیکھ لو پسند نہ آئے تو اسے منع کر دینا کے مزہ نہیں آیا۔ موقعہ اچھا ھے مزے لےلو۔ میں نے کہا تو نہ مجھے اس سے چدواکر رھے گی۔ ویشالی نے کہا دیدی آپ اس سے باتیں کرو میں چائے بناتی ھوں۔ میں اس کے ساتھ بیٹھی تو اس نے کہا ایک بار کرکے دیکھ لو اگر میرا پسند نہ آئے تو پھر کبھی نہ کرنا۔ میرا ہاتھ پکڑ کر چومتے ھوئے مجھے باھوں میں لےکر چومنے لگا میں گرم ھو گئی میں نے اس کے منہ میں منہ دیا اور ھم چوسنے لگے اس نے میرے مموں کو دباتے میری چوت کو سہلانے لگا میں نے اس کی شیٹ کے بٹن کھول کر اس کے سینے کو چومنے لگی اس نے میری قمیض اتار کر برا پر مموں کو چومنے دبانے لگا میں نے اپنا ہاتھ اس کی پینٹ کی جگہ لن پر رکھا اس کا لن کھڑا تھا اور زیادہ موٹا لمبا لگ رھا تھا اس نے میرا برا اتار دیا اور مموں کو دبانے چومنے لگا۔ میں نے اس کی پینٹ کا بیلڈ کھول کر اس کا لن نکال کر دیکھا تو موٹا لمبا لن تھا۔ میں نے اس کے لن کو چومتی ھوئی منہ میں لےکر چوپے لگائے لگی اس نے میری شلوار اتار دی بس پھر ھم دونوں نگے مست ھو گئے میری چوت کو چاٹنے لگا میں مستی میں تھی۔ ویشالی ہمیں کچن سے دیکھ رھی تھی پھر میری چوت میں لن ڈال کر چدائی کرنے لگا۔ پھر میں ہر اسٹائل سے چدائی کرنے لگی۔ بہت دیر بعد میں فارغ ھوئی تو اس کے لن کو چوت سے نکال کر گانڈ میں لیا وہ چدائی کر رہا تھا پھر وہ میری گانڈ میں فارغ ھو گیا میں نے اس کی چدائی کی تعریف کی سچ میں اچھی چدائی کی جو مجھے پسند آئی ھم نگے بیٹھے تھے ویشالی چائے لائی۔ میں نے کہا کیا ھم دونوں سے کروں گے کہا کیوں نہیں وہ چائے پینے لگا ویشالی نے کہا دیدی مزہ آیا میں نے کہا بہت مزہ آیا اب دوستی پکی۔ پھر ھم اسے روم لائیں اور چدائی شروع کر دی مجھے اور ویشالی کی چوت رس چھوڑتی رھی۔ دونو کے آنے سے پہلے اسے یہ کہے کر جانے کو کہا کے ہمارے شوہروں کو پتا نہ چلے تم بارہ بجے آجایا کروں اور سات بجے تک ھم دونوں کو خوش کر کے چلے جایا کرو جس دن تم نہ آئے اس دن دوستی ختم اگر تمہارا کوئی بیسٹ فرینڈ ھے تو کل اسے لانا پسند آیا تو اس سے دوستی کر لینگے کہا ٹھیک ھے پھر کل میں دوست کے ساتھ آؤں گا پھر وہ چلا گیا۔ میں اور ویشالی بہت خوش ھوئی۔ ویشالی نے کہا دیدی تم مانی کیسے میں نے کہا بس اس نے مجھے گرم کر دیا۔ ویشالی نے کہا دیدی اب ھم کو بوریت نہیں ھوگی۔ میں نے کہا جس دن دونوں کو پتا چلے گا تو ساری بوریت ختم ھو جائے گی۔ ویشالی نے کہا جب پتا چلے گا تو جب دیکھیں گے مسکرا کر کہا جب تک مزے تو کریں دن میں یہ اور رات میں دونوں۔ پھر دونوں آگئے۔ انکت نے کہا کیا بات ھے دونوں فرش لگ رھی ھو آج گرمی چڑھی ھوئی نہیں ھے ھم نے کہا ایسی بات نہیں ھے کھانا کھائیں یا چدائی کریں کہا آج پہلے کھانا کھاتے ہیں میں اور ویشالی کھانا لگانے لگی وہ چینج کرنے گئے۔ ویشالی نے کہا دیدی واقعی انکت بہت جلد بھانپ لیتا ھے۔ میں نے کہا اب جو ھوگا دیکھا جائے گا۔ پھر صبح کو یہ دونوں آفس چلے گئے وہ اپنے دوست کے سات آیا میں اور ویشالی ان کو روم میں لائیں نگا کیا ھم بھی نگی ھوکر ان کو ایک ساتھ لیٹا کر لن کو چوم کر لن کی تعریف کی کبھی میں اپنے عاشق کے لن کو چومتی چوپے لگاتی تو کبھی اس کے دوست کے لن کو چوپے لگاتی ویشالی بھی دونوں کے لنوں کو چومتی چوپے لگاتی پھر میں اپنے عاشق کے لن کی سواری کی تو ویشالی نے اس کے دوست کے لن کی سواری کی اف مجھے اور ویشالی کو بہت مزہ آیا پھر میں نے عاشق کے دوست کے لن سے چدائی کرنے لگی ویشالی میرے عاشق کے لن سے چدائی کی بہت دیر بعد ہماری چوتوں نے رس چھوڑ دیا پھر جب ان کے لن اپنی گانڈ میں لیئے تو پھر وہ جوش میں آگئے میں اور ویشالی نے ہر طریقے سے سارا دن چدآئی کی میں مست رھی پھر اسی طرح پھر روز ان کو بلا لیتی ویشالی سے کہا ویشالی میرا اور لن لینے کو من کرتا ھے بہت مزہ آتا ھے۔ ویشالی نے کہا دیدی کچھ دن بعد کسی اور سے چکر چلا لینگے پھر ویشالی نے کہا دیدی آپ کے عاشق کے دوست کا لن مجھے بہت پسند آیا میں نے کہا ویشالی مجھے تو دونوں کے لن بہت پسند آئے ھم کتنی گرم رہتی تھیں تم اسے چائے کا کہا اور آج دن میں ان سے مزے تو رات اپنے لنوں سے مزے پھر ایک دن ھم ان کے ساتھ چدائی میں مست تھیں۔ اور ڈور کی بیل بجی میں ایک دم چونک گئی ویشالی کو کہا ویشالی انکت ھے کہا وہ کیسے میں نے کہا دوسرا ھوتا تو گیٹ کی بیل بجتی یہ تو اندر کے ڈور کی بیل ھے۔ کہا دیدی اس کے پاس باہر کی چابی ھے میں نے کہا ہاں چابی ھے ان کو چھت پر چھوڑ کر چھت کا ڈور بند کرکے نیچے آئیں۔ اور بیل پر بیل بج رھی تھی میں نے ڈور کھولا تو انکت تھا کہا کیوں اتنی دیر کی۔ میں نے کہا وہ میں اور ویشالی سیکس کر رہیں تھیں اور ویشالی بھی آگئی۔ انکت نے کہا تم کر رہیں تھی یاں کسی اور سے۔ ویشالی نے کہا ھم آپس میں کر رہیں تھیں۔ انکت نے کہا اچھا مان لیتا ھوں ورنہ تمہارا چہرہ تو کسی اور کے ھونے کی خبر دے رہا ھے۔ میں نے کہا آج ھم دونوں سے کرنے کا موڈ ھے کہا ہاں جلدی سے تیار ھوکر آؤ آج یہی کرتے ہیں میں اور ویشالی میکپ کرنے گئیں انکت شراب نکال رھا تھا میں نے ویشالی سے کہا اب کیا کریں وہ تو اوپر ہیں۔ ویشالی نے کہا کسی طریقے سے انکت کو اندر لانا ھوگا پھر ھم میں سے کوئی ان کو باہر بھیج دے۔ ویشالی نے کہا کتنا مزہ آرہا تھا میں نے کہا ہاں اپنی چوتوں کی آگ لگی ھے نہ ایک دن ہماری چوتوں کی آگ ہمیں مروا ڈالیں گی آج کے بعد گھر نہیں کریں گی ویشالی نے کہا پھر کہا میں نے کہا کہیں باہر جلدی کرو انکت کے لن کو آگ لگی ھوگی ھم اپنی چوتوں کی آگ کو انکت کے لن سے بجھاتی ہیں پھر ھم میکپ کرکے انکت کے ساتھ شروع ھو گئی انکت آج تو ان دونوں سے اکیلا ہماری اچھی چدائی کر رھا تھا پھر انکت نے میری چوت کا رس نکال دیا پھر ویشالی کو اٹھاکر چدائی کرتا مجھے کہتا چلا گیا کے شراب لانا میں جلدی سے اوپر جاکر ان کو نیچے لاکر باہر کرکے شراب لےکر روم میں آگئی ویشالی کو آنکھ ماری تو وہ سمجھ گئی پھر ھم انکت کے ساتھ مست ھو گئی۔ پھر دوسرے دن ان کا فون آیا ھم نے گھر نہیں کہیں باہر تھوڑی دیر میں دیپک آگیا پھر اسی طرح ایک دن دو بجے انکت تو کبھی دیپک آنے لگا اور ہماری چوتوں کی آگ ٹھنڈی رھی پھر کچھ دنوں میں مجھے پیٹ ھوگیا ٹیسٹ کرایا تو انکت کا تھا پھر دن بدن میرا پیٹ بڑھنے لگا پھر آخر مجھے بیٹا ھوا تو ویشالی کے مزے لگ گئے ویشالی دونو سے ساری رات لگی رہتی جب میں سہی ھوئی تو ویشالی پیٹ سے ھو گئی پھر ویشالی کو بیٹی ھوئی جو دیپک کی تھی۔ پھر میرے مزے لگ گئے۔ اب بھی انکت اور دیپک کی وہی روٹین تھی دو بجے کبھی انکت تو کبھی دیپک آتا اس طرح ہم بھی مزے سے رہنے لگیں اور اپنے بچوں میں پر دھیان دینے لگی پھر ہمیں گاڑی لاکر دی کہا اب بچوں کو اسکو لے جانا اور لے آنے کا کام دیا اور ہمیں مزے کرنے کا موقعہ مل گیا پھر میں تو کبھی ویشالی تو کبھی ھم دونوں اپنے عاشق کے گھر چلی جاتی اور چدائی کر لیتی پھر بچوں کو اسکول سے لینے جاتی جب میں اکیلی جاتی تو ویشالی بچوں کو لینے جاتی اور میں کبھی ایک کے ساتھ تو کبھی دونوں کے ساتھ مست ھو کر چدائی کرتی اور چدائی کا بھرپور مزہ لیتی۔ جب ویشالی جاتی تو میں بچوں کو لاتی کھانا کھلاتی میں اور ویشالی بہت خوش تھیں کیونکہ سامنے تو اس کا گھر تھا اس لیئے ہمیں کوئی تکلیف نہ ھوتی ہمیں بہت گفٹ دیتے ہمیں کریڈٹ کارڈ بھی دیا اور ہر مہنے پچاس ہزار کریڈٹ کرتے دونوں ہمارے لیئے پاگل تھے۔ میں بہت خوش تھی چار لنوں کو پاکر پھر ھم کو پیٹ ھوا پھر بیٹی ویشالی کو بیٹا ھوا جیسے بجے پیدا کر رھے تھے ہمیں چدائی کا اور مزہ آنے لگا مول میں بھی یار بنا لیئے اور مزے کرتے اور پھر جس کی یاد آتی چدائی کرتی میں اور ویشالی نے بچوں کی باری رکھ لی۔ اور آج تک انکت اور دیپک کو پتا نہیں چلا اگر گھر میں کرتے تو پکڑے جاتے لیکن جب سے بچے ھوئے تو انکت دیپک کام میں بیزی رہتے۔ لیکن سارا دن کی گرمی ہماری صرف انکت اور دیپک سے ھی پوری ھوتی۔ پھر اس طرح چار میرے اور چار ویشالی کے بچے ھوئے تو ھم نے منصوبہ بندی کر لی۔ پھر بچے جوان ھوئے تو ان کی آپس میں شادیاں کیں۔ بیٹیاں تو اپنے سسرال چلی گئیں بچے کچھ دن ساتھ رھے پھر وہ بھی الگ رہنے لگے اور ھم ابھی تک مزے کر رھیں۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

۔  

۔ 

No comments:

Post a Comment