میرا کوئی نہیں تھا ھم بیت غریب تھے میرا صرف مآموں تھا میں گاؤں میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتی تھی میرا مماپاپا بوڑھے تھے پہلے میرے پاپا گزر گئے اور مما کے ساتھ میں جوان ھوئی مما بہت بیمار تھی تو ماموں کو بلوایا ماموں شہر میں اپنے بچوں کے ساتھ رہتا تھا بیوی اور دو بیٹو کے ساتھ ماموں آیا اور مما کا علاج کرایا پھر جس کو جانا ھوتا ھے اسے کون روک سکتا ھے مما بھی گزر گئی مما کے علاج کے دوران مامو سے میرا کہا کے اسے اپنے ساتھ رکھنا کسی اچھی جگہ شادی کرانا مما کے گزرنے کے بعد ماموں مجھے اپنے گھر شہر میں لایا مموں امیر تھا بنگہ تھا گاڑیاں تھی مموں سب سے اچھے تھے پہلے دن ھی ممانی نے ماموں کو ڈانٹ دیا کے اب اس کو بھی ھم پالیں ممانی مجھ سے اکھڑی اکھڑی رہتی تو ماموں کے دونوں بیٹوں کو میرا یہاں رہنا پسند نہ تھا لیکن جب ماموں گھر ھوتے تو میں بہت خوش ھوتی مجھے کوئی تنگ نہیں کرتا تھا جب مامو نہ ھوتے تو ممانی مجھے گھر کے کام دے کر خود گھومنے نکل جاتے اکثر ماموں کے دونوں بیٹے بڑا اور ایک جو دونوں جوان تھے میں بھی جوان تھی جب ممانی گھومنے جاتی تو دونوں کا ایک روم تھا ڈور بند کر لیتے اور نگی فلمیں دیکھتے اور جب یہ آوازیں میرے کانوں میں آتی تو میں جاکر ڈور کھٹکھٹا کر پوچھتی تو دونوں چڈی میں ھوتے کبھی بڑا ڈور کو کھولتا تو کبھی چھوٹا کھولتا اور چڈی میں تمبو بنا ھوتا کبھی منع کرتے کے ہمیں تنگ نہ کیا کرو لیکن میں دیکھنا چاہتی تھی کے آخر یہ ڈور کیوں بند کرتے ہیں تو دونوں مجھ سے تنگ بھی تھے ایک بار ایسا ھوا کے ماموں تو ملک سے باہر تھے اور ممانی کچھ دن کیلئے اپنے میکے چلی گئی اس رات دونوں نے مجھ سے کہا کے تم دیکھنا چاہتی ھو کے ھم ڈور بند کرتے ہیں میں نے کہا ہاں تو کہا ٹھیک ھے پھر تم ہمارے ساتھ چلو ویسے بھی مما نہیں ھے چھوٹے نے کہا اگر تم سکو گی تو ھم تم سے کبھی نہیں جلیں گے اور مما کو بھی ڈانٹنے ہر روکا کریں گے کیا تم سب روم میں کر پاؤ گی میں نے کہا ہاں ٹھیک ھے مجھے کر پاؤں گی دونوں پھر مکر گئے پھر میں نے ان کو منانے کی کوشش کی چھوٹا باہر چلا گیا کچھ لینے کیلئے میں نے آخر بڑے کو منا لیا کچھ دیر بعد چھوٹا کوئی تین بوتل لے کر آیا جسے وہ شراب کہے رھے تھے میں نے شراب کا نام کبھی نہیں سنا تھا کہا کے تم تیرے لیئے بھی منگایا ھے ھم مل کر پیں گے میں سمجھے کوئی رس ھوگا بڑے نے کہا گھونٹ بھرنے نگلنے میں تھوڑی کڑوی لگے گی چھوٹے نے کہا تو یہ چکھ لیا کرو جس میں مسالے دار سیخ کی بوٹیاں تکہ نمکو پیزا تھا میں نے کہا ٹھیک ھے پھر بڑے نے کہا چلو روم میں چھوٹے نے کہا تین شیشے کے گلاس لے کر آؤ اور کھانے کے برتن جس میں یہ سب رکھیں گے میں کچن آئی گلاس لیئے ٹرے پر رکھ کر روم میں آئی دونوں بیڈ پر تھے مجھے بیچ میں بیٹھنے کو کہا میں بیٹھی گلاس میں شراب ڈالی کر مجھے کہا چیس کرو میں نے بھی دیکھ کر چیس کیا چھوٹے نے کہا ایسا کرو اس ایک گھونٹ پی کر بونی کھائی کہا ایسے کرنا ھے میں نے ایک گھونٹ پیا مجھے بہت کڑوی لگی بڑے نے جلدی سے مجھے مسالے دار سیخ بوٹی بڑی سی دی میں بوٹی کو منہ میں لے کر جیسے چبانا شروع کیا کچھ رس کو نگلتی رھی تو مجھے کڑواہٹ محسوس نہ ھوئی میں بتایا تو کچھ دیر بعد مجھے پھر گھونٹ پینے کو کہا میں نے گھونٹ پیا تو بڑے نے نمکو دی میں کھانے لگی اور پیزا کھانے لگی اور اسی طرح مجھے نشہ ھونے لگا تو میں نے کہا وہ آوازیں کس کی تھی کہا ھم فلم دیکھتے تھے مجھے پتا نہیں تھا یہ کیا دیکھتے ہیں جو میں دیکھنا چاہتی تھی چھوٹا اٹھا اور فلم لگائی دوسری بار گلاس میں شراب ڈالی اور فلم نگی تھی کچھ دیر بعد فلم میں چدائی ھونے لگی اور یہ دونوں مجھے چومنے لگے میں منع کرنے لگی دونوں نے چڈی اتار کر مجھے لن دیکھائے میں نے پہلی بار دونوں لن دیکھے میرے مموں کو دباتے میری چوت کو سہلاتے میرے ہاتھ میں لن دیتے چھوٹے نے میری قمیض اتار دی بڑے نے میری شلوار اتار کر میری چوت چاٹنے لگا مجھے بھی مزہ آرہا تھا چھوٹا میرے مموں کو دباتا چومتا چوستا مجھے چوس رہا تھا کبھی میں منع کرتی تو کبھی شروع ھو جاتی بڑے نے ایک دن میری چوت پھاڑ دی میری چوت سے خون نکلنے لگا اور بڑا رفتار سے چود رہا تھا اور درد کے بعد میں میں بہت گرم ھو گئی اور چھوٹے کو چومنے لگی کافی دیر بعد چھوٹے نے بڑے سے کہا اب میں بڑا میرے پاس آیا اور چھوٹا چدائی کرنے لگا میں چھوٹے کے لن کو چوسنے لگے میرے مموں کو چودتا کافی دیر بعد دونوں فارغ ھو گئے بڑا میرے مموں پر اور چھوٹا میری چوت میں فارغ ھوا میں بھی فل مزے میں آگئی اور شراب سے بھرا گلاس پینے لگیں دونوں تیسرا گلاس پی رھے تھے اور ھم تینوں نگے تھے پھر ھم نے چدائی کی بڑے نے مجھے گھوڑی بننے کو کہا میں فلم دیکھ رہی تھی گھوڑی بن گئی بڑا میری چوت کی چدائی کرتے میری گانڈ میں لن ڈالنے لگتے تھوک ڈال ڈال کر آدھا میں برداشت کر گئی اور فل مزے میں تھی پھر ایک دم میری گانڈ پھاڑ بڑے کا لن اندر چلا گیا مجھے درد بہت ھوا لیکن دونوں نے مجھے اتنا چوسا کے مزے میں درد کا پتا نہ چلا اس کے بعد ھم ہر رات کو مزے کرنے لگے چھوٹا جب آتا میرے روم میں تو چدائی کر کے چلا جاتا جب بڑا آتا تو مُجھے بہُت مزہ آتا اور میرے ساتھ ھی سو جاتا اور ھم نگے سو جاتے اسی طرح ھم کو ایک مہنہ ھو گیا اور ممانی کو پتا نہ چلا ایک بار دن کو ممانی نے ھم کو دیکھ لیا بڑے نے کہا مما میں پیار کرتا ھوں مجھے پسند ھے مجھے تو ممانی مارنے آئی تو بڑے نے بچا لیا شور سن کر چھوٹا آیا اور میری مما سے تعریف کرتا مما نے کہا تمہارا مامو آئے گا سب بتاتی ھو اور قسمت سے بیل بجی تو مامو اچانک سے آگیا اور ممانی نے سب بتا دیا بڑے کو بلایا مامو نے کہا اس سے شادی کرو گے بڑے نے ہاں کہا اور میری بڑے سے شادی ھو گئی ممانی کی وجہ سے چھوٹے کو کم وقت ملتا تھا کبھی بڑا رات کو آنے کا کہے دیتا
No comments:
Post a Comment