Friday, February 10, 2023

میں بیوا تھی اور میرے تین بچے تھے

 ھیلو دوستو میرا نام نازش ھے۔ میں بڑی خوبصورت ھوں۔ بڑے مموں سے میرا فگر کمال کا لگتا ھے۔ میرے مموں کی نیپلیں موٹی اور پینک ہیں۔ میری چوت میں بہت مزہ ھے۔ اور میری گانڈ پلی ھوئی ھے۔ محلے کے سب لڑکے بوڑھے مجھ پر مرتے تھے اور میری ایک جھلک دیکھنے کو ترستے تھے۔ میں اتنی خوبصورت ھوں کے میرا چھوٹا بھائی ایان بھی میرا دیوانہ ھے۔ لیکن ایان نے کبھی مجھے احساس نہیں ھونے دیا کے وہ مجھ سے پیار کرتا ھے۔ پاپا کا انتقال ھو چکا تھا۔ اور گھر کی ساری زمینداری ایان پر تھی۔ میرا خالا زاد بھائی پرویز یتیم تھا اور پرویز کا ہمارے علاؤہ کوئی نہیں تھا جو ہمارے ساتھ ھی رہتا تھا۔ پرویز ھم سے بڑا تھا اور مما نے پرویز کو پڑھا لکھا کر قابل بنایا تھا۔ لیکن میں پرویز کو بھائی مانتی تھی۔ لیکن پرویز مجھ سے پیار کرتا تھا۔ جب پرویز نے مجھ سے اظہارے محبت کیا تو میرے دل میں بھی پرویز کی محبت جاگ اٹھی۔ پھر جب مما کو ہماری محبت کا پتا چلا تو مما بہت خوش ھوئی۔ لیکن ایان رضامند نہیں تھا۔ مما نے ایان کو راضی کر لیا۔ پھر میری پرویز سے شادی ھو گئی۔ مجھے سوہاگ رات کو پتا چلا کے پرویز بہت سیکسی ھے۔ سوہاگ رات کو پرویز نے مجھے اتنا پیار کیا اور چوما کے میں کیا بتاؤں پھر میرے کپڑے اتار کر جب مجھے نگا کرکے پیار کیا تو افففف مجھے بہت مزہ آرہا تھا۔ پھر پرویز نے جب میری چُوت کو چومنا چاٹنا شروع کیا تو افففف میں تو پاگل سی ھو گئی۔ پرویز نے میری چُوت کو اتنا پیار کیا کے میری چوت نے رس چھوڑ دیا افففف ایسا مزہ مجھے پرویز سے مل رھا تھا جب میری چُوت نے رس چھوڑ دیا تو پرویز نے اپنا لن مجھے دیکھایا میں نے زندگی میں صرف پہلی بار پرویز کا لن دیکھا جو مجھے بہت پیارا لگا۔ تو پرویز نے اپنے لن کو مجھے منہ میں لینے کو کہا پہلے تو میں منہ میں لینے سے شرمائی لیکن پرویز نے اپنے لن کو میرے چہرے اور ھونٹوں پر پھیرنے لگا۔ جو مجھے مزہ آنے لگا لن کی مہک نے میرے جزبات کو بھڑکا دیا۔ میں پرویز کے لن کو چومنے لگی پھر منہ میں لےکر چوپے لگائے تو افففف مجھے لن کو پیار کرنے کا مزہ پرویز سے ملا۔ بہت دیر تک مستی میں پرویز کے لن کو پیار سے پیار کرتی رھی۔ پھر پرویز نے جب میری چوت میں لن ڈال کر مجھے مست کیا تو افففف میں مست ھو گئی پھر پرویز نے ایک ایسا گھسا لگایا کے پرویز کا لن میری چوت کی سیل کھول کر پورا اندر چلا گیا۔ لیکن مجھے بلکل درد نہیں ھوا لیکن بیڈ کی چادر خون سے پھر گئی پھر پرویز نے زبردست چدائی کی افففف ایسا مزہ مجھے پرویز دے رھا تھا۔ اور ھم صبح تک چدائی کرنے میں مست رھے پھر ھم نگے سو گئے۔ اس کے بعد تو مجھے پرویز کے بنا سکون نہیں آتا تھا۔ میں اور پرویز دن میں بھی چدائی کر لیتے۔ میں پرویز کے لن کو مستی میں پیار کرتی اور پرویز میری چُوت کو زبردست پیار کرتا کبھی ھم لن چوت کو پیار کرکے رس نکالتے اور زبردست چدائی کرتے پرویز نے مجھے چدائی کے ہر طریقے سیکھائے یعنی لن کی سواری کرنا ڈوگی اسٹائل کروٹ الٹی ھوکر وغیرہ اسی طرح ھم چدائی میں مست رہتے۔ پھر میں پیٹ سے ھو گئی۔ پرویز سے میں بہت محبت کرتی چدائی کیلئے۔ پھر مجھے بیٹی ھوئی۔ میں تو چدائی کیلئے ہر وقت تیار رہتی۔ پھر جب بیٹی 6 مہنے کی ھوئی تو میں پھر سے پیٹ سے ھو گئی۔ جب مجھے ساتواں مہینہ چل رہا تھا تو میری مما کا انتقال ھو گیا۔ پھر مجھے بیٹی ھوئی۔ پھر میں پیٹ سے ھوگئی۔ پھر مجھے بیٹا ھوا  پھر دو مہینے بعد جس فیکٹری میں پرویز جوب کرتا تھا اس فیکٹری میں آگ لگنے سے تین لوگ جل گئے تھے۔ ان کو ہسپتال لے جاتے ھوئے وہ راستے میں ھی دم توڑ گئے تھے۔ اور ان میں ایک پرویز بھی تھا جو مجھے چدائی سے خوش کرتا۔ میرے تین چھوٹے چھوٹے بچے تھے مجھے پرویز کے مرنے کا اتنا دکھ ھوا کے میں پرویز کو یاد کر کر کے بہت روتی۔ ایان مجھے بہت دلاسہ دیتا سمجھاتا کے اپنے بچوں کا سوچو جانے والا تو چلا گیا اپنے بچوں کا سوچو اگر اس طرح تم روتی رھی تو بچوں کی کون دیکھ بھال کرے گا۔ میں کہتی ایان میں کیا کروں بچوں کو اکیلی کیسے پالوں گی۔ تو ایان کہتا نازش بس تم بچوں کا خیال رکھو ابھی میں زندہ ھوں۔ آج سے ساری زمینداری میری ھے۔ اسی طرح دن گزرنے لگے اور چار مہینے ھو گئے تو ایان نے میری اور میرے بچوں کی ساری زمینداری نبھانے لگا اب میں بھی پرویز کا غم بھولنے لگی اور اسی طرح ایک سال ھو گیا۔ اب پرویز کا غم میرے دل کے کسی کونے میں بھی نہیں تھا بچوں کی پڑھائی گھر کا خرچہ وغیرہ۔ ایان اچھے سے کرنے لگا۔ پھر اسی طرح ڈیڈسال ھو گیا۔ کبھی کبھی رات کو میں بہت گرم ھو جاتی جب مجھے چدائی یاد آتی تو۔ میں اتنی گرم ھو جاتی کے تکیہ کو باھوں میں بھر لیتی۔ دوسرے تکیہ کو اپنی چھانگوں میں لیتی اور ایک تکیہ کو چومتی دوسرے تکیہ پر اپنی چوت کو رگڑتی اور ہاتھ سے چوت کو سہلاتی کبھی مموں کو دباتی۔ جب مجھے گرمی چڑھتی تو میں پاگل سی ھو جاتی۔ لیکن کچھ نہ کر پاتی اور لن کیلئے تڑپتی رہتی۔ بچوں کی اچھی دیکھ بھال کرتی ایان کا اچھے سے خیال رکھتی۔ جب گرمی چڑھتی تو بچوں یا گھر کے کام میں مصروف ھو جاتی اسی طرح اپنے آپ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی۔ لیکن کبھی کبھی جتنا بھی کنٹرول کرتی نہ ھو پاتا تو میں بمار ھو جاتی یعنی جسم میں درد جسم بجھا بجھا سا رہتا تھکاوٹ سی۔ میں پرویز کی چدائی کو بہت مس کرتی اسی طرح دو سال ھوگئے۔ پھر ایک دن میری زندگی میں ایسا موڑ آیا کے مجھے سمجھ نہ آتا کے میں کیا کروں۔ ایک رات ایسا ھوا کے ایان اپنا بزنس کرتا تھا اور سٹرڈے سنڈے کو ایان کی چھٹی ھوتی تھی۔ فرائی ڈے کی ایک رات کو بچے سو چکے تھے ایان دیر سے آیا میں اور ایان ساتھ میں کھانا کھاتے۔ ایان آیا میں نے کھانا لگایا اور ایان پتلی چڈی پہن کر آیا جس میں ایان کا لن صاف نظر آرہا تھا جسے دیکھ کر مجھے بہت شرم سی آرھی تھی۔ پھر ایان نے مجھ سے کہا نازش میں آپ کیلئے نیٹی لایا ھوں اسے رات میں پہنا کرو اور ابھی سے پہن کر آؤ پھر کھانا کھاتے ہیں۔ میں بھی خوشی خوشی نیٹی لےکر اپنے روم میں آئی اور نیٹی دیکھی تو نیٹی بہت پتلی تھی۔ جب میں نے نگی ھو کر نیٹی پہنی تو افففف میرا تو سارا جسم صاف نظر آنے لگا۔ لیکن میں سوچ میں پڑ گئی کیا کروں پہنوں یاں نہیں۔ پھر من میں آیا کے نہ پہنا تو ایان کو اچھا نہیں لگے گا۔ میں نے برا اور چڈی پہن کر آئی ایان نے دیکھ کر بہت تعریف کی۔ پھر ھم نے کھانا کھایا۔ میں چائے بنانے لگی تو ایان نے کہا چائے میرے روم میں پیتے ہیں میں نے کہا ٹھیک ھے تم چلو میں چائے لےکر آتی ھوں۔ کچھ دیر بعد میں چائے لےکر ایان کے روم میں آئی اور ایان کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ کر ھم چائے پینے لگے۔ ایان میری تعریفیں کرنے لگا چائے ختم ھوئی تو۔ ھم نے کپوں کو رکھ کر باتیں کرنے لگے۔ ایان نے کہا نازش میں تم سے بہت پیار کرتا ھوں۔ میں نے کہا ایان بہن بھائی کا پیار ایسا ھی ھوتا ھے۔ ایان نے کہا۔ نازش میں تم سے محبت کرتا ھوں آئی لویو۔ میں تو سٹپٹا گئی کے آج ایان کیا بول رھا ھے بس اتنی دیر میں ایان نے مجھے پکڑ کر بیڈ پر لیٹا کر میرے اوپر چڑھ گیا اور مجھے چومتا ھوا میرے بڑے مموں کو دبانے لگا میں آیاں کو کہتی رھی۔ ایان میں تیری بڑی بہن ھوں شرم کرو میں خود کو چھڑانے کی کوشش کرتی رھی۔ لیکن ایان نے میری نیٹی سے برا ہٹاکر میرے بڑے مموں کو نکال کر چومتے چوستے ھوئے میری چوت میں تیز تیز اپنی انگلی اندر باہر کرنے لگا پھر کسی طریقے سے میں چھڑا کر ایان کو کمینہ کہے کر اپنے روم میں آئی لیکن ایان نے مجھے میرے روم میں آکر دبوچ لیا میں نے پھر کسی طریقے سے چھڑا کر دوسرے روم میں بھاگ گئی سوچا پتا نہیں آج ایان کو کیا ھو گیا ڈور لاک کر کے میں بیڈ پر لیٹ گئی۔ کچھ دیر بعد دوسری چابی سے ڈور کھول کر ایان اندر آیا میں نے دیکھا ایان نگا تھا اور ایان کا لن فل مستی میں تھا اور پرویز کے لن سے ایان کا لن بہت بڑا موٹا لمبا تھا۔ جب میں نے ایان کو اس حالت میں دیکھا تو میرے منہ سے نکلا ھائے میں مر گئی ایان میرے اوپر چڑھ گیا میں ایان کو منع کرتی رھی لیکن ایان نے مجھے نگا کر دیا پھر میں ایان کو کتا بھڑوا دلا کمینا کہتی رھی۔ لیکن ایان کو کچھ فرق نہیں پڑ رہا تھا۔ ایان جیسے میری چوت پر لن رکھتا میں ادھر ادھر ھوتی۔ پھر ایان میری چوت میں لن ڈالے بنا میرے اوپر لیٹ کر مجھے چومتے کہا نازش میں تم کو شروع سے پیار کرتا تھا یہ اور بات ھے کے میں نے کبھی تم سے کہا نہیں جب تم پرویز سے محبت کرنے لگی مجھے بہت دکھ ھوا۔ لیکن تمہیں خوش دیکھ کر میں بہت خوش ھوا۔ لیکن جب پرویز چل بسا تو تجھے دیکھ کر میں اپنے روم میں بہت روتا تھا۔ لیکن تم کو کبھی احساس نہیں ھونے دیا۔ جب تم سب کچھ بھول گئی تو تم کو خوش دیکھ کر میں بہت خوش ھوا اور پھر سے مجھے تم سے پیار ھو گیا۔ پھر ایان اٹھا اور کہا اپنے روم میں جاؤ ابھی تم کو پریشان نہیں کروں گا پھر ایان اپنے روم چلا گیا۔ میں چڈی برا نیٹی پہن کر اپنے بیڈ پر لیٹ کر رونے لگی۔ لیکن ایان ھی میرا ایک سہارا تھا۔ ایان کے علاؤہ میرا کوئی نہیں تھا۔ میں ایان کی اس غلتی کو نظر انداز کر کے روتی روتی سو گئی۔ پھر صبح کو میں دیر سے اٹھی ناشتہ بنایا اور ایان ابھی تک سو رہا تھا۔ میں یہ سمجھ کر ایان کو اٹھانے گئی کے ابھی بھوت اتر گیا ھوگا۔ میں ایان کو اٹھانے لگی ایان گہری نید میں تھا۔ پر ایان کا لن مستی میں فل کھڑا تھا جب ایان نے آنکھیں کھولیں تو مجھے دیکھا اور مجھے پکڑ کر اپنے بستر میں گھسا کر مست ھو گیا پھر سے میں ایان کو گندی گندی گالیاں دینے لگی لیکن ایان نے مجھے دس منٹ تک اپنے بستر میں رکھا اور مجھے میرے مموں کو نکال کر چومتا چوستا رھا اور چوت میں انگلی کرتا رھا پھر سوری کہے کر کہا میں کنٹرول نہیں کر پایا مجھے چھوڑا میں روتی ھوئی اپنے روم میں آکر بیڈ پر بیٹھی میری دونوں بیٹیاں بھی اٹھ چکی تھیں اور بیٹا بھی بیٹے کو دودھ بنا کر پینے کو دیا ایان نے آکر ناشتے کا کہا میں دونوں بیٹوں کو اٹھایا تو ایان نے میرے بیٹے کو اٹھا کر ناشتے کی میز کے ساتھ جھولے میں بیٹھایا۔ ایان نے کہا نازش مجھ سے ناراض ھو۔ میں نے غصے سے کہا تم کیسے بھائی ھو تمہیں شرم نہیں آتی۔ ایان نے کہا نازش میں تم سے پیار کرتا ھوں۔ میں نے کہا اس طرح تو کوئی تعویفوں کے بھائی بھی اپنی بہن سے نہیں کرتے۔ جس طرح تم پتا نہیں اسے کمینے کیوں ھو گئے۔ ایان سوری کرتا ھوا کہتا تم سے پیار کرتا ھوں۔ میں ناشتے سے اٹھنے لگی تو ایان نے سوری کرتے کہا ابھی کچھ نہیں کروں گا ناشتہ کرو۔ میں ناشتہ کرنے لگی۔ تو ایان نے کہا مجھے کسی کام سے باہر جانا ھے۔ بچوں کیلئے جو لانا ھے لیسٹ بناکر دو میں لاتا ھوا آؤں گا۔ میں نے کہا کب تک آؤ گے۔ کہا کیوں۔ میں نے کہا آصم کا دودھ ایک فیٹر کا ھے۔ کہا میں گھنٹے تک آجاؤں گا۔ پھر ایان ناشتہ کرکے تیار ھونے گیا۔ میں نے کچن کا سامان سمیٹ کر بچوں کو روم میں لائی اور بچوں کے ساتھ کھیلتی ھوئی لیسٹ بنانے لگی ایان آیا جانے کا کہے کر لیسٹ کا کہا میں اٹھ کر دیا تو پھر مجھے پکڑ کر اپنے سینے سے لگا کر میرے ھونٹ چوسے۔ پھر چھوڑا تو میں نے کہا تم تو کتے سے بھی گھٹیا ھو۔ ایان سوری کرکے چلا گیا میں کچھ دیر بچوں کے ساتھ کھیلتی رھی پھر بچے سوئے تو میں دوپہر کی ہانڈی بنانی لگی۔ اسی طرح ایک گھنٹے بعد ایان آیا مجھے بچوں کا سامان دیا اور اپنے روم گیا۔ میں سامان رکھ کر کچن میں کام کرنے لگی پھر ایان چڈی پہن کر لن کھڑا کیئے آرھا تھا میں سمجھ گئی کے اب ایان کچھ کرے گا ایان مجھے اٹھا کر میز پر لیٹا کر میری لاسٹک کی شلوار نیچے کرکے میری چوت کو چومتے چاٹتے ھوئے مموں کو دبانے لگا میں پھر سے چھڑاتی ھوئی ایان کو گالیاں دینے لگی اور کچھ دیر میں ایان نے مجھے چھوڑا تو میں نے ایان کو تھپڑ مارکر کہا ایان کتے کچھ تو شرم کروں۔ ایان تھپڑ کھا کر اپنے روم چلا گیا کھانا بنا تو ایان نہیں آ رہا تھا مجھے بہت بھوک لگی تھی۔ میں ایان کو بلانے گئی تو دیکھا ایان رو رھا تھا ایان کو روتا دیکھ کر میری آنکھیں بھی نم ھو گئی۔ میں ایان کے ساتھ بیٹھ کر ایان کی گال پر ہاتھ رکھ کر کہا ایان سوری ایسے نہ کیا کرو میرے بھی آنسوں نکل رھے تھے۔ ایان نے کہا نازش میں تو تم سے پیار کرتا ھوں۔ میں نے کہا ایان بہن بھائی میں ایسا پیار نہیں ھوتا۔ چلو چل کر کھانا کھائیں مجھے بہت بھوک لگی ھے۔ ایان نے کہا تم نے مجھے معاف کیا میں نے مسکرا کر کہا ہاں میں نے معاف کیا پھر ایان نے مجھے پکڑ کر میرے ھونٹ چوس کر سوری کی۔ میں غصے سے اٹھ کر آئی۔ پھر بچے بھی اٹھ گئے ھم نے کھانا کھایا۔ ایان بچوں سے کھیلنے لگا پھر رات کو بچے سو گئے تو ایان نے کہا نازش میں تیرے لیئے گفٹ لایا ھو دیکھو اس گفٹ کو ہمیشہ پہنے رکھنا نیٹی تو تم پہنتی نہیں ھو بڑے پیار سے لایا تھا۔ میں نے کہا اگر نیٹی کے جیسی ھوگی تو میں نہیں پہنوں گی۔ کہا نہیں وہ کوئی کپڑے کی چیز نہیں ھے۔ میں نے کہا کیا ھے کہا میرے روم میں آؤ۔ میں نے کہا کچھ کروگے تو نہیں کہا بابا نہیں کرتا اگر کرتا تو یہاں بھی کرتا تم آؤ تو سہی۔ پھر میں ایان کے ساتھ آئی۔ ایان میرے لیئے سونے کی چین لاکٹ ٹوپس ناک کی چھوٹی نتھلی انگوٹھی اور پائل دیکھایا اور کہا میں اپنے ہاتھوں سے پہناؤں گا۔ ایان کو خوش دیکھ کر میں نے مسکرا کر کہا ٹھیک ھے تم ھی پہنا دو۔ پھر ایان میرے پیچھے کھڑا ھو کر مجھے چین پہنا کر پیچھے سے باھوں میں لے کر میری گال پر چمہ کرکے کہا اب ٹوپس پھر ایک ٹوپس پہنا کر گال کو چمہ کیا پھر دوسرا ٹوپس پہنا کر چمہ کیا میں ساتھ میں کہتی چمہ مت کرو نہیں تو پھر میں نہیں پہنوں گی۔ تو سوری کہتا پھر ناک کی چھوٹی نتھلی پہنا کر ھونٹوں کو چمہ کیا میں نے غصہ کیا تو سوری کی پھر پائل پہناتا میرے پیروں کو چوم لیتا پھر مجھے آئینے کے سامنے کر کے کہا دیکھو میری نازش کتنی پیاری لگ رھی ھے۔ میں نے کہا اگر تم کچھ نہیں کروں گے تو پھر میں نیٹی بھی پہنوں گی کہا ایک شرط پر۔ میں نے کہا ہاں بولو۔ نیٹی کے سوا اندر کچھ نہیں پہنوں گی۔ میں نے کہا پھر تم تھوڑی چھوڑو گے اور پرومیس کیا۔ لیکن میں نے برا چڈی پہنے کی ضد کی۔ کہا ٹھیک ھے۔ پھر ایان نے تنگ نہیں کیا۔ پھر رات کا کھانا کھایا تو چائے روم میں پینے کو کہا۔ ایان کے روم میں چائے پی تو پھر ایان مجھ پر چڑھ گیا اس بار ایان نے مجھے پھر نگا کر کے میری چوت گانڈ مموں میں خوب لن رگڑا مجھے اٹھنے نہ دیا۔ میں پھر سے گالیوں کی برسات کرنے لگی۔ آخر میں چھڑا کر بھاگ کے اپنے روم آکر لیٹ گئی۔ مجھے پتا تھا اب ایان نہیں آئے گا کیونکہ ایان میرے مموں میں فارغ ھو گیا تھا۔ پھر صبح آفس چلا گیا پھر آفس جاتا کچھ نہیں کرتا۔ جب فرائی ڈے کو رات میں گھر آتا تو پھر سے شروع ھو جاتا اور اپنے لن کا پانی نکال دیتا اسی طرح تین ہفتے ھوگئے۔ پھر آفس جاتا تو ایان کا مجھے پکڑنا چومنا لن رگڑنا پانی چھوڑنا یاد آتا تو میں بہت گرم ھو جاتی کبھی من کرتا ایان کی بات مان لوں کبھی من انکار کرتا ایان کے آفس جانے بعد افففف میں بہت گرم ھو جاتی۔ پھر جب فرائی ڈے کو ایان آفس گیا تو میں نے سوچ لیا اگر ایان نے اب مجھے پکڑا تو میں سب کچھ کرنے دوں گی۔ رات ھوئی تو ایان کو آنے میں دیر ھوئی میں نے گھر کے فون سے ایان کو کال کی کے جلدی آؤ کہا بس ایک گھنٹے میں آ جاؤں گا۔ میں نے جلدی سے چوت کی شیب کی آج میرا وہ سب کچھ کرنے کا من تھا۔ چوت کی شیب کر کے اچھا سا میکپ کیا اور صرف نیٹی پہنی۔ میرے بڑے ممے چوت گانڈ صاف نظر آرھے تھے اور میں بہت گرم تھی۔ پھر ایان اندر آیا اور مجھے اس طرح دیکھ کے پاگل سا ھو گیا اور مجھے چومنے لگا میں بھی جب ایان کو چومنے لگی تو مجھے اٹھا کر اپنے بیٹھ پر لیٹا کر مجھے چومنے لگا پھر میں اور ایان چومنے لگے ایان نے میری نیٹی اتار دی میں نے ایان کے کپڑے اتار دیئے۔ پھر ایان اور میں ایک دوسرے کے جسم کو چومتے ھوئے مستی میں آگئے کبھی میں ایان کے نیچے تو کبھی میں ایان کے اوپر اپنی چھانگوں میں ایان کا لن لیئے میں مستی میں تھی ایان میری چھانگوں میں لن رگڑتا افففف میں کیا بتاؤں کے دو سال بعد مجھے یہ سب مل رھا تھا۔ پھر ایان نے مجھے نیچے کرکے میرے بڑے مموں کو چومنے چوسنے لگا۔ پھر مجھے چومتا ھوا میری چوت کو چومنے چوسنے چاٹنے لگا میری چوت کے ھونٹوں کو اپنے ھونٹوں میں لےکر چوستا میری چوت پر اپنا چہرہ مسلتا بہت دیر تک ایان میری چوت سے مست رھے کر مجھے مست کیا ھوا تھا پھر میری چُوت نے رس چھوڑ دیا اور ایان نے میری چُوت کا سارا رس چاٹ کر میرے اوپر آکر مجھے چومنے لگا میں نے ایان کو نیچے کیا میں ایان کے اوپر آکر ایان کو مستی میں چومتی ھوئی ایان کے لن پر آئی لن دیکھا تو ایان کا لن بہت موٹا اور بہت لمبا تھا۔ میں مستی میں پاگل ھو گئی اور ایان کے لن کو چومتی چاٹتی ھوئی لن کو منہ میں لےکر چوپے لگانے لگی۔ بہت دیر تک لن کو پیار کرتی رھی۔ پھر میں ایان کے لن پر بیٹھی ایان کا لن میری چوت میں نہیں جارہا تھا میں پاگل سی ھو گئی اور ایسی جوش میں آئی کے بس اپنی چوت کو ایان کے لن پر زور کا گھسا لگایا کے ایان کا لن میری چُوت میں پورا چلا گیا پھر میں جوش میں لن کو چوت سے ایسی چدائی کی کے افففف میں تو پاگل ھو گئی میں اوپر سے چدائی کر رھی تھی نیچے سے ایان چدائی کر رھا تھا بہت دیر بعد میری چوت نے رس چھوڑ دیا میں آیان کے اوپر گر پڑی۔ ایان نے مجھے نیچے کیا اور اتنی اسپیڈ سے چدائی کرنے لگا کے میں پھر سے جوش میں آگئی۔ اور ایان کو چومنے چوسنے لگی۔ پھر ایان نے مجھے گھوڑی بناکر جو گھسے لگانے شروع کیئے افففف ایسی چدائی تو کبھی پرویز نے بھی نہیں کی تھی جو ایان اپنے بڑے اور موٹے لن سے کر رھا تھا پھر میری چوت نے رس چھوڑا تو ایان کے مست لن نے میری چوت میں گرماگرم پانی چھوڑ دیا میں اور ایان ایک دوسرے کو چومتے ہوئے لیٹ کر پیار کرنے لگے۔ ایان نے کہا نازش میں بہت خوش ھوں کے تم نے میری بات مان لی۔ میں نے کہا اب سے ھم ساتھ میں سویا کریں گے سوری میں تم کو تھپڑ ماری گالیاں دیں۔ ایان نے کہا تم میری جان ھو میں نے صرف تم سے محبت کی ھے۔ میں نے کہا میں تیرے علاوہ کسی کا سوچا بھی نہیں اب اگر تم نے کسی اور کا سوچا تو میں مر جاؤں گی۔ ایان نے کہا۔ تو میری زندگی ھے۔ جو تیرے علاوہ آج تک کسی کا نہیں سوچا۔ میں نے کہا یہاں ھم کو سب جانتے ہیں ھم یہ گھر بیچ کر دوسری جگہ لیتے ہیں پھر تیرے بچے جنوگی۔ ایان نے کہا نازش سچ میں۔ میں نے کہا آج سے تم ھی میرا سب کچھ ھوں۔ ایان نے کہا ٹھیک ھے ھم ابھی سے دوسرا گھر لیتے ہیں جب یہ گھر بکے گا تو پھر نئیا گھر لینگے پھر ھم جوش میں آئے۔ پھر دو دن ایان آفس نہیں گیا ھم چدائی کرتے رھے۔ ایان نے کہا جب نئے گھر میں شفٹ ھونگے تو میں تم سے کچھ مانگو گا تو دو گی۔ میں نے کہا ایان میرا جو کچھ ھے وہ سب تیرا ھے ایان کے ھونٹ چوم کر مسکرا کر کہا اچھا بتاؤ کیا چاہیئے۔ آیان نے میری گانڈ کے سوراخ میں انگلی ڈالتے کہا یہ میں نے کہا ایان یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ھے چاھو تو ابھی لے سکتے ھو۔ ایان نے کہا ابھی نہیں جب نئے گھر میں شفٹ ھونگے تب۔ میں نے کہا جب بھی کرنا چاہو کر سکتے ھوں میں اور ایان ساتھ سوتے اب میں نگی نیٹی پہنتی اور میکپ میں بن ٹھن کر رہتی۔ اب آیان آفس جانے سے پہلے چدائی کرکے جاتا پھر کھانا کھانے گھر آتا چدائی کرتے پھر آفس واپس جاتا اور شام کو جلدی آتا کبھی کبھی میں خود کو کوستی تھی کے ایان کو اتنا کیوں تنگ کیا اور میں پہلے کیوں نہیں مانی۔ لیکن اب میں ایان کا لن پاکر بہت خوش تھی میری زندگی میں پھر سے بہاریں آگئیں۔ ایک دن ایان نے فون پر بتایا کے تم تیار رہنا اور بچوں کو بھی تیار رکھنا میں نے پوچھا تو کہا سرپرائز ھے۔ پھر میں تیار ھوکر بچوں کو تیار کیا۔ ایان آیا ھم گاڑی میں بیٹھے۔ اور ایان ایک بنگلے پر لایا۔ مجھ سے کہا نازش یہ ھے اپنا نیو گھر۔ میں نے تو اس خوشی میں ایان کو چوم لیا۔ پھر ھم گھر کے اندر آئے تو گھر میں پہلے سے ھی سب کچھ موجود تھا گھر اتنا پیارا تھا کے میں ایان کو بار بار چومنے لگی۔ ایان نے کہا یہ گھر میں نے پہلے سے ھی تیرے لیئے بنوایا تھا۔ مجھے پتا تھا کے ایک دن تم بھی مجھ سے پیار کرنے لگو گی۔ پھر تم کو یہاں لاؤں گا۔ اب وہ گھر ھم جیسے بند کرکے آئے ہیں وہ ویسے رھے گا وہ اپنی مما کی نشانی ھے۔ اسے کبھی نہیں بیچیں گے۔ اس بات پر پھر میں نے ایان کو چوم لیا اور ایان سے کہا میرا موڈ بن گیا ھے ایان نے کہا ابھی کرتے ہیں مجھے اٹھا کر صوفے پر چومتا ھوا بیٹھایا پھر ھم چدائی میں مست ھو گئے۔ بچے تو کھیلنے میں لگ گئے۔ ھم فارغ ھوئے تو ایان سے کہا رات کو پیچھے والی کا کیا خیال ھے۔ ایان نے کہا درد برداش کرنا ھوگا۔ میں نے کہا تیرے لیئے تو میں ہر درد برداش کرنے کو تیار ھوں۔ پھر رات کا کھانا ایان نے باہر کھلایا پھر آکر ایان سے کہا اب میری گانڈ تیرے لن کیلئے تڑپ رھی ھے ایان نے کہا ابھی گانڈ کی تڑپ کو ختم کر دیتا ھوں ایان نے پہلے تو میری گانڈ اور چوت کو اتنا چاٹا کے میں مست ھو گئی اور میری چوت نے رس چھوڑ دیا پھر ایان نے میری گانڈ کی مساج کی اور میری گاںڈ کے دونوں ہیپ کے بیچ میں ایسا لن رگڑا کے میں بہت مستی میں آگئی اور میں گھوڑی بن کر ایان سے کہا اب ڈال دو پھر ایان میری گانڈ کے سوراخ میں اپنے لن کا ٹوپہ اندر باہر کرتے ھوئے لن آگے کرنے لگا مجھے بہت مزہ آرہا تھا۔ جب ایان کا لن میری گانڈ کی سیل تک پہونچا تو مجھے درد ھونے لگا پھر ایان نے ایک زور کا دھکا لگایا ایان کا پورا لن میری گانڈ کے اندر گیا اور میری چیخ نکل گئی اور میں گانڈ میں لن لیئے ایان کے ساتھ اپنی کمر لگائی ایان مجھے پیچھے سے اپنی باھوں میں لےکر میرے مموں کو دباتا ھوا میری گانڈ کی چدائی کر رھا تھا اور مجھے پیار کر رھا تھا پھر درد کم ھوتے کم ھو گیا پھر میں ویسے گھوڑی بن گئی ایان نے بہت دیر تک گانڈ کی چدائی کرتا رھا۔ پھر میری گانڈ میں ایان کا گرماگرم پانی نکلنے لگا اس کے بعد ایک ہفتہ ایان آفس نہ گیا مجھے ایان کے ساتھ چدائی کرنے میں اتنا مزہ آتا کے کبھی پرویز کے ساتھ نہیں آیا۔ پھر ایک ہفتے بعد مجھے ماہواری شروع ھو گئی۔ پھر جب ختم ھوئی تو چدائی کی تو ایان کے لن سے مجھے پیٹ ھو گیا۔ پر مجھے بیٹا ھوا ایان صرف میرے مموں کا دودھ پیتا اور اور میرے مموں کے دودھ کی اسپیشل چائے پیتا اسی طرح ایان سے دو بیٹے اور ایک بیٹی ھوئی میں اپنے بچوں کو پہلی چدائی سے بتانا شروع کیا کے ایان پاپا ھے تو ایان کو پاپا کہتے۔ اور آج میرے بچے بڑے ہیں۔ تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے

No comments:

Post a Comment