Wednesday, June 12, 2024

گیارہ سالی بچہ میرا نوکر تھا

 شوہر سے پوچھ کر میں نے کام والی سے کہا کے ماسی کام کیلئے مجھے ایک بچہ چاھیئے اچھی سیلری بھی دوں گی اور اچھے سے رکھوں گی وہ گھر کا کام بھی کرے اور یہیں رھے ماسی نے جواب دیا کے ٹھیک ھے میں پتا کروں گی میں نے ماسی کو ایک ہزار دیا اور میں نے کہا کے مجھے کل لا دو میں تم کو پانچ ہزار دوں گی لیکن تین دن گزرے جب چوتھے دن آئی تو ماسی لڑکا ساتھ لائی تھی لزکا گیارہ سال کا تھا صحت میں بھی اچھا تھا گورا اور کیوٹ تھا میں دیکھتی گئی تو میری چوت گرم ھو گئی میں نام پوچھا تو جمشید بتایا سیلری ماسی کو پندرہ ہزار بتائی ماسی سے کہا اسے کام بتا دو گھر دیکھا دو میں نہانے جار رھی ھوں میں آکر مستی میں تھی نگی ھو کر شاور چلا کر مموں کو چوستی دباتی چوت میں انگلی سے پانی نکال کر نہا کر آئی ماسی صفائی کر کے چلی گئی میں جمشید کو بلایا کہا میرے پاؤں دباؤ کچھ دیر دباتا رہا کچھ دن ھی ھوئے تھے کے جمشید کا جھجھک پن ختم ھوا میں اپنے کندھے بھی دبواتی رانیں بھی ایک رات میں برداش نہ کر پائی جمشید سے کہا آج تم میرے پورے جسم کی مالش کرو جمشید سن کو خوش ھو گیا میں نے کہا تیل لاؤ تیل لینے گیا میں نگی ھو کر لیٹ گئی جمشید نے مجھے دیکھا تو مسکرانے لگا میں دیکھ کر مسکرا کر کہا پہلے مموں کی طرف کہا اس کی مساج کرو تیل لگا کر دباتے مساج کر رہا تھا میں کبھی کبھی اپنی چوت سہلاتی کبھی انگلی کرتی کبھی جمشید کے بالوں میں انگلیاں پھیرتی پھر میں نے دیکھا کے جمشید کے کپڑے تیل سے بھر رھے تھے میں نے کہا جمشید مموں کا کہا ابھی تو پورے جسم کی مساج رہتی ھے تمہارے کپڑے تیل سے بھر رھے ہیں کہا جی باجی میں کہا تم اتار دو زیادہ خراب نہ ھو جائیں جمشید نگا ھوا اس کی تین انچ کی موٹی للی فل تھی میں نے اپنی ٹانگوں کو کھول کر کر کہا یہاں بیٹھو بیٹھا اور میری خوت کو دیکھنے لگا میں نے چوت میں انگلی کرتی کیا اس مساج کرو تیل لگا کر مساج کی اور انگلی بھی اندر کی میں مسکرائی پھر میں نے کہا اپنی للی ڈال کر مساج کرو جب جمشید کی تین انچ کی موٹی للی میری چوت میں گئی تو میں نے مستی میں جمشید کو اپنی باہوں میں بھر کر چومنے لگی منہ چوستی اپنی زبان منہ کرتی جمشید چوستا پھر جمشید میرے منہ میں زبان ڈالتا میں چوستی میرے بڑے مموں کو دباتے زبردست چدائی کر رہا تھا ایسے جیسے کوئی طاقتور مرد چدائی کر رہا ھوں میں تو فل مستی میں تھی کے جیسا سونی ویسا مزا آرہا ھے پھر کچھ دیر بعد میں مستی می جمشید کو وتی ھوئی باھوں میں بھری ھوئی نیچے کیا اوپر آکر اپنی چوت سے جمشید کے لن کو چودتی ھوئی جمشید کو چومتی جمشید میرے مموں کو دباتا چومتا منہ چوستا کچھ دیر بعد اپنی چوت سے موٹی للی کو نکال کر ہاتھ لے کر  کہا تمہاری للی نہیں ھے لن ھے مجھے بہت پسند ھے للی کو چوستی چومتی کچھ دیر بعد میں گھوڑی کا طرح جھک کر کہا آجاؤ للی سے مساج کرو جمشید نے زبردست چدائی کی کے میری چوت نے پانی نکال دیا میں لیٹ کر کہا ایک پاؤں کہا دوسرا یہاں رکھو مموں کو منہ کو چودو جمشید میرے مموں کو چودتا تو منہ چودتا پھر جمشید ٹھنڈا پڑ گیا پھر ھم دونوں ساتھ سو گئے ہر رات کو جمشید مجھے دو بار فارغ کرتا ایک رات میں نے جمشید سے کہا تم پہلے کسی سے چدائی کی تم تو اچھی چدائی کرتے ھو جمشید نے کہا میری باجی اور اس کا شوہر گھر آئے تھے اور میرے روم میرے ساتھ رھے جب ھم سونے گئے تو باجی نے کہا تم سو جاؤ مجھے بے قدر دی کچھ دیر میری آنکھ لگی پھر میرے کانوں میں دونو کی آوازیں آنے لگیں میں نے تھوڑی سی چادر ہٹا کر دیکھا کے باجی اپنے شوہر کا لن چوس رھی ھے پھر دونو نے کچھ دیر مست چدائی کی میری للی کھڑی رھی جتنے دن رھے میں دیتا رہا میرا بھی بہت من کرتا تھا جمشید کی بات سن کو گرم ھو گئی پھر مست چدائی کی پھر شوہر واپس آرہا تھا تو جمشید کو سب سمجھا دیا جب شوہر سو جاتا تو جمشید سے چدائی کر آکر سو جاتی ایک سا بعد جمشید کی للی پانچ انچ لن کی شکل اختیار کر چکا تھا جمشید کی صحت کا خیال رکھتی کھلاتی پلاتی جمشید بھی صحت مند ھو رھا تھا اور بڑا بھی جب شوہر ایک ایک مہینے کیلئے جاتا تو جمشید کو اپنے ساتھ سلاتی مست چدائی کرتے جب جمشید بالغ ھوا تو پہلی بار میری چوت میں فارغ ھوا جس میں پریگننٹ ھو گئی اسی دن شوہر آیا پھر کچھ دن بعد شوہر کو بتایا کے میں پریگننٹ ھوں شوہر خوش ھوا اب پھر بیٹا ھوا جب بیس سال کا تھا تو گھر والے شادی کرانا چاہتے تھے میں اسے ڈھیر سارے پسے دے کر کہا تین مہنہ بعد آجانا پھر وہ چلا گیا شوہر سے کہا تین مہینے کیلئے کہیں نہ جاؤ ڈیل کینسل کرو شوہر نے کہا ٹھیک ھے بابا نہیں جاتا صرف تین مہینے میں نے کہا جی اس کے بعد جمشید بھی آجائے گا پھر تین مہینے گزرے تو شوہر کو ایک ڈیل ملنے والی تھی اور جانا تھا مجھے بتایا میں نے کہا جمشید ابھی نہیں آیا ھم اکیلے ھوتے ہیں شوہر نے کہا اگر میں گھر بیٹھ گیا تو پھر کچھ نہیں رھے ہمارے پاس اگر جمشید نہیں آرہا تو کوئی اور رکھ لو پھر میں نے ماسی سے بات کی اس نے کہا کے باجی چھوٹا تو نہیں ھے بڑا ھے میں نے کہا لاؤ کل صاحب چلے جائینگے تم پروسو لانا کہا ٹھیک ھے پھر شوہر چلا گیا پھر ماسی لائی اسے کام پر رکھ لیا میں روم نگی ھوکر اسے بلایا جب مجھے نگی دیکھا تو میں نے کہا آجاؤ پھر ھم شروع ھو گئے فارغ ھوئے اور اسے جانے کو کہا اس نے تین مہینے گزارے اور چلا گیا پھر جمشید آیا پھر کچھ دنوں کیلئے جاتا اور آجاتا جمشید کی بیوی پریگننٹ تھی اور مجھے بھی کر دیا میری بیٹی ھو اور بیوی کو بیٹا جمشید مجھے بہت پیار کرتا ھے آج بھی میں جمشید کے نو انچ موٹے لن کے مزے رھی ھوں تو دوستو یہ تھی میری گزری ھوئی جو میرے ساتھ بیتی اپنے سیکس میں مجھے یاد رکھنا مجھے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے 

No comments:

Post a Comment