شوہر سے پوچھ کر میں نے کام والی سے کہا کے ماسی کام کیلئے مجھے ایک بچہ چاھیئے اچھی سیلری بھی دوں گی اور اچھے سے رکھوں گی وہ گھر کا کام بھی کرے اور یہیں رھے ماسی نے جواب دیا کے ٹھیک ھے میں پتا کروں گی میں نے ماسی کو ایک ہزار دیا اور میں نے کہا کے مجھے کل لا دو میں تم کو پانچ ہزار دوں گی لیکن تین دن گزرے جب چوتھے دن آئی تو ماسی لڑکا ساتھ لائی تھی لزکا گیارہ سال کا تھا صحت میں بھی اچھا تھا گورا اور کیوٹ تھا میں دیکھتی گئی تو میری چوت گرم ھو گئی میں نام پوچھا تو جمشید بتایا سیلری ماسی کو پندرہ ہزار بتائی ماسی سے کہا اسے کام بتا دو گھر دیکھا دو میں نہانے جار رھی ھوں میں آکر مستی میں تھی نگی ھو کر شاور چلا کر مموں کو چوستی دباتی چوت میں انگلی سے پانی نکال کر نہا کر آئی ماسی صفائی کر کے چلی گئی میں جمشید کو بلایا کہا میرے پاؤں دباؤ کچھ دیر دباتا رہا کچھ دن ھی ھوئے تھے کے جمشید کا جھجھک پن ختم ھوا میں اپنے کندھے بھی دبواتی رانیں بھی ایک رات میں برداش نہ کر پائی جمشید سے کہا آج تم میرے پورے جسم کی مالش کرو جمشید سن کو خوش ھو گیا میں نے کہا تیل لاؤ تیل لینے گیا میں نگی ھو کر لیٹ گئی جمشید نے مجھے دیکھا تو مسکرانے لگا میں دیکھ کر مسکرا کر کہا پہلے مموں کی طرف کہا اس کی مساج کرو تیل لگا کر دباتے مساج کر رہا تھا میں کبھی کبھی اپنی چوت سہلاتی کبھی انگلی کرتی کبھی جمشید کے بالوں میں انگلیاں پھیرتی پھر میں نے دیکھا کے جمشید کے کپڑے تیل سے بھر رھے تھے میں نے کہا جمشید مموں کا کہا ابھی تو پورے جسم کی مساج رہتی ھے تمہارے کپڑے تیل سے بھر رھے ہیں کہا جی باجی میں کہا تم اتار دو زیادہ خراب نہ ھو جائیں جمشید نگا ھوا اس کی تین انچ کی موٹی للی فل تھی میں نے اپنی ٹانگوں کو کھول کر کر کہا یہاں بیٹھو بیٹھا اور میری خوت کو دیکھنے لگا میں نے چوت میں انگلی کرتی کیا اس مساج کرو تیل لگا کر مساج کی اور انگلی بھی اندر کی میں مسکرائی پھر میں نے کہا اپنی للی ڈال کر مساج کرو جب جمشید کی تین انچ کی موٹی للی میری چوت میں گئی تو میں نے مستی میں جمشید کو اپنی باہوں میں بھر کر چومنے لگی منہ چوستی اپنی زبان منہ کرتی جمشید چوستا پھر جمشید میرے منہ میں زبان ڈالتا میں چوستی میرے بڑے مموں کو دباتے زبردست چدائی کر رہا تھا ایسے جیسے کوئی طاقتور مرد چدائی کر رہا ھوں میں تو فل مستی میں تھی کے جیسا سونی ویسا مزا آرہا ھے پھر کچھ دیر بعد میں مستی می جمشید کو وتی ھوئی باھوں میں بھری ھوئی نیچے کیا اوپر آکر اپنی چوت سے جمشید کے لن کو چودتی ھوئی جمشید کو چومتی جمشید میرے مموں کو دباتا چومتا منہ چوستا کچھ دیر بعد اپنی چوت سے موٹی للی کو نکال کر ہاتھ لے کر کہا تمہاری للی نہیں ھے لن ھے مجھے بہت پسند ھے للی کو چوستی چومتی کچھ دیر بعد میں گھوڑی کا طرح جھک کر کہا آجاؤ للی سے مساج کرو جمشید نے زبردست چدائی کی کے میری چوت نے پانی نکال دیا میں لیٹ کر کہا ایک پاؤں کہا دوسرا یہاں رکھو مموں کو منہ کو چودو جمشید میرے مموں کو چودتا تو منہ چودتا پھر جمشید ٹھنڈا پڑ گیا پھر ھم دونوں ساتھ سو گئے ہر رات کو جمشید مجھے دو بار فارغ کرتا ایک رات میں نے جمشید سے کہا تم پہلے کسی سے چدائی کی تم تو اچھی چدائی کرتے ھو جمشید نے کہا میری باجی اور اس کا شوہر گھر آئے تھے اور میرے روم میرے ساتھ رھے جب ھم سونے گئے تو باجی نے کہا تم سو جاؤ مجھے بے قدر دی کچھ دیر میری آنکھ لگی پھر میرے کانوں میں دونو کی آوازیں آنے لگیں میں نے تھوڑی سی چادر ہٹا کر دیکھا کے باجی اپنے شوہر کا لن چوس رھی ھے پھر دونو نے کچھ دیر مست چدائی کی میری للی کھڑی رھی جتنے دن رھے میں دیتا رہا میرا بھی بہت من کرتا تھا جمشید کی بات سن کو گرم ھو گئی پھر مست چدائی کی پھر شوہر واپس آرہا تھا تو جمشید کو سب سمجھا دیا جب شوہر سو جاتا تو جمشید سے چدائی کر آکر سو جاتی ایک سا بعد جمشید کی للی پانچ انچ لن کی شکل اختیار کر چکا تھا جمشید کی صحت کا خیال رکھتی کھلاتی پلاتی جمشید بھی صحت مند ھو رھا تھا اور بڑا بھی جب شوہر ایک ایک مہینے کیلئے جاتا تو جمشید کو اپنے ساتھ سلاتی مست چدائی کرتے جب جمشید بالغ ھوا تو پہلی بار میری چوت میں فارغ ھوا جس میں پریگننٹ ھو گئی اسی دن شوہر آیا پھر کچھ دن بعد شوہر کو بتایا کے میں پریگننٹ ھوں شوہر خوش ھوا اب پھر بیٹا ھوا جب بیس سال کا تھا تو گھر والے شادی کرانا چاہتے تھے میں اسے ڈھیر سارے پسے دے کر کہا تین مہنہ بعد آجانا پھر وہ چلا گیا شوہر سے کہا تین مہینے کیلئے کہیں نہ جاؤ ڈیل کینسل کرو شوہر نے کہا ٹھیک ھے بابا نہیں جاتا صرف تین مہینے میں نے کہا جی اس کے بعد جمشید بھی آجائے گا پھر تین مہینے گزرے تو شوہر کو ایک ڈیل ملنے والی تھی اور جانا تھا مجھے بتایا میں نے کہا جمشید ابھی نہیں آیا ھم اکیلے ھوتے ہیں شوہر نے کہا اگر میں گھر بیٹھ گیا تو پھر کچھ نہیں رھے ہمارے پاس اگر جمشید نہیں آرہا تو کوئی اور رکھ لو پھر میں نے ماسی سے بات کی اس نے کہا کے باجی چھوٹا تو نہیں ھے بڑا ھے میں نے کہا لاؤ کل صاحب چلے جائینگے تم پروسو لانا کہا ٹھیک ھے پھر شوہر چلا گیا پھر ماسی لائی اسے کام پر رکھ لیا میں روم نگی ھوکر اسے بلایا جب مجھے نگی دیکھا تو میں نے کہا آجاؤ پھر ھم شروع ھو گئے فارغ ھوئے اور اسے جانے کو کہا اس نے تین مہینے گزارے اور چلا گیا پھر جمشید آیا پھر کچھ دنوں کیلئے جاتا اور آجاتا جمشید کی بیوی پریگننٹ تھی اور مجھے بھی کر دیا میری بیٹی ھو اور بیوی کو بیٹا جمشید مجھے بہت پیار کرتا ھے آج بھی میں جمشید کے نو انچ موٹے لن کے مزے رھی ھوں تو دوستو یہ تھی میری گزری ھوئی جو میرے ساتھ بیتی اپنے سیکس میں مجھے یاد رکھنا مجھے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
No comments:
Post a Comment