ھیلو دوستو میرا نام لبنیٰ ھے
میں تھوڑی سی موٹی ھوں میری کالی آنکھوں میں مستی بھری ھے۔ میرے بھرے بھرے ٹماٹر کے جیسے لال گال ہیں میرے ھونٹ تھوڑے سے موٹے اور گلابی ہیں🌹 اور میرے بڑے مموں کی بات ھی الگ ھے کیونکہ میرے بڑے ممیں ایک دم گول گول بڑے گوبی کے پھول کی طرح ہیں۔ اور مموں کا ابھار دیکھنے میں بڑے ٹائٹ ہیں ایک ھی جگہ کھڑے میرے بڑے ممیں نرم اور نازک ہیں میرے ان مموں کی نیپلیں موٹی اور بڑی ملائم ہیں میرے یہ بڑے مموں کی ملائم نیپلیں نرم اور پینک ہیں میری چوت میں بہت مزہ ھے کیونکہ میری یہ چوت مجھے ہر وقت گرم رکھتی ھے میری چوت کے ھونٹ چھوٹے ہیں اور میری چوت پینک ھے اور اندر سے ایک دم لال ھے۔ اور میری گانڈ موٹی ھے اور گانڈ کے ہیپ نرم اور لچکدار ہیں جب میں چلتی ھوں تو میری گانڈ کے یہ ہیپ بہت ہلتے ھوئے آپس میں گھستے ہیں جس سے میں ہر وقت مستی میں رہتی ھوں۔ کیونکہ میں نے چوت سے پہلے گانڈ میں لن لیا تھا اس لیئے میں گانڈ میں لن شوق سے لیتی ھوں۔ اور چدائی کے بنا میں رھے نہیں سکتی۔ تو دوستو میری آپ بیتی سن کر آپ کا پیارا لن کھڑا ھو جائے گا تو اپنے پیارے لن کو سہلاتے ھوئے مجھے اپنے مزے میں پاؤ گے تو پیاروں میں اپنی آپ بیتی شیر کرتی ھوں۔ میرے سیکسی دوستو میں اس وقت دس سال کی تھی جب میں نے سیکس کیا۔ میں جب دس سال کی تھی تو تب بھی میں موٹی تھی میری گانڈ بھی موٹی تھی جب میں چلتی تھی تو میری گانڈ کے ہیپ ہرکت کرتے تھے جس سے مجھے بہت مزہ آتا تھا میں نے مما کو اکثر پاپا کے لن کو پیار کرتی دیکھتی تھی۔ میرا بھی من کرتا کے میں بھی لن کو پیار کروں۔ لیکن میرے پاس لن نہیں تھا ہمارے گھر کے ساتھ ایک گھر تھا جس میں انکل آنٹی رہتے تھے۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ میں ان کے ساتھ اکثر وقت بتاتی تھی کیونکہ کے میرے آنے سے پہلے مما اور آنٹی کی دوستی تھی مما نے بتایا کے جب میں اس گھر میں دلہن بن کر آئی تو آنٹی کے گھر میں بھی لائٹیں روشن تھی سہاگ رات کو میرے پاپا سے پوچھا تو بتایا کے فیاض صاحب بزنس مین ھے انہوں نے یہ جگہ لی گھر بنوایا تھا تو پاپا نے پوچھا تو اس نے کہا میں شادی کرنے والا ھوں اور بیوی کے ساتھ رھوں گا پھر ھم نے ایک دوسرے کو گھر کی دعوتیں کی اور اس طرح ایک دوسرے کے گھر آناجانا ھوا اور دوستانہ سا ھو گیا جب میں پیدا ھوئی تو آنٹی کا میرے ساتھ پیار دیکھ کے مما نے دیوار سے آنے جانے کا بنا ڈور کے در بنوا دیا جس سے میں انکل آنٹی کے گھر جایا کرتی تھی فیاض انکل اور سمرین آنٹی دونوں مجھے پیار بھی بہت زیادہ کرتے تھے۔ اسی طرح ایک دن آنٹی بازار گئی ھوئی تھی۔ مجھے پتا نہیں تھا۔ ان کے گھر گئی اور آنٹی کے روم میں آئی تو انکل نید میں تھا۔ اور انکل کا لن مستی میں کھڑا ھوا چڈی کی سائیڈ سے باہر نکلا ھوا تھا۔ میں نے جب دیکھا تو مجھے مما یاد آئی کے مما لن کو پیار کرتی ھے پاپا کا لن تو دیکھ چکی تھی۔ اور یہ لن بھی سیم ویسا لن تھا۔ میں انکل کو دیکھتی ھوئی انکل کے لن کو ہاتھ لگایا تو اتنا ملائم لن تھا کے میں مسکرانے لگی اور مجھے ہاتھ لگانے میں مزہ آیا پھر میں نے لن کے ٹوپہ کو چوما تو ٹوپہ تو زیادہ ملائم تھا۔ پھر آرام آرام سے لن کو چڈی سے باہر نکالا اب میرے سامنے موٹا لمبا لن تھا جسے دیکھ کر میں کہے رھی تھی انکل کا کتنا پیارا ھے اور انکل نید میں تھا۔ میں لن کو مما کی طرح چومنے لگی لن کے ٹوپہ کو ھونٹوں سے چومہ تو بڑا ھی ملائم تھا پھر ٹوپہ پر زبان پھیری تو لن کے ٹوپہ کی ملائمیت مزہ دینے لگی اور میرا مزہ بڑھ رہا تھا کبھی لن کے ٹوپہ کو ھونٹوں میں لے کر چوسا آج مجھے لن ملا اور لن کو پیار کرنے میں مست سب کچھ بھول رھی تھی پھر لن کو منہ میں لےکر اندر باہر کرنے لگی۔ اور مجھے بہت مزہ آرہا تھا۔ مجھے تو یہ بھی خیال نہ آیا کے کہیں آنٹی نہ آجائے میں مست ھو کر لن کو پورا منہ میں لےکر چوپے لگاتی تو کبھی اپنے ھونٹوں سے لن کے ٹوپہ کو چوپے لگاتی تو کبھی ٹوپہ کو زبان سے چاٹتی تو کبھی پورے لن کو چاٹتی چومتی اور لن کو پیار کرتی میں لن کے ساتھ مست تھی کچھ دیر بعد میں نے اچانک انکل کی آواز سنی انکل نے کہا۔ لبنیٰ بیٹا یہ کیا کر رھی ھو میں انکل کو پلز پلز کہنے لگی انکل صرف مجھے منع کرتا رھا انکل نہ ھی اٹھا اور نہ ھی لن کو ہٹایا انکل بھی مست ھو گیا پھر انکل نے مجھے اپنی باھوں میں بھر کر چومنے لگا پھر مجھے لیٹا کر میری شلوار اتارنے لگا پر آنٹی کے آنے کی آواز سن کر کہا آنٹی کو مت بتانا پھر ھم سہی ھو کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد ایک بار آنٹی گھر نہیں تھی مجھے پتا نہیں تھا میں لن چوسنے گئی تو انکل تھا مجھے دیکھ کر کہا تیری آنٹی شام کو آئے گی چوسنا ھے۔ میں نے کہا ہاں پھر مجھے روم میں لے گیا خود بھی نگا ھوا اور مجھے بھی نگا کرکے چومنے لگا انکل کے چومنے سے مجھے مزہ آرہا تھا۔ میری چھوٹی چوت کو جب اپنے ہاتھ سے سہلانا شروع کیا تو مجھے بہت مزہ آنے لگا پھر میری چوت پر لن رگڑنے لگا تو مجھے بہت مزہ آنے لگا پھر مجھے الٹا کر کے میری گانڈ کے دونوں ہیپ میں تھوک ڈال ڈال کر لن رگڑنے لگا کبھی کبھی گانڈ کے سوراخ میں لن کا ٹوپہ اندر کرتا مجھے انکل کے ساتھ بہت مزہ آرہا تھا۔ پھر انکل نے مجھے سیدھا کیا اور میری چوت کو زبان سے چاٹتے ھوئے انگلی کرتا پھر لیٹ کر کہا اب تم چوسو پھر میں لن کو بہت دیر تک چوستی رھی پھر ایک دم انکل کے لن سے گرم گرم پانی نکلا انکل نے پینے اور چاٹنے کو کہا کچھ میں نے پیا کچھ چاٹا۔ اس کے بعد تو میں اور انکل روز کرنے لگے آنٹی گھر میں اپنے روم میں ھوتی تو ھم لاؤنچ صوفہ پھر بیٹھ کر انکل کی زپ سے لن نکل کو چوستی چومتی چاٹتی رہتی اور انکل میری چوت کو سہلاتا کبھی چوت میں انگلی کرتا گانڈ کے ہیپ دباتا انگلی کرتا اپنی گود میں بیٹھا اس طرح انکل کے لن کا پانی نکل کر پیتی مجھے تو انکل کے بنا چائیں نہیں آتا تھا میں سارا دن انکل کے لن کو پیار کرنے لگی رہتی۔ ایک بار آنٹی میرے گھر آئی مما بھی تیار تھی پھر دونو شاپینگ کرنے گئی۔ میں انکل کا لن چوسنے گئی۔ انکل نے جب مجھے دیکھا تو مجھے اٹھا کر چومتا ھوا روم میں لایا اور بیڈ پر لیٹا کر نگا ھو گیا میرے بھی کپڑے اتار دیئے پھر میں انکل کا لن چوسنے لگی پھر انکل نے کہا کچھ نیاں کریں میں نے کہا ہاں انکل کرو۔ پھر انکل تیل اٹھا کر مجھے دیکھایا اور کہا تم الٹی لیٹ جاؤ تھوڑا سا درد ھوگا برداش کر لو گی۔ میں نے کہا ہاں کرلوں گی۔ کہا تم کو مزہ آئے گا میں الٹی لیٹ گئی انکل نے میری گانڈ پر تیل گرا کر مساج کرتا ھوا میری گانڈ میں انگلی کرنے لگا مجھ سے کہا مزہ آرہا ھے میں نے کہا ہاں واقعی مجھے مزہ آرہا تھا پھر میری گانڈ کے ہیپ میں لن رگڑتا ھوا میری گانڈ کے سوراخ میں لن کا ٹوپہ اندر باہر کرنے لگا میں مزے سے لیٹی رھی پھر اسی طرح انکل نے آدھا لن میری گانڈ کے اندر کر دیا مجھے بہت درد ھوا اور میرے آنسو نکل گئے انکل سے کہا مجھے درد ھو رھا ھے پھر انکل نے اپنا لن میری گانڈ سے نکال کر انکل نے مجھے پیار کرتے کہا تم اتنا بھی برداش نہیں کر سکتی۔ میں نے کہا انکل مجھے درد ھو رھا ھے۔ پھر انکل نے مجھے ٹیبلیٹ کھلا دی کچھ دیر مجھے چومتا رھا میرا در رکا تو میں انکل کے لن کو چوسنے لگی کچھ دیر بعد انکل کے لن کا پانی میرے منہ میں نکلا تو میں نے نگل لیا۔ انکل نے کہا الٹی لیٹو تو میں نے کہا انکل کل ڈالنا انکل سن کر بہت خوش ھوکر میری چوت کو چاٹنے لگا پھر ھم نے کپڑے پہنے انکل نے ایک ٹیبلیٹ دےکر کہا جب درد ھو تو کھا لینا ورنہ رہنے دینا جب آنا تو کھا کے آنا۔ پھر کچھ دیر بعد آنٹی بھی آگئی۔ پھر میں دوسرے دن اسکول سے گھر آئی کھانا کھاکر ٹیبلیٹ کھا کر انکل کے گھر گئی تو انکل مل گیا۔ میں نے بتایا کے ٹیبلیٹ کھا کر آئی ھوں پھر انکل پیچھے والے سرون کوارٹر میں لے گیا وہاں چارپائی پر بستر لگا ھوا تھا اور ٹیبل پر وھی تیل بھی تھا پھر انکل نگا ھوکر مجھے نگا کر کے لیٹ کر کہا چوسو میں لن کو چوسنے لگی کچھ دیر بعد میں نے کہا انکل اب گانڈ میں لن ڈالو۔ جب پورا چلا جائے گا تو درد تو نہیں ھوگا۔ انکل نے کہا ہاں پھر کبھی بھی درد نہیں ہوگا۔ پھر میں الٹی لیٹ گئی انکل نے گانڈ کی تیل سے مساج کی میرے دونوں ہیپ کو دباتا ہلاتا ھوا گانڈ کے سوراخ میں انگلی کرتا ھوا مجھے مست کیا ھوا تھا اور میں فل مستی میں تھی پھر لن اندر کرنے لگا اب انکل لن کو میری گانڈ میں آدھا اندر باہر کرنے لگا کچھ دیر لگا رھا پھر اور اندر کرنے لگا مجھ تھوڑا تھوڑا درد ھونے لگا جسے میں برداش کر رھی تھی۔ پھر ایک دم زور کا گھسا لگایا کے درد کے مارے میری چیخ نکل گئی انکل رک گیا مجھے چومتے کہا اب پورا لن چلا گیا ھے پھر مجھے ایک اور ٹیبلٹ کھلا دی۔ کہا لن نکالا تو پھر درد ھوگا کچھ دیر میں درد ختم ھوگا تو پھر کبھی نہیں ھو گا پھر انکل مجھے چومتے ھوئے باتیں کرتے لن کو سلوسلو اندر باہر کر رہا تھا۔ میرا درد کم ھو رھا تھا اور دھیرے دھیرے مجھے مزہ آرہا تھا۔ کچھ ھی دیر میں درد ختم ھوا انکل وقفے وقفے سے پوچھ رھا تھا۔ میں بھی درد کی کیفیت بتارھی تھی۔ پھر انکل اپنی اسپیڈ سلوسلو بڑھانے لگا۔ پھر تو انکل نے سہی کی گانڈ چودنے لگا پھر گانڈ سے لن نکال کر میرے منہ کے پاس لایا تو انکل کے لن نے الٹی کر دی میں نے جلدی سے لن کو منہ میں لےلیا۔ کچھ پانی میرے چہرے پر گرا جسے انکل نے نیپکن سے صاف کیا انکل نے مجھے پیار کیا کہا اب درد نہیں ہوگا۔ پھر دوسرے دن میں اسکول سے گھر آئی کھانا کھاکر انکل کے لن کے مزے لینے گئی آنٹی آج بمار تھی اور اپنے روم میں سو رھی تھی انکل مجھے دوسرے روم میں لایا ھم نگے ھو گئے اور انکل لیٹ گیا میں انکل کے لن کو چومتی چوستی رھی۔ بہت دیر بعد انکل کا لن میرے منہ میں تھا تو انکل کے لن سے گرم گرم سارا پانی میرے منہ میں نکل گیا اور میں نے نگل لیا۔ پھر انکل نے مجھے لیٹا کر میری چوت کو چومنے چاٹنے لگا کچھ دیر بعد انکل نے لیٹ کر کہا میرے منہ پر اپنی چوت رکھو میں نے انکل کے منہ پر اپنی چوت رکھی انکل چاٹنے لگا پھر کہا چوت کو منہ پر مسلتی رھوں اور میں مسلتی رھی مجھے بہت مزہ آرہا تھا دن بدن تو مجھے نیا مزہ ملنے لگا پھر انکل نے مجھے لیٹا کر میری چوت پر لن رگڑنے لگا اور میری چُوت کے ھونٹوں میں لن کا ٹوپہ رگڑتا تو مجھے بہت مزہ آتا۔ بہت دیر بعد انکل نے کہا اب گانڈ کی چدائی ھو جائے میں نے انکل کو چوم لیا۔ پھر انکل نے ایک پیکٹ اٹھایا اور اس میں کچھ نکالنے لگا میں نے کہا انکل یہ کیا ھے کہا یہ کنڈم ھے اسے لن پر چڑھا کر تیری گانڈ میں ڈالوں گا میں نے کہا وہ تو ویسے بھی ڈال سکتے ھو پھر یہ چڑھانے کی ضرورت ھے انکل نے کنڈم کو لن پر چڑھاتے کہا وہ اس لیئے کے کہیں ایسا نہ ھو کے تیری گانڈ میں پانی نکل جائے اور جراسیم ھو جائیں۔ پھر چوم کر کہا اب الٹی لیٹ جاؤ میں الٹی لیٹی انکل میری گانڈ کو چومنے چاٹنے لگا پھر تیل سے مساج کر کے کہا اب تم ڈوگی کی طرح اسٹائل میں ھو جاؤ میں نے ڈوگی اسٹائل کیا انکل نے دھرے دھیرے میری گانڈ میں لن ڈالنے لگا درد کا پوچھا مجھے آج تو درد نہیں ھو رھا تھا میں نے بتایا آج انکل نے گانڈ کی فاسٹ چدائی کی اور زور کے گھسے لگاتا ھوا چدائی کر رھا تھا اور مجھے بہت مزہ آرہا تھا بہت دیر بعد انکل نے اپنا لن میری گانڈ سے نکالا انکل نے کہا لن کا پانی نکل گیا میں نے دیکھا تو لن کا پانی کنڈم میں تھا پھر میں کنڈم اتار کر لن کو چوسنے لگی۔پھر ھم کپڑے پہن کر روم سے باہر آئے آنٹی سو رھی تھی اور میں گھر آگئی۔ پھر اس کے بعد میں اور انکل روز کواٹر میں سیکس کرتے۔ اب انکل میری گانڈ میں لن ڈال کر گھسے لگاتا اسی طرح میں جوان ھونے لگی انکل تو مجھے بہت مزے دینے لگا میری چوت کو چاٹتا چوت پر لن رگڑتا۔ میں کہتی چوت میں ڈالو کہتا ابھی تیری چوت بچی ھے۔ جب تیری چوت سے ماہواری شرو ھو گی پھر جوان ھوگی پھر لینے کے قابل ھو جائے گی تو پھر ڈال دوں گا۔ پھر میرے مموں کا ابھار ھونے لگا اور ھم دونوں خوب مزے کرتے پھر میرے ممے چھوٹے چھوٹے پھولنے لگے انکل جب میرے مموں کو دباتا چومتا تو مجھے بہت مزہ آتا۔ اسی طرح میرے ممے مما کے مموں سے بڑے ھو گئے انکل میرے مموں کو خوب چودتا اور میں لن کو اپنے بڑے مموں میں خوب مسلتی اب تو انکل میری چُوت میں ٹوپہ اندر کرتا انکل نے کہا بس ایک بار تیری چوت کو پیریٹ آجائیں تو پھر تم چوت میں لن کے مزے کرنا پھر ایک بار میری چھٹی تھی صبح میں اٹھی تو چوت سے خون نکل رہا تھا میں نے جاکر انکل کو بتایا انکل آنٹی کا ایک پیٹ لاکر میری چوت پر لگایا میں لن کو چوس کر پانی پی کر گھر آئی اب تو دن میں ھم تین چار بار کرتے پھر خون ختم ھوا تو انکل کے کہنے پر میں نہا دھو کر تیار ھو کر انکل کے گھر آئی آنٹی اپنے بھائی کے گھر گئی ھوئی تھی۔ اف آج تو بہت مزہ آرہا تھا انکل نے میری چوت اور اپنے لن کو تیل سے تر کرکے میری چوت میں ایک دم لن اندر ڈال دیا درد کے مارے میری چیخ نکل گئی اور انکل کو باھوں میں زور سے بھر لیا لیکن انکل سلوسلو لن کو اندر باہر کر رہا تھا چند ھی منٹو میں درد ختم ھوا تو میری چُوت میں آگ لگ گئی پھر میں جوش میں آگئی ھم دونو ہر اسٹائل سے چدائی کرتے رھے بہت دیر بعد میری چُوت نے رس چھوڑا تو انکل کے لن کا میری چوت میں پانی نکل گیا۔ اس کے بعد میں اور انکل نے خوب چدائی کرتے رھے جب تک آنٹی نے گیٹ کی بیل نہ بجائی ھم جلدی سے کپڑے پہن کو آنکل فلم لگا کر آواز اونچی کر کے گیٹ کھولنے گیا میں فلم دیکھنے لگی آدھی چلی ھوئی تھی تو آنٹی نے مجھے دیکھ کر کہا آرے لبنیٰ اب تو اس فلم کو چھوڑ دے کتنی بار دیکھو گی آنٹی میرے ساتھ بیٹھ گئی۔ میں نے کہا آنٹی فلم ھی اسی ھے کے من ھی نہیں بھرتا انکل مجھے دیکھ کر مسکرانے لگا آنٹی نے کہا مجھے بھی ایک فلم بہت پسند ھے خیر چھوڑو یہ تو فلمیں ہیں انکل سے کہا اب تم دن میں سو گئے اب مجھے رات میں کیا سونے دوگے میں نے کہا آنٹی شاید آپ بھی یہی چاہتی ھوں آنٹی نے کہا لبنیٰ سمجھدار ھو گئی ھے۔ پھر کچھ دیر میں گھر آگئی۔ پھر ایک باہر انکل کے لن نے مجھے پیٹ سے کر دیا تو انکل اپنے دوست ڈاکٹر کے پاس لے گیا ڈاکٹر کو سب بتایا ھوا تھا۔ تو ڈاکٹر نے مجھے اپنے ساتھ چدائی کا کہے کر کہا زندگی بھر تیرا اور تیرے بچوں کا علاج داوائی فری کروں گا۔ میں بھی مان گئی پہلے تو ڈاکٹر نے چدائی کی پھر ابوشن کیا پھر ملنے کا کہا تو انکل نے کہا میں لاؤں گا میں نے بھی کہا کے میں آؤں گی پھر کچھ دن بعد انکل مجھے لے گیا میں اور ڈاکٹر نے خوب چدائی کی پھر انکل اور ڈاکٹر نے مل کر چدائی کی۔ مجھے تو دونوں کے ساتھ بہت مزہ آیا پھر جب ڈاکٹر بلاتا تو انکل میں جاتے پہلے ڈاکٹر اکیلے چدائی کرتا پھر مل کر ایک ساتھ کرتے اور اسی طرح میں نے بی کوم بھی کر لیا پھر ایک دم مما نے مجھے شادی کی خبر سنائی تو انکل کو بتانے گئی انکل نے کہا مجھ سے ملنے تو آؤ گی میں نے کہا آپ ھی تو میری جان ھو میں آپ سے تو پیار کرتی ھوں انکل سے چدائی کرکے گھر آئی تو مما نے کہا کل تیار رہنا۔ میں نے کہا کیوں۔ کہا کل تمہیں دیکھنے آرھے ہیں۔ میں نے کہا ان کی کتنی فیملی ھے۔ کہا ایک تیرا ھونے والا شوہر اور دیور اور ساس سسر ہیں میں نے کہا ان کی بہین نہیں ھے کہا ھے لیکن وہ باہر پڑھتی ھے۔ پھر دوسرے دن وہ آنے والے تھے مما ان کیلئے تیار ھو کر کھانا بنا رھی تھی۔ میں تیار ھو رھی تھی میری بڑی بہین بھی اپنے شوہر کے ساتھ کچھ دن رہنے آگئی۔ پھر میں تیار ھوئی تو وہ بھی آگئے۔ میں اپنے روم میں تھی مماپاپا میری بہین اور اس کا شوہر ان سے باتیں کر رھے تھے کچھ دیر بعد میری بہین مجھے لینے آئی میں جاکر مما کے ساتھ بیٹھی ھونے والے شوہر کو دیکھا وہ کیوٹ تھا دیور کو دیکھا تو وہ بہت چکنا تھا سسر کو دیکھا تو سسر ہنسم ھونے کے ساتھ ابھی بھی جوان تھا۔ میں من میں سوچ رھی تھی کے میں ان تینوں سے چدائی کروں گی۔ پھر ھونے والی ساس نے مجھ سے پوچھا کے بیٹی میرا بیٹا تم کو پسند ھے میں نے کہا ہاں من میں کہا مجھے تو تینوں پسند ہیں۔ پھر میری مما سے کہا کچھ دیر ان کو اکیلے میں چھوڑیں مما نے کہا کیوں نہیں مما نے کہا لبنیٰ اپنے روم میں لے جاؤ ساسو نے بیٹے سے کہا بیٹا جاؤ ان کے ساتھ تو وہ کہنے لگا مما میں تو دیور نے کہا نہیں تو میں جاؤ ساسو نے کہا تیری شادی نہیں ھے من میں کہا ٹھیک ھے تم ھی چلو نہیں تو سسر کو بھیج دو تینو کمال کے ہیں۔ مما نے مجھ سے کہا اپنے روم لے جاؤ پھر میں اسے روم میں لائی اور ڈور لاک کر کے اسے باھوں میں بھر کر چومتی کہا میں پسند أئی کہا بہت میں نے اس کے لن کو سہلاتی ھوئی زپ کھول کر لن نکال کر اسے بیڈ پر بیٹھا کر اس کے لن کو چوسنے لگی یہ لن بھی مزے کا تھا پانی نکالنے کا نام ھی نہیں لے رہا تھا پونے گھنٹے بعد لن کا سارا پانی میرے منہ میں نکلا جسے میں نے نگل لیا پھر ھم باہر آئے تو سب کہنے لگے اتنی دیر پھر ھم نے کھانا کھایا پھر شادی کی تاریخ بتا کر چلے گئے میں بہت گرم تھی اور انکل سے چدائی کی اور انکل سے کہا انکل وہ تینوں کمال کے ہیں میں تو مزے کروں گی انکل نے کہا مطلب تم دیور اور سسر کو بھی نہیں چھوڑو گی۔ میں نے کہا ہاں انکل نے کہا پھر تو۔ تو مزے کرے گی مجھے الٹا کر کے گانڈ چودنے لگا جب انکل فارغ ھوا تو میں گھر آئی بہین کا شوہر میرا بہنوئی صاحب بھی کیوٹ ھے ایک بار باجی روم میں باتیں کرتی وہی فون بھول گئی تھی جب میں فون لینے آئی تو باجی روم میں نہیں تھی اور بہنوئی صاحب واش سے نہا کر نگے باہر آئے اور ان کا کھڑا تھا میں نے جب دیکھا تو مستی چڑھ گئی۔ بہنوئی نے کہا لبنیٰ تم میں کہتی ھوئی قریب آئی کے میں فون بھول گئی تھی اور لینے آئی ھوں۔ اور بہنوئی صاحب کے لن کو ہاتھ میں لےکر بہنوئی کو ھونٹوں کو چومنے لگی پھر کچھ دیر لن کو چوسنے لگی اچانک مما کی آواز آئی میں فون اٹھا کر کیا رات کو چھت والے کواٹر میں آنا کہا میں ضرور آؤں گا میں فون لے کر روم سے باہر آئی پھر ھم سارے شادی کی شاپینگ کرنے گئے شوہر بھی آگیا اپنی فیملی کے ساتھ میں ھونے والے شوہر اور بہنوئی کے ساتھ مزے لے لے کر شاپنگ کر رھی تھی پھر رات کو میں نے بہنوئی کو گرین سگنل دے کر چھت والے کواٹر میں آئی تو بہنوئی بھی آگیا ھم نے جی بھر کے مزے کیئے بہنوئی نے جب میری گانڈ کے مزے لیئے تو پاگل ھو گیا رخصتی ھونے تک چدائی کرتے رھے دن میں انکل کے ساتھ چدائی کرتی بہنوئی کبھی دن میں بھی میرا موڈ بنادیتا پھر میری شادی کی رخصتی ھوئی تو سوہاگ رات کو شوہر ساری رات چدائی کرتا رھا جب میں نے شوہر کو گانڈ دی تو بس پھر تو مجھے چھوڑتا ھی نہیں تھا۔ اسی طرح ایک مہینہ ھوا تو دیور سے باتیں کرتی اور اپنے بڑے مموں کو دیور کے سامنے کرتی اور دیور سے مستیاں کرتی ھوئی چھوکر گرم کرتی پھر دیور مجھ میں دلچسپی لینے لگا جب میں دیور کو چھونے لگی تو دیور بھی مجھے چھوتے ھوئے اپنی باھوں بھر لیتا ایک دن میں دیور کے روم گئی دیور آئینے کے سامنے بالوں میں کنگھی کر رھا تھا تو میں دیور کے سامنے ممے کئے دیور دیکھنے لگا میں دیور کو چھونے لگی پھر میں نے دیور کا لن پکڑ لیا بس پھر دیور نے مجھے باھوں میں بھر کر چومنے لگا پھر چدائی کی دیور سے دن میں دو بار چدائی کرتی شوہر تو سونے نہیں دیتا تھا جب شوہر سوتا تو دیور میری تاک میں ھوتا۔ میں سسر کو لپیٹنے لگی سسر کو کے سامنے مموں کو لاتی جسے سسر دیکھنے لگتا میں سسر کی آنکھوں میں مستی دیکھاتی سسر بھی مجھے مست نظروں سے دیکھنے لگا ایک دن میرے اور سسر کے علاؤہ گھر میں کوئی نہیں تھا۔ سسر غصے سے میرے روم میں آکر کہا بہو تم سے یہ امید نہیں تھی۔ تم اپنے دیور کے ساتھ شروع ھو گئی۔ میں نے کہا میری بات سنو مجھے آپ پسند آئے تو شادی کیلئے مانی لیکن آپ تو مجھے دیکھتے نہیں تھے تو میں نے غصے میں آ کر غلتی کر دی اور سسر کو باھوں میں بھر کر چومتی ھوئی لن کو سہلانے لگی پھر سسر گرم ھو گیا پھر ھم چدائی میں مست ھو گئے جب سسر کو گانڈ کے مزے دیئے تو سسر تو پاگل ھو گیا۔ اس کے بعد تو میں گھر میں تین لنوں سے مزے کرنے لگی۔ جب میکے جاتے تو انکل سے چدائی کرکے آتی اور ڈاکٹر سے بھی مل کر آتی پھر دیور نے مجھے سسر کے ساتھ دیکھ لیا میں نے کہا کرنا ھے تو کرو نہیں تو چھوڑو اس نے کہا میں تو صرف پوچھ رھا تھا۔ میں نے کہا جب تم نے دیکھ لیا ھے تو پھر پاپا کے ساتھ مل کر ھم چدائی کرتے ہیں۔ کہا پاپا نہیں میں نے کہا پھر میں کرنے نہیں دوں گی پاپا تو مان چکا ھے کہا کیا میں نے کہا ہاں سب چلتا ھے آج کل جب تیرا ڈر ختم ھو جائے تو مجھے بتا دینا پھر کوئی پروگرام بنائیں گے جب تک تم مانتے نہیں اس دورانل مجھے ہاتھ بھی مت لگانا۔ پھر میں نے سسر سے کہا کے تم آصف مل کر چدائی کروں سسر نے کہا میری جان لبنیٰ کیا کہے رھی ھو چھوٹے بیٹے کے ساتھ۔ کیا تم مرواؤ گی میں نے سسر کا لن چوت میں لے کر کہا میں آپ کو کتنے مزے دیتی ھوں آپ میرے مزے کیلئے اتنا بھی نہیں کر سکتے کچھ دیر فاسٹ چدائی کی پھر چوت سے لن نکال کر گانڈ میں لےکر کہا پھر میں یہ مزے نہیں دوں گی ویسے آصف تو تیار ھے تو کہا وہ کیا کہتا ھے میں نے کہا وہ کہتا ھے کے پاپا بولینگے تو پھر کر لوں گا۔ تم بولو میں کل تک کا ٹائم دیتی ھوں ورنہ میں آپ سے ناراض ھو جاؤں گی۔ کہا ٹھیک ھے پر یہاں ٹھیک نہیں ھوگا پہلی کارروائی ھم ھوٹل میں کرتے ہیں پھر جب تیرا ھم دونوں کے ساتھ موڈ ھوگا موقعہ دیکھ کر گھر میں بھی کر لیا کریں گے میں نے کہا اپنے بیٹے سے بات کر لو۔ پھر دوسرے دن آصف نے بتایا کے پاپا نے مجھ سے کہا ھے اور میں نے پاپا کی بات مان لی ھے پھر سسر نے بتایا کے کل تم تیار رہنا ھم ھوٹل چلیں گے۔ پھر مجھے دونو ھوٹل لائے میں دونوں کو چومنے لگی تو دونوں ایک دوسرے سے شرمانے لگے۔ میں نے کہا مجھے پیار کروں پھر دونو مجھے چومنے لگے میں دونوں کو چومتی ھوئی دونوں کے بیلڈ کھول کر لنوں کو نکال کر سہلانے لگی پھر دونوں گرم ھو گئے اور مجھے نگا کرنے لگے میں بھی دونوں کی سیٹیں آتار دیں اور ھم تینوں نگے ھو کر ایک دوسرے کو چومتے ھوئے مست ھو گئے دونو کے لنوں کو پیار کیا پھر ایک کا لن چوت میں دوسرے کا گانڈ میں لے کر ھم چدائی میں مست ھو گئے چدائی کرتے ھوئے رات ھو گئی اور دونوں کے ساتھ مجھے بہت مزہ آیا پھر رات 9 بجے ھم گھر آئے کچھ دن بعد میں انکل کو بتانے گئی چدائی بھی کر کے آئی اور ڈاکٹر سے بھی مزے کر کے آئی۔ ایک دن میں آصف کے ساتھ چدائی کر رھی تھی تو ساس نے دیکھ لیا مجھ سے کہا تھوڑا دھیان رکھا کرو کسی نے دیکھ لیا تو میں نے کہا آپ کس سے کرتی ھو کہا میں بھی اپنے دیور سے کرتی ھوں اس لیئے جب تم کو آصف کے ساتھ دیکھا تو مجھے اپنے کی یاد آگئی ہمارا آج تک کسی کو پتا نہیں چلا میں نے کہا ایک بات کہوں کہا ہاں کہوں میں نے کہا ایک بار اپنے دیور سے ملواؤ کہا چدائی میں بہت مزہ ھے نہ۔ میں نے کہا اس لیئے تو کہے رھی ھوں۔ کہا ٹھیک ھے کسی دن موقعہ ملا تو کرا دوں گی۔ میں اور سسر ڈیلی کی طرح باتیں کرتی جب کبھی ساس اپنی چدائی کیلئے جاتی تو میں آصف اور سسر کے ساتھ چدائی کرتی۔ پھر ایک دن سسر آفس تھا اور آصف دوستوں کے ساتھ فلم دیکھنے جانے والا تھا اور تیار ھو رہا تھا۔ تو ساس نے کہا آج تیار رہنا آصف کے جانے کے بعد میرا دیور آئے گا تو ھم مل کر کریں گی پھر آصف کے جانے کے بعد ساس نے اسے فون کر کے بلایا پھر ساس اور میں چدائی میں مست رھی جب آصف نے گیٹ کی بیل بجائی تو ھم کپڑے پہن کر ساس کا دیور لاؤنچ میں صوفے پر بیٹھ گیا ساس چاۓ بنانے گئی میں گیٹ کھولنے پھر آصف اپنے چاچو سے باتیں کرنے لگا پھر ساس چائے ھم سب کو دیں ھم نے پی پھر وہ چلا گیا ساس نے کہا مزہ آیا میں نے کہا بہت مزہ آیا۔ پھر ایک بار ساس کو سسر کا کہا تو کہا لبنیٰ سسر کو تو چھوڑ دو میں نے کہا سچ بتانا آپ نے سسر کو چھوڑا تھا۔ کہا کیا یاد دلا دیا۔ میرا سسر تو ایک نمبر کا ٹھرکی تھا لیکن مجھے بہت مزے دیتا تھا پھر ان کا ہارٹ اٹیک سے موت ھو گئی تو دیور مجھے لائن کرانے لگا بس پھر دیور سے ابھی تک لگی ھو میں نے کہا پھر میرا بھی کرا دو کہا ٹھیک ھے کسی روت کو بات کروں گی۔ کچھ دن بعد سسر کو چودنے کا کہنے گئی تو سسر نے کہا لبنیٰ تم بہت تیز ھو ساس کو کیسے مںالیا میں نے کہا عورت کی بات عورت ھی سمجھ سکتی ھے پھر ساس نے سسر سے میری چدائی کرائی پھر ساتھ میں کرنے کو کہا پھر کچھ مہنوں میں مجھے پیٹ ھو گیا۔ سب گھر والے خوش ھوئے سسر سے آصف سے شوہر سے کہا یہ بچا تیرا ھے پر شوہر کا تھا۔ پھر مجھے بیٹا ھوا آج میرے 6 بچے ہیں دو شوہر کے ایک بیٹا بیٹی اور آصف سے دو بیٹیاں اور سسر سے دو بیٹے۔ پھر آصف کی شادی ھو گئی میں نے آصف کی بیوی کو بھی سسر اور شوہر سے چدوا دیا اور اپنے انکل اور ڈاکٹر سے بھی ملوایا۔ پھر آصف کی بیوی کو ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ھوئیں۔ آج میں خوش ھو اور مزے کرتی ھوں تو مجھے دیجئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
۔
No comments:
Post a Comment