ھیلو دو دوستو میرا نام شازیہ
ھے میں بہت خوبصورت ھوں میرا کیوٹ سا چہرا ھے اور پیارے ھونٹ ہیں میرے بڑے ممیں ہیں پنک چوت ھے اور پلی ھوئی مست گانڈ ھے تو دوستو میں اپنا بیتا ھوا سیکس شیر کرتی ھوں تو دوستو میں غریب گھرانے سے ھوں ھم گھر کے افراد مماپاپا میں دو بھائی ایک بہن ہیں ھم کرائے کے مکان میں رہتے تھے میں اپنے بھائی بہن سے سب سے بڑی ھوں اور عثمان مجھ سے ایک سال چھوٹا تھا اور بہن بھائی بہت چھوٹے تھے میں اور عثمان بچپن سے ساتھ سوتے آرھے تھے پہلے ھم جھگیوں میں رہتے تھے اس وقت ھم بہت چھوٹے تھے تب صرف میں اور عثمان تھے پھر پاپا نے مکان کرائے پر لیا تو ھم مکان میں رہنے لگے تب سے مماپاپا نے بتی بند کر کے سونا شروع کیا جب بتی بند ھوتی تو روم میں گھپ اندھیرا ھوتا اور کچھ نظر نہ آتا پھر میری بہن کچھ عرصے میں پھر کچھ عرصے میں دوسرا بھائی ھوا مگر میں اور عثمان جوان تھے غریبی کی وجہ سے ہماری شادی نہیں ھو رہی تھی تو اس طرح میری عمر پچیس سال ھوگئی اور عثمان کی چوبیس سال تھی باقی بہن بھائی چھوٹے تھے ہمارے گھر میں بیڈ تو تھا نہیں تو سارے روم میں بستر لگایا ھوا تھا مماپاپا میں عثمان اور چھوٹے بہن بھائی ھم سب ایک ھی روم میں سوتے تھے اور مماپاپا نے الگ بستر لگایا ھوا تھا تو اب بھی میں اور عثمان ساتھ سوتے تھے اور ساتھ میں چھوٹے بہن بھائی بھی سوتے تھے جب میں پچیس سال کی ھوئی تو میری ھم عمر کی سب سہیلوں کی شادی ہوگئی جب ھم سہلیاں مل بیٹھتی تو سب سہلیاں آپس میں باتیں کرتی کے آج شوہر نے ایسے چودا کوئی کہتی میں لن کو پیار کرتی ھوں کوئی کہتی رات کو چدائی کا مزہ آیا کوئی کہتی شوہر چوت کو پیار بہت کرتا ھے کوئی کہتی شوہر نے میری گانڈ کی چدائی کرتا ھے کوئی کہتی میں نے ایسی چدائی کی کے شوہر کو بہت زیادہ مزہ آیا میری سہلیاں اکثر اس طرح کی باتیں کرتی میں سن کے بہت ھوٹ ھوتی کے کاش مجھے بھی کوئی پسند کرے میرا تو چدائی کرنے کو بہت من کرتا سوچتی کے کسی کا لن مجھے بھی مل جائے کبھی کبھار اپنی چوت میں انگلی کرتی تو بہت مزہ آتا لن لینے کو بہت من کرتا پر کسی کو کہے نہ پاتی تھی ایک رات میں گہری نید میں تھی تو میری چوت مست ھوکر مجھے مست کر رہی تھی اور مجھے سکون آرہا تھا پھر اسی سکون سے میں بدار ھونے لگی پتا چلا میری چوت پر عثمان کا ہاتھ تھا جو میری شلوار پر اپنے ہاتھ سے میری چوت کو سہلا رہا تھا جس سے مجھے مزہ آرھا تھا میں بھی سکون سے لیٹی رھی میری چوت کے ھونٹوں میں انگلی چلاتا کبھی چوت کو مسلتا اسی طرح وقفے وقفے سے عثمان میری چوت پر ہاتھ رکھتا ہٹاتا سہلاتا رھا اور میں تو مست پڑی رھی پھر عثمان نے میری شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کے میری چوت پر رکھا اف اس کا مزہ تو مجھے اور مست کرنے لگا پھر عثمان نے میری چوت میں انگلی اندر کی پھر انگلی اندر باہر کرنے لگا اففف مجھے تو بہت مزہ آنے لگا عثمان کو انگلی چلانے میں تھوڑی مشکل ھو رھی تھی تو میں نے اپنی ٹانگیں پھیلا دیں پھر عثمان میری شلوار کو نیچے کرنے لگا شلوار میری گاںڈ کے نچے تھی میں بھی فل گرم ھو چکی تھی تو میں نے گانڈ کو اوپر کیا تو عثمان نے میری شلوار کو آسانی سے اوتار کر میرے پاؤں تک کیا پھر کچھ دیر انگلی چلائی پھر مجھے باھوں میں بھر کر مجھے دبایا مجھے چوما مموں کو دبایا پھر جو عثمان نے انگلی چلائی کے میری سانسیں تیز ھونے لگیں کیونکہ مجھے بہت مزہ آرہا تھا بہت دیر تک میری چوت کو مست کرتا رہا اور مجھے چومتا رہا پھر میری چوت کا رس نکلا تو میری چوت پر میری چوت کا رس مسلتا رہا پھر دوسری طرف منہ کرکے سو گیا مجھے تو مست نید آگئی صبح میں اٹھی تو مجھے رات والا سیکس سارا دن یاد آتا رہا اور میں سارا دن ھوٹ تھی اور رات کے ھونے کا انتظار کرتی رھی پھر رات ھوئی تو میں نے شلوار کے اندر چڈی پہن لی اور قمیض کی جگہ شیٹ پہن لی پھر جب رات کو ھم سوئے تو بتی بند ھوئی تو میں نے جلدی سے شلوار اتار دی تاکہ آسانی سے کام ھو سکے پھر کچھ ھی دیر بعد عثمان نے میری چوت پر ہاتھ رکھا تو اسے پتا چلا کے میں چڈی پہن کر سو رہی ھو پھر عثمان میری ٹانگوں کے بیچ آکر میری چڈی کے اوپر میری چوت کو چومنے لگا میں نے من میں کہا اوف عثمان میری جان مجھے نیا مزہ دے رھے ھو پھر عثمان نے میری چڈی اوتار کر میری چوت کو چومنے چاٹنے اور پیار کرنے لگا اس کا مزہ تو انگلی سے زیادہ تھا میں کیا بتاؤں کے مجھے بہت مزہ آرہا تھا اور میں اس مزے میں مست تھی تو میں اس مزے میں مست ھو کر عثمان کے سر کے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی عثمان میری چوت کو پیار کرتے ھوئے میرے بڑے مموں کو دبانے لگا میں تو اس مزے میں مزے سے تڑپتی عثمان پر پیار سے ہاتھ پھرتی رھی پھر بہت دیر بعد میری چوت نے رس چھوڑا تو میں نے عثمان کو پکڑکر اپنے اوپر کیا اور عثمان بھی نگا تھا میں نے عثمان کو باہوں میں بھر کر عثمان کے چہرے کو چومتی ھوئی عثمان کے منہ میں منہ دیا اور ھم ھونٹ زبان چومنے چوسنے لگے اور عثمان کا لن میری رانوں میں تھا اور عثمان اپنے لن کو میری رانوں میں رگڑنے لگا پھر میری شیٹ کے سارے بٹن کھول کر میرے بڑے مموں کو دبانے چومنے چوسنے لگا میں تو اس مزے میں فل ھوٹ تھی پھر میرے پیٹ پر اپنی ٹانگیں پھیلا کر بیٹھا اور میرے بڑے مموں میں لن کو رگڑنے لگا اف مجھے تو عثمان نے آج پاگل کیا ھوا تھا اور اس پاگل پن میں۔ میں تو خوب مزے میں تھی پھر بہت دیر تک میرے بڑے مموں میں لن رگڑتا رہا پھر عثمان نے مجھے اپنے اوپر کیا اور میری شیٹ اوتار دی میں بھی مستی میں چوم رھی تھی ھم دونوں نگے مست تھے پھر مجھے نیچے کرکے ایک ھی جھٹکے سے میری چوت میں لن ڈال دیا مجھے بلکل درد نہ ھوا بس چوت سے تھوڑا سا خون نکلا پھر جب عثمان چدائی شروع کرنے لگا عثمان نے مجھے گھوڑی بناکر چدائی کرنے لگا عثمان فل جوش سے چدائی کرتا رہا پھر عثمان نے مجھے اپنے اوپر کیا میں نے عثمان کے لن کو اپنی چوت میں لےکر فل جوش سے چدائی کرتی رہی پھر مجھے الٹا لیٹاکر میری گانڈ کے دونوں ہیپ کے بیچ اپنے لن کو رگڑنے لگا کبھی لن کا ٹوپہ میری گانڈ کے سوراخ میں چلا جاتا پھر عثمان لیٹ کر مجھے لن کے پاس کیا میں نے لن کو ہاتھ میں لےکر چومتی ھوئی لن کو چومتی چومتی چوپے مارنے لگی لن کو پیار کرنے میں مجھے بہت مزہ آرہا تھا پھر بہت دیر بعد میں اوپر آکر چدائی کرنے لگی اور اسی طرح ساری رات عثمان ہر طریقے سے چدائی کرتا رہا اور ھم دونوں پانی پانی ھوتے رھے صبح ازان ھونے لگیں تو ہم کپڑے پہن کر باہوں میں باہیں ڈال کر پیار کرتے کرتے سو گئے پھر ہر رات کو ھم چدائی کرتے راتیں گزارنے لگے اور اسی طرح ھم نے چھ مہینے تک چدائی کی لیکن دن کو کچھ نہ کرتے اور نہ ھی کبھی اس طرح کی بات کرتے بس جب رات کو مما یا پاپا بتی بند کرتے تو میں اور عثمان شروع ھو جاتے میں لن کو جی بھر کے پیار کرتی پھر مما نے مجھے رشتے کا بتایا کے وہ اکیلا ھے اور اس کے پاس بہت پیسہ ھے اور اس کا کوئی نہیں ھے وہ سب کچھ تیرے نام کر دے میں نے ہاں کر دی پھر میری شادی ھوگئی سب کچھ میرے نام کیا شوہر بھی بہت مست چدائی کرتا میری چوت کو بہت پیار کرتا اور میں شوہر ے لن کو پیار کرتی شوہر تو دن رات بس چدائی کرتا میں بھی ہر وقت چدائی کیلئے تیار رہتی شوہر کا لن بھی بہت مست تھا پر عثمان کی چدائی مجھے بہت یاد آتی پھر شادی کے چھ مہینے بعد شوہر ہارٹ اٹیک سے وفات پا گیا میرے گھر والے آئے میں نے مماپاپا سے عثمان کا کہا کے میرے ساتھ رھے میں عثمان کا ہر طریقے سے اچھا خیال رکھوں گی مماپاپا مان گئے عثمان بھی مان گیا پھر مماپاپا چلے گئے عثمان مماپاپا کو گاڑی پر بیٹھانے اسٹیشن گیا میں روم کو خوشبو سے معطر کیا اور آئسی چلا دیا اور میں نہانے گئی چوت کی شیب کی اور نہاکر واش سے آکر صرف نیٹی پہن کر مست میکپ کیا پنک سرخی ھونٹوں پر لگائی میں بہت خوش تھی کے اب عثمان کا لن دیکھوں گی اور خوب پیار کروں گی ھم دونوں ایک دوسرے کا نگا جسم دیکھ کر مزے کرینگے پھر عثمان بھی آگیا عثمان مجھے میکپ میں دیکھ کر خوش ھوا اور میری تعریف کی پھر ھم نے کھانا کھایا عثمان سے کہا چلو روم میں پھر ھم بیڈ پر آئے میں عثمان کو پیار کرنے لگی پھر ھم پیار کرتے نگے ھو گئے میں نے عثمان کا لن دیکھا لن تو بہت کیوٹ تھا میں نے لن کی بہت تعریف کی پھر لن کو خوب چومتی چوپے مارتی رھی پھر عثمان نے میری چوت دیکھی اور میری چوت کی بہت تعریف کی پھر چوت کو خوب چومتا چوستا چاٹتا رہا پھر ھم چدائی کرنے میں میں مست ھو گئے اسی طرح ھم کو ایک ہفتہ ھوگیا ھم گھر میں نگے رہتے ایک رات میں عثمان کے اوپر تھی اور چدائی کر رھی تھی تو میں نے عثمان سے پوچھا کے تم کو میرے ساتھ چدائی کا کیسے خیال آیا تو عثمان نے بتایا کے میں دوستو کے ساتھ نگیں فلمیں دیکھتا تھا میرا ایک دوست تھا اس نے صرف مجھے بتایا تھا کے میں اور بہن چدائی کرتے ہیں میں نے کہا کیسے کیا اس نے بتایا کے ایک رات میں نے بہن کو پکڑ لیا وہ بھی موڈ میں آگئی میں نےاس کی باتیں سنی تو مجھے تیرا خیال آیا ویسے بھی مجھے تم بہت پیاری لگتی تھی پھر جب تیرے خوبصورت چہرے اور مست بڑے مموں کو دیکھتا تو من کرتا تم کو جی بھر کے پیار کروں پھر جب ھم سوتے تو میں بہت ھوٹ ھوتا من کرتا میں تم کو ابھی پیار کروں مگر مجھے ڈر بھی لگتا کہیں تم نے شور کر دیا تو مماپاپا مجھے مار ھی ڈالیں گے پھر اس رات کو میں نے دل کو تھام کر تیری چوت پر ہاتھ رکھا تو میں بہت ھوٹ ھوگیا پھر جب تم نے ٹانگیں پھیلائیں تو مجھ میں ہمت آئی کے تم بھی تڑپ رہی تھی پھر عثمان نے مجھ سے پوچھا کے تم نے کیسے مجھے اپنے قریب آنے دیا میں نے کہا میری سہلیاں جب چدائی کی باتیں کرتی تو میں بھی ھوٹ ھو جاتی سوچتی کاش میرا بھی کوئی دیوانہ ھو میں ہر وقت ھوٹ رہتی جب تیرا ہاتھ میری چُوت پر تھا تو مجھے بہت مزہ آیا میں بھی بہت ھوٹ ھو گئی پھر اس لئے میں نے تم کو اپنے اوپر کیا جب میری شادی ھوئی تو مجھے تم بہت یاد آتے جب شوہر مرا تو سوچا کیوں نہ عثمان کو اپنے پاس رکھوں کیوں کے مجھے تم سے بہت مزہ آتا ہے میں نے عثمان سے کہا کیا تیرا دوست اور اس کی بہن کی شادی ہوگئی ھے کہا نہیں میں نے کہا ایک بات کہوں کہا کہو میں نے کہا کسی دن ان بہن بھائی کو دعوت پر بلاؤ عثمان نے کہا سچ میں نے کہا ہاں کہا تم کروگی میں نے کہا ہاں تھوڑا انجوائے کریں گے عثمان نے مجھے باہوں میں بھر کر نیچے سے چدائی کرتے مجھے چومتے کہا شازیہ باجی تم بہت اچھی ھو ٹھیک ھے میں ابھی فون کرتا ھو فون کیا بات کی مجھ سے پوچھا کب آنے کا بولو میں نے کہا ابھی آنے کا بولو دوست سے کہا بس تم بہن بھائی ابھی آنے کی کرو پھر بھائی نے کہا پتا ھے وہ تیرا دیوانہ ھے تیرا مجھ سے بہت بار کہا ھے یہاں تک کے مجھ سے کہا یار تم میری بہن سے چدائی کر سکتے ھو تیری شادی کے بعد میں اور دوست مل کے اس کی بہن کی چدائی کرتے عثمان نے مجھے کروٹ دے کر میرے اوپر آکر چدائی کرنے لگا میں نے کہا اگر کوئی اور ھو تو اسے بھی بعد میں دعوت دے دینا عثمان نے کہا سچ تو یہ ھے میرے سارے دوست تیرے دیوانے ہیں میں نے کہا تو ٹھیک ھے اگر وہ بھی بہن سے چدائی کرتے ھو یاں ان کی بیوی ھو ساتھ میں آئی تو پھر ان کو بھی بلانا اگر ان کے پاس لڑکی نہ ھو تو نہ بلانا عثمان نے کہا کیوں میں نے کہا وہ اس لیئے تاکے تم بھی مزے کر سکو عثمان جوش سے چدائی کرتے کہا آف میری شازیہ بہن تم بہت اچھی ھو میرا کتنا خیال رکھتی ھو میں نے کہا کیوں نہ خیال رکھو تم میرے کیوٹ بھائی ھو تم نے ھی تو میرا خیال رکھا پھر دو گھنٹے بعد کال آئی عثمان نے کہا وہ دونو آگئے ہیں میں نے دیکھا لڑکا بہت کیوٹ تھا ھم ملے لڑکے نے اپنا سہیل بتایا اور اس کی بہن نے فریحہ بتایا پھر میں نے چائے بنائی اور چائے پیتے پیتے ھم نے باتیں کی پھر عثمان فریحہ کو لےکر دوسرے روم میں چلا گیا میں سہیل کو لے کر اپنے روم میں آئی سہیل کا لن بھی کمال کا تھا میں نے لن کو بہت پیار کیا پھر سہیل نے میرے سارے نگے جسم کی تعریف کی اور میری چوت کی تعریف کی پیار کیا پھر چدائی میں مست ھو گئے سہیل نے کہا میں تم سے شادی کرنا چاہتا ھوں میں نے کہا ابھی تو میرا شادی کا کوئی خیال نہیں ھے میں عثمان سے پیار کرتی ھوں بس عثمان مجھے بچہ دے گا تو شاید سوچو گی سہیل نے کہا ٹھیک ھے فریحہ بھی مجھ سے بچہ چاہتی ھے لیکن جب بھی موڈ ھو تو مجھ سے کرنا فریحہ کی شادی عثمان سے کر دینگے اس طرح سے تم عثمان سے بھی چدائی کر سکتی ھو میں نے کہا ابھی تو میں عثمان کے سب دوستوں سے کرنا چاہتی ھو کہا مجھے کوئی اعتراض نہیں ھے میں اپنے دوستو سے بھی تم کو ملاؤں گا میں نے کہا اچھا میری جان میں جب بھی شادی کروگی تو تم سے کروں گی لیکن عثمان کا بچہ یا بچی جننے کے بعد پھر میں اور سہیل چدائی میں مست ھو گئے پھر رات رہے اور صبح چلے گئے پھر ان کے جانے کے بعد مجھے ماہواری شروع ہوگئی عثمان میرے منہ میں اور مموں کو اور میری گانڈ کی چدائی کرتا رہا میں لن کو پیار کرتی رہی پھر ماہواری ختم ھوئی تو عثمان نے ایسی چدائی کی کے مجھے حمل ھو گیا پھر میری بیٹی ھوئی پھر ایک مہینے بعد مماپاپا آگئے میری بیٹی دیکھ کر حران ھو گئے مما نے کہا سچ بتاؤ تم اور عثمان کرتے ھو یہ بچی تم دونوں کے ھے میں نے سب بتایا کے ھم کب سے کر رھے ہیں پھر مما سے کہا میں آپ کو مکان خرید کر دیتی پلز ھوں میری مما ناراض مت ھو مما نے کہا اچھا کوئی بات نہیں پر بیٹی شادی کر لو میں نے مما کو سہیل کا بتایا تو مما نے کہا کر لو میں نے کہا ٹھیک ھے میں کرلوں گی پھر مماپاپا چلے گئے
۔
No comments:
Post a Comment