ھیلو دوستو میرا نام شازیہ
ھے میں بہت خوبصورت ھوں میرا پیارا سا چہرہ کیوٹ سے ھونٹ ہیں میرے بڑے ممیں اور کیوٹ سی چوت اور مست گانڈ ھے میں بہت ھوٹ ھوں میں اپنا سیکس شیر کرتی ھوں✓ تو دوستو میں تیرا سال کی عمر میں جوان ھوئی تو میرے کزن نے میری چوت کی سیل کھولی تو ھم نے ایک مہینہ تک چدائی کی پھر کزن چلا گیا✓ ایک رات میں نگی ھوکر چوت میں انگلی کر تھی تو مما نے دیکھ لیا کہا شازیہ یہ کیا کر رھی ھو میں نے مما سے شادی کا کہا پھر مما نے رشتہ کرانے والی عورت سے بات کی عورت نے بتایا کے ایک رشتہ ھے لیکن اس کی عمر تیس سال ھے میں نے فورن ہاں کر دی پھر میرا رشتہ ھوا مجھے لڑکے والے دیکھنے آئے رشتہ پکا ھوا پھر میری شادی ھوئی میں بہت خوش تھی کے اب ہر روز چدائی ھوگی پھر میری رخصتی ھوئی اور میں شوہر کے گھر دلہن بن کر آئی بس میں چدائی کا ویٹ کر رھی تھی پھر رات کو شوہر آیا مجھ سے کہا جیسے تیرا من کرے تم ویسے چدائی کرو جب شوہر نے میری چوت میں لن ڈالا تو آرام سے چلا گیا شوہر نے کہا کس کا لیا ھے میں نے کہا فرنڈ کا پھر ساری رات چدائی کی اس گھر میں ساس سسر اور نو سال کا میرا دیور تھا پھر جیسے جیسے دن گزرتے گئے تو میں سب سے گھل مل گئی✓ جیسے صبح کو شوہر اٹھ کر نہانے جاتا تو میرا چھوٹا دیور جس کا نام امجد ھے وہ میرے ساتھ آکر سو جاتا امجد بہت کیوٹ لڑکا ھے امجد اور مجھ میں چار سال کا فرق ھے امجد اور میں اچھے دوست بن گئے امجد میری ہر بات مانتا میں بھی امجد کو پیار کرتی ساسو سسر شوہر امجد سے میرا پیار دیکھ کر بہت خوش ھوتے ۔ پھر اسی طرح وقت دن میں اور دن مہینوں میں گزنے لگے شادی کے دسوے مہینہ میں شوہر کے لن کی ٹائمنگ کم ھونے لگی اور شوہر جلدی فاریغ ھونے لگا اور اسی طرح ایک مہینہ گزرا تو میں بہت ھوٹ رہنے لگی کیونکہ میری خواہش پوری نہ ھوتی اور شوہر سے تکرار ھونے لگی جب شادی کو ایک سال ھوا تو شوہر کے لن کی ٹائمنگ مزید کم ھونے لگی اسی بات پر شوہر سے بہت تکرار ھوتی لیکن شوہر جب بھی چدائی کرتا تو پہلے فاریغ ھوجاتا اور میں رھے جاتی ایک رات کو میں بہت ھوٹ ھوگئیں نگی ھوکر شوہر پر چڑھ گئی لیکن پھر وھی شوہر پہلے فاریغ ھوا مجھے بہت غصہ آیا میں نے غصہ سے کہا میں سونے جا رھی ھوں کہا سونے کہاں جارھی ہو✓ میں نے کہا امجد کے ساتھ میں آکر امجد کے ساتھ سوگئی امجد اب دس سال کا تھا پھر رات کو شوہر مجھے مسکے لگاتا میں کہتی اگر پھر تم پہلے فاریغ ھوئے تو میں کسی لڑکے سے دوستی کر لونگی شوہر مجھے بہت اطمینان سے کہتا اب ایسا نہیں ھوگا پھر جب چدائی ھوتی تو پہلے فاریغ ھوجاتا میں نے پھر کہا تمہارا یہی حال رہا تو میں کسی لڑکے سے دوستی کر لونگی شوہر نے مسکراتے کہا کر لینا پر میرا خیال رکھنا میں کہتی تم جلدی فاریغ نہ ھوا کرو میں ھوٹ رھے جاتی ھوں لیکن شوہر جلدی فاریغ ھوتا مجھے غصہ آتا تو میں امجد کے ساتھ جاکر سو جاتی اور امجد کے ساتھ سونے پر مجھے کسی نے نہیں روکا اسی طرح جب بھی شوہر سے تکرار ھوتی میں امجد کے ساتھ آکر سو جاتی ایک تو میں بہت ھوٹ ھوتی میں ساری رات امجد کے ساتھ سوتی✓ جب میں امجد کے ساتھ سوئی ھوتی تو رات میں کبھی میری آنکھ کھلتی تو امجد نے مجھے باہوں میں بھرا ھوتا یا میں نے امجد کو باہوں میں بھر کر سوئی ھوتی کبھی امجد کا ہاتھ میرے مموں پر ھوتا اور کبھی میرا ہاتھ امجد کی بڑی للی پر ھوتا کبھی امجد کی بڑی للی کھڑی ھوتی اور میری چوت کے ساتھ دبی ھوتی اور کبھی امجد کی کھڑی للی میری گانڈ کے ہیپس میں ھوتی اور امجد کبھی کبھی اپنی بڑی للی کی رگڑ بھی کرتا مجھے بھی دھیرے دھیرے مستی چڑھنے لگتی میں امجد کو دیکھتی تو وہ سو رہا ھوتا تھا مجھے امجد پر پیار آتا تو میں امجد کو چوم لیتی لیکن میں نے امجد کو کبھی منع نہیں کیا بلکہ میں امجد کو باہوں میں بھر کر سوتی✓ ایک رات شوہر سے تکرار ھوئی تو میں امجد کے روم آئی امجد بھی ابھی لیٹ رہا تھا میں بھی امجد کے ساتھ لیٹ کر امجد کو باہوں میں بھر کر چمہ کیا پھر امجد نے کہا بھابھی آپ بہت پیاری ھو آپ اور بھائی کیوں جھگڑا کرتے ھو میں نے کہا تیرا بھائی کسی کام کا نہیں ھے کہا مطلب میں نے کہا سو جاؤ مجھے تیرے ساتھ سونا اچھا لگتا ھے پھر مجھے نید آئی تو بہت دیر بعد میری آنکھ کھلی تو میری گانڈ کے دونوں ہیپ کے بیچ میں امجد اپنی بڑی للی کی سلوسلو رگڑ کر رہا تھا مجھے مزہ آنے لگا تو میں بھی کچھ دیر مزے سے لیٹی رہی پھر میں نے کروٹ لےکر امجد کو باہوں میں لےکر دبایا اور امجد کی ایک ٹانگ کو اپنے لک پر رکھ کر اپنی چوت کو امجد کی بڑی للی پر رکھ کر دھیرے دھیرے رگڑنے لگی پھر امجد بھی مزے سے رگڑنے لگا میں اور امجد ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ چپکے ھوئے تھے میرے بڑے ممے امجد کے سینے میں دبے ھوئے تھے مجھے تو مزہ آرہا تھا میں مستی میں تھی میں نے نیٹی سے مموں کو نکال کر امجد کے سر کو پکڑ کر امجد کے منہ کو اپنے بڑے مموں پر رکھا مجھے بہت سکون مل رہا تھا اور امجد اپنی بڑی للی کی رگڑ کرتا کرتا سو گیا پھر مجھے بھی نید آگئی پھر صبح ھوئی تو میری نیٹی اتری ھوئی تھی اور میری نیٹی بیڈ کے نیچے پڑی تھی اور میں نگی تھی امجد کی باہوں میں تھی اور امجد میری باہوں میں تھا امجد کی بڑی للی میری چوت پر تھی اور ھم ایک دوسرے سے چپکے ھوئے تھے اور میرے بڑے ممے امجد کے سینے میں دبے ھوئے تھے اور میں سمجھ گئی کے امجد جوش میں آگیا ھوگا میں نے چادر ہٹاکر دیکھا امجد بھی نگا تھا مجھے امجد پر پیار آیا تو میں امجد کو پیار کرتی اپنی چوت کو امجد کی بڑی للی پر سلوسلو رگڑتی رھی اور میں بہت ھوٹ ھو گئی میں جاکر شوہر پر چڑھ گئی شوہر فاریغ ھو گیا شوہر آفس چلا گیا میں نے شوہر کو چار دن تک چدائی نہیں کرنے دی جب شوہر چدائی کا کہتا تو میں امجد کے ساتھ سو جاتی میں اور امجد شاپینگ کرنے گئے پھر کیفے میں ھم کھانا کھانے گئے اور بیٹھے میں نے امجد سے کہا بھابھی تم کو اچھی لگتی ھے کہا بھابھی آپ بہت اچھی ھو میں نے کہا تم بہت کیوٹ ھو امجد نے کہا بھابھی جب آپ میرے ساتھ سوتی ھو مجھے بہت اچھا لگتا ھے میں نے کہا مجھے بھی اچھا لگتا ھے کیا تم بھابھی سے پیار کرتے ھو امجد نے کہا بھابھی میں آپ سے بہت پیار کرتا ھوں میں نے کہا بھابھی بھی تم سے بہت پیار کرتی ھے کیا تم بھابھی کو پیار کرو گے کہا ہاں بھابھی میں نے کہا ٹھیک ھے پھر رات کو ھم دونو پیار کرینگے میں نے کہا اس رات کو میری نیٹی تم نے اوتار کر کیا کیا کہا بھابھی آپ کی نیٹی کھلی تھی تو میں نے اوتار دی میں نے کہا پھر تم نے اپنی چڈی اوتار دی کہا ہاں میں نے کہا پھر کیا کیا امجد نے کہا پھر میں آپ کے اوپر آکر بہت پیار کیا میں نے کہا مزہ آیا تھا کہا بھابھی بہت مزہ آیا پھر کہا بھابھی آپ نیٹی نہ پہنا کرو میں نے کہا کیوں کہا نیٹی کے بنا آپ اچھی لگتی ھو میں نے کہا اچھا اب میں نیٹی نہیں پہنوں گی تم بھی چڈی نہ پہنا کرو امجد نے کہا ٹھیک ھے میں نے کہا اچھا تو پھر رات کو ھم دونو ایسے سویا کریں گے✓ سچ میں مجھے امجد کے ساتھ مزہ آتا رات کو میں امجد کے
ساتھ نگی سونے والی تھی✓ لیکن اس رات کو میں امجد کے ساتھ نہ سو سکی کیونکہ میں نے شوہر کو چار دن سے چوت نہیں دی شوہر پاگل ھوا ھوا تھا رات کو میں شوہر کے پاس نہیں گئی میں چوت کی شیب کرکے امجد کے روم میں جانے والی تھی تو شوہر مجھے زبر دستی اٹھاکر روم میں لایا میں نے کہا مجھے چھوڑو مجھے تیرے ساتھ نہیں کرنا میں جاکر سوتی ھو۔ کہا سو جانا چار دن سے چوت نہیں دی مجھے نگا کرکے چدائی کرنے لگا پھر میں بھی ساتھ دینے لگی تاکہ جلدی فاریغ ھو تو میں امجد کے پاس جاؤ لیکن آج شوہر فاریغ ھونے کا نام نہیں لے رہا تھا بڑی مشکل سے فاریغ ھوا مجھے امجد کی طلب تھی میں نیٹی پہن کر جانے لگی تو شوہر پھر میرے پر چڑھ گیا ساری رات مجھے سونے نہیں دیا مجھے بھی مزہ آرہا تھا میں امجد کو بھول گئی کے ھم نے پیار کرنا تھا ویسے بھی شادی کے دو سال بعد مجھے شوہر سے مزہ آیا شوہر اور میں نے ہر طریقے سے چدائی کی صبح ھم نگے سو گئے صبح میں اٹھی تو شوہر پر چڑھ گئی چدائی کی پھر فرش ھوکر شوہر ناشتہ کر کے آفس چلا گیا میں نے امجد سے سوری کرکے کہا رات کو تیرے بھائی نے آنے نہیں دیا امجد نے کہا مجھے بھی نید آگئی تھی پھر رات کو چوت کی شیب کی تو شوہر نے چدائی لیکن شوہر جلدی فاریغ ھوا میں نے کل کا پوچھا تو کہا رات کو داوائی کھائی تھی یہ سن کر مجھے پھر غصہ آیا میں نے کہا پھر جب داوائی کھانا تو پھر کرنا میں امجد کے ساتھ سونے جارہی ھوں شوہر نے کہا تم میری بیوی ھو یا امجد کی میں نے کہا پھر مجھے طلاق دےدو یہ تیری سزا ھے مجھے تو فاریغ کر نہیں پاتے ھو الٹا مجھے سناتے ھو✓ میں امجد کے روم آئی ڈور لاک کر کے نگی ھوکر امجد کو پیار کرتے کہا امجد اپنی بھابھی کو پیار کرو امجد کے لن کو سہلانے لگی امجد جاگ گیا مجھے نگا دیکھا پھر ھم چومنے لگے امجد میرے بڑے مموں کی تعریف کی پھر میرے مموں کو دبانے چومنے چوسنے میں مست ھوگیا مجھے بہت مزہ آرہا تھا پھر میں نے امجد کو چوت دیکھاکر پیار کرنے کو کہا امجد نے جب چوت کو دیکھ کر بہت تعریف کی پھر میری چوت کو چومتا چوستا چاٹتا اور پیار کرتا رہا مجھے بہت مزہ آرہا تھا اور میں فل مست ھوگئی امجد تو میری چوت کو چھوڑ ھی نہیں رہا تھا بس میری چوت کو پیار کرتا رہا پھر میں نے امجد کو لیٹاکر امجد کا لن دیکھا امجد اس وقت تیرا سال کا تھا اور امجد کا لن تو شوہر کے لن کے جتنا تھا لیکن امجد کے لن نے اور بڑا ھونا تھا امجد کا لن موٹا لمبا تھا اور لن کا ٹوپہ لن سے موٹا اور لال سرخ تھا میں تو امجد کا لن دیکھ کے بہت خوش ھوئی اور لن کی تعریف کی پھر میں نے امجد کے لن کو چوما ٹوپہ کو چوما ٹوپہ پر زبان پھیرتی ٹوپہ کو اپنے ھونٹوں میں لےکر چوپے مارے پھر امجد کے سارے لن کو منہ میں لےکر چوپے مارنے اور پیار کرنے میں مست ھو گئی امجد کے لن نے مجھے تو مست کیا ھوا تھا پھر میں امجد کے اوپر آکر امجد کے لن کو اپنی چوت میں لےکر چدائی میں مست ھوگئی اور امجد بھی ساری رات چدائی کرتا رہا مگر امجد ایک بار بھی فاریغ نہیں ھوا مجھے بھی ایسے لن کی ضرورت تھی پھر اسی طرح میں اور امجد ہر رات کو چدائی کرنے لگے جب امجد اٹھرا سال کا ھوا تو امجد کا لن اور لمبا موٹا اور بڑا ھو گیا امجد نے گانڈ کی فرمائش کی میں نے گانڈ دی ایک بار شوہر نے چدائی کا کہا مجھے شوہر پر ترس آیا آج بھی شوہر نے دوائی کھائی تھی میں نے شوہر کو گانڈ چودنے کو کہا تو شوہر نے کہا کس نے کھولی میں مسکرانے لگی شوہر نے کہا ہاں یار امجد تو اب بڑا ھو گیا ھے کیا امجد نے کیا ھے میں نے کہا نہیں میں نے امجد کو کہا تھا تو شوہر نے کہا اچھی بات ھے گھر کی بات گھر میں ھے میرے من میں آیا کے اگر امجد کی شادی ہوگئی تو میں امجد کو کھو دوں گی اور میں امجد کو کسی طرح کھونا نہیں چاہتی تھی ایک رات میں اور امجد چدائی کر رھے تھے تو امجد نے کہا بھابھی کاش تم میری بیوی ھوتی میں نے کہا میں تیری بیوی ھو سکتی ھوں امجد نے کہا ہاں بھابھی کچھ کرو کے ھم شادی کر لیں میں نے کہا بس تم میرا ساتھ دینا کہا ہاں میں ساتھ دونگا پھر ایک رات شوہر داوائی کھاکر آیا اور چدائی کا کہا میں نے امجد سے کہا رات کو میں نہیں آؤں گی تیرے بھائی سے بات کرنی ھے امجد نے کہا ٹھیک بس تھوڑی دیر چدائی کر لوں پھر چلی جانا میں نے کہا ٹھیک ھے امجد نے چدائی کی پھر میں شوہر کے پاس گئی شوہر چدائی کرنے لگا میں نے شوہر سے کہا ایک بات کروں تیرے فائدے کی بات ھے کہا ہاں بولو میں نے کہا تم دوسری شادی کر لو اور مجھے طلاق دےدو میں امجد سے شادی کر لیتی ھوں اس طرح سے تم مجھے بھی چودنا اور نئی بیوی کو کبھی ھم دونوں کو ایک ساتھ چودنا شوہر سن کر بہت خوش ھوا میں نے کہا یہ بات تم اپنی مماپاپا سے کہنا شوہر مان گیا پھر شوہر نے اپنی مماپاپا اور امجد سے بات کی اور سب مان گئے پہلے شوہر نے مجھے طلاق دی میں نے فورن امجد سے شادی کرلی پھر اس کی شادی کرا دی میں نے سوچا کہ امجد اپنی اس بھابھی سے چدائی نہ کرلے اگر اس کو امجد پسند آیا تو کام خراب ھو جائے گا میں نے امجد کو الگ گھر لینے کو کہا اور ھم نے الگ گھر لیا اور اس طرح میں اور امجد چدائی میں مست رہتے پھر میں پیٹ سے ھو گئی اور اسی طرح میرے بچے ھونے لگے اور ہمارے چار بچے ھوئے تو میں نے آپریشن کرا دیا اور پہلے شوہر کی بیوی بھی پیٹ سے ھو گئی اب میں امجد کے ساتھ بہت خوش ھوں
۔
۔
No comments:
Post a Comment