میں پڑوسی کے گھر گئی روم سے سیکس آوزیں آرھی تھی میں سمجھ گئی کے دونوں میاں بیوی چدائی کر رھے ھیں پہلے خیال آیا کے واپس چلی جاؤں لیکن ان دونوں کی سیکس آوازوں نے مجھے واپس پلٹنے سے روک لیا میں ڈور کے پاس گئی ڈور تھوڑا سا کھلا تھا شاید بند کرنا بھول گئے تھے میں کھلے ڈور سے دیکھنے لگی میں تو دیکھ کر دنگ رھے گئی میری سہیلی کے شوہر کا ہتھیار بہت بڑا اور موٹا تھا اور میری سہیلی بڑے مزے سے چدوا رھی تھی میں تو اتنا بڑا لمبا موٹا لن دیکھ کے بہت گرم ھو گئی میرا جسم آگ کی طرح فل گرم ھو چکا تھا من میں سوچتی کے کاش مجھے بھی ایسا لن ملا ھوتا کیونکہ میرے شوہر کا لن صرف چار انچ کا تھا پھر سہلی لن کو چوسنے لگی جب لن سے پانی نکلا تو میں پھر سے حیران ھو گئی کیونکہ لن سے بہت زیادہ پانی نکلا تھا میں جلدی سے اپنے گھر آئی اور فریج سے موٹا لمبا کھیرا لےکر نگی ھو کر شروع ھو گئی میری آنکھوں میں بس سہلی کے شوہر کا لن تھا بڑی مشکل سے میری چوت نے پانی چھوڑا میں سوچنے لگی کے سہلی کے شوہر کا لن کیسے لوں رات کو شوہر آیا میں شروع ھو گئی شوہر نے کہا کیا بات ھے آج تم بہت گرم ھو میں نے کہا صبح سے تمہارے لن کیلئے تڑپ رھی تھی اسی طرح وقت اور دن گزرنے لگے ایک دن سہلی نے بتایا کے وہ اپنے میکے جا رھی ھے اگر برا نہ مانو تو میرے شوہر کو کھانا بنا دیا کرو وہ باہر کا کھانا نہیں کھاتے پورے چار سال بعد اپنے میکے جارھی ھوں میں نے کہا اس میں برا ماننے کی کیا بات ھے تم فکر نہ کرو میں کھانا بنا دیا کروں گی میں نے کہا کرنے دنوں کیلئے جا رھی ھو کہا کوشش کروں گی پندرہ دنوں میں واپس آجاؤ نہیں تو ایک مہنہ بعد آجاؤں گی میں یہ سن کر بہت خوش ھوئی کے خوب مزے لونگی پھر دوسرے دن سہلی چلی گئی میں نے اپنی چوت کو بالوں سے صاف کیا پھر صبح شوہر آفس گیا بچے اسکول جا چکے تھے میں میکپ کر کے ان کے گھر گئی اس نے مجھے دیکھ کر تعریف کی پھر میں کھانا بنانے لگی کچن میں ایک تو گرمی بہت تھی دوسری مجھ میں گرمی بہت تھی اسے دیکھ کر مجھے بہت زیادہ پسینا آرہا تھا جس سے میرے مموں پر قمیض گیلی ھو گئی اور ممے نظر آرھے تھے جب اس کی نظر مجھ پر پڑی تو بس پھر مجھے وہ دیکھنے لگا میں ان سے مسکرا کر باتیں کرتی کھانا ٹیسٹ کراتی وہ گھر میں آنلائن کام کرتا تھا جس کی وجہ سے ھم ساتھ کھانا کھا لیتے اسی طرح تین دن گزر گئے میں اسے چھو لیتی وہ بھی چھو لیتا تھا چوتھے دن میں بہت زیادہ گرم تھی سوچی آج میں اس پر چڑھ جاؤں گی میں اپنی چوت کی روز شیو کرتی جب شوہر آفس گیا تو میں نے پتلی نیٹی پہنی برا چڈی نہیں پہنی اور جلدی سے اس کے گھر گئی جب اس نے مجھے اس طرح دیکھا تو سمجھ گیا کے میں کیا چاہتی ھوں اس نے مجھ سے کہا اگر مجھ سے کچھ چاھیئے تو بتاؤ میں دوں گا میں نے اسے باھوں میں بھر کر چومنے لگی وہ مجھے اٹھا کر چومتا ھوا روم میں بیڈ پر لٹا کر چومتے نیٹی اتار دی میں پھر خود نگا ھو کر میرے اوپر آکر مجھے چومنے لگا میں بھی اسے پاگلوں کی طرح چوم رھی تھی اس کے لن کو پکڑ کر سہلاتی پھر اسے لٹا کر اس لن کو دیکھا چومنے لگی اور اس کے لن کی تعریف کرتی ھوئی لن کو بہت چوسا پھر اس نے مجھے لیٹا کر میری چوت کو کچھ دیر چومتا چوستا چاٹتا رہا پھر جب اس نے میری چوت میں لن ڈالا تو لن میری چُوت میں جا نہیں رہا تھا اس نے کہا تمہاری چوت کنواری ھے کیا میں نے کہا زبردستی ڈالو پلز پھر تھوک ڈال ڈال کر بڑی محنت کے بعد آخر اس آدھا لن اندر چلا گیا میں نے کہا پورا ڈالو پھر اس نے اور محنت کی آخر پورا لن اندر چلا گیا پھر زبردست چدائی کرتے رھے پھر ڈور بیل بجی پتا چلا کے بچے اسکول سے واپس آگئے میں نے کہا میں بچوں کو کھانا کھلا کر آتی ھوں بچوں کو کھانا کھلا کر پھر میں آئی اور ھم نے چدائی شروع کر دی پھر رات کو شوہر چدائی کرکے سو گیا میں اس کے پاس چلی گئی چدائی کرکے آکر سو گئی اس کے بعد ھم چدائی میں مست رھتے کچھ دن بعد اس گانڈ کی فرمائش کی میں نے آسرا نہیں کیا پھر میں نے اسے بتایا کے اس دن سے آپ لن دیکھا میں بہت گرم تھی اس نے کہا میں بھی تم کو پسند کرتا تھا پھر پتا نہ چلا کے ایک منتھ گزر گیا اور اس کی بیوی آگئی پھر ہمیں موقع نہیں ملتا تھا میں نے کہا کسی جگہ کا پروگرام بناؤ مجھ سے صبر نہیں ھوتا پھر وہ مجھے اپنے دوست کے گھر لے گیا وہا چدائی کی پھر ایک دن میں چدائی کا کہا تو اس نے کہا میرا دوست تم پر عاشق ھے کہتا ھے جگہ دوں گا پر میں کروں گا میں نے کہا پہلے تم سے کروں گی پھر کہا ٹھیک ھے پھر ھم گئے وہ چدائی کر باہر گیا اس کے نے لن دیکھایا تو اس کا لن بھی بڑا تھا میں مست ھو گئی کچھ دیر بعد وہ واپس آیا اور ہمیں چدائی کرتے دیکھ کر وہ بھی ساتھ میں شروع ھو گیا میں دونوں کے ساتھ بہت مزے کرنے لگی پھر اس کا دوست تو دوسرے ملک چلا گیا اور میری سہیلی کو شک پڑ گیا تو یہ بھی چلے گئے اب میں اپنے شوہر کے چھوٹے لن سے گزارا کرتی ھوں شوہر نے گانڈ کی فرمائش کی پہلے میں نے کہا درد ھوگا پھر میں مان گئی اور درد کا ناٹک کرتی ھوئی اندر لے لیا پھر شوہر سے کہے کر ایک آنلائن ربڑ کا لن آڈر کیا اب شوہر میں یہ لن اور شوہر کے لن سے گزارا کرتی ھوں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
ہیلو دوستوں میں ہوں آپکی شنو جان میری سچی اور گرم گرم کہانیاں پڑھ کر بتائیں کے کہانی کیسی لگی کہانی پر کمنٹ کریں اور اپنی کہانی ہمیں ای میل کریں میری ہر نئی کہانی ہر روز اپ ڈیٹ ہوتی ھے میری کہانیاں پڑھ کر اپنی رائے میں کمنٹ کریں۔۔۔ Main Hun aapki Shano jaan Meri Sacchi aur hot garam kahaniyan padhen aur Mujhe comment Karen aur apni Kahani Hamen email Karen main aapki Kahani Ko Saya karungi Meri Har nai Kahani har roj update hoti hai Meri kahaniyan padh kar apni Rai Den Mujhe comment mein bataen
Sunday, June 30, 2024
میرا پڑوسی
Wednesday, June 12, 2024
گیارہ سالی بچہ میرا نوکر تھا
شوہر سے پوچھ کر میں نے کام والی سے کہا کے ماسی کام کیلئے مجھے ایک بچہ چاھیئے اچھی سیلری بھی دوں گی اور اچھے سے رکھوں گی وہ گھر کا کام بھی کرے اور یہیں رھے ماسی نے جواب دیا کے ٹھیک ھے میں پتا کروں گی میں نے ماسی کو ایک ہزار دیا اور میں نے کہا کے مجھے کل لا دو میں تم کو پانچ ہزار دوں گی لیکن تین دن گزرے جب چوتھے دن آئی تو ماسی لڑکا ساتھ لائی تھی لزکا گیارہ سال کا تھا صحت میں بھی اچھا تھا گورا اور کیوٹ تھا میں دیکھتی گئی تو میری چوت گرم ھو گئی میں نام پوچھا تو جمشید بتایا سیلری ماسی کو پندرہ ہزار بتائی ماسی سے کہا اسے کام بتا دو گھر دیکھا دو میں نہانے جار رھی ھوں میں آکر مستی میں تھی نگی ھو کر شاور چلا کر مموں کو چوستی دباتی چوت میں انگلی سے پانی نکال کر نہا کر آئی ماسی صفائی کر کے چلی گئی میں جمشید کو بلایا کہا میرے پاؤں دباؤ کچھ دیر دباتا رہا کچھ دن ھی ھوئے تھے کے جمشید کا جھجھک پن ختم ھوا میں اپنے کندھے بھی دبواتی رانیں بھی ایک رات میں برداش نہ کر پائی جمشید سے کہا آج تم میرے پورے جسم کی مالش کرو جمشید سن کو خوش ھو گیا میں نے کہا تیل لاؤ تیل لینے گیا میں نگی ھو کر لیٹ گئی جمشید نے مجھے دیکھا تو مسکرانے لگا میں دیکھ کر مسکرا کر کہا پہلے مموں کی طرف کہا اس کی مساج کرو تیل لگا کر دباتے مساج کر رہا تھا میں کبھی کبھی اپنی چوت سہلاتی کبھی انگلی کرتی کبھی جمشید کے بالوں میں انگلیاں پھیرتی پھر میں نے دیکھا کے جمشید کے کپڑے تیل سے بھر رھے تھے میں نے کہا جمشید مموں کا کہا ابھی تو پورے جسم کی مساج رہتی ھے تمہارے کپڑے تیل سے بھر رھے ہیں کہا جی باجی میں کہا تم اتار دو زیادہ خراب نہ ھو جائیں جمشید نگا ھوا اس کی تین انچ کی موٹی للی فل تھی میں نے اپنی ٹانگوں کو کھول کر کر کہا یہاں بیٹھو بیٹھا اور میری خوت کو دیکھنے لگا میں نے چوت میں انگلی کرتی کیا اس مساج کرو تیل لگا کر مساج کی اور انگلی بھی اندر کی میں مسکرائی پھر میں نے کہا اپنی للی ڈال کر مساج کرو جب جمشید کی تین انچ کی موٹی للی میری چوت میں گئی تو میں نے مستی میں جمشید کو اپنی باہوں میں بھر کر چومنے لگی منہ چوستی اپنی زبان منہ کرتی جمشید چوستا پھر جمشید میرے منہ میں زبان ڈالتا میں چوستی میرے بڑے مموں کو دباتے زبردست چدائی کر رہا تھا ایسے جیسے کوئی طاقتور مرد چدائی کر رہا ھوں میں تو فل مستی میں تھی کے جیسا سونی ویسا مزا آرہا ھے پھر کچھ دیر بعد میں مستی می جمشید کو وتی ھوئی باھوں میں بھری ھوئی نیچے کیا اوپر آکر اپنی چوت سے جمشید کے لن کو چودتی ھوئی جمشید کو چومتی جمشید میرے مموں کو دباتا چومتا منہ چوستا کچھ دیر بعد اپنی چوت سے موٹی للی کو نکال کر ہاتھ لے کر کہا تمہاری للی نہیں ھے لن ھے مجھے بہت پسند ھے للی کو چوستی چومتی کچھ دیر بعد میں گھوڑی کا طرح جھک کر کہا آجاؤ للی سے مساج کرو جمشید نے زبردست چدائی کی کے میری چوت نے پانی نکال دیا میں لیٹ کر کہا ایک پاؤں کہا دوسرا یہاں رکھو مموں کو منہ کو چودو جمشید میرے مموں کو چودتا تو منہ چودتا پھر جمشید ٹھنڈا پڑ گیا پھر ھم دونوں ساتھ سو گئے ہر رات کو جمشید مجھے دو بار فارغ کرتا ایک رات میں نے جمشید سے کہا تم پہلے کسی سے چدائی کی تم تو اچھی چدائی کرتے ھو جمشید نے کہا میری باجی اور اس کا شوہر گھر آئے تھے اور میرے روم میرے ساتھ رھے جب ھم سونے گئے تو باجی نے کہا تم سو جاؤ مجھے بے قدر دی کچھ دیر میری آنکھ لگی پھر میرے کانوں میں دونو کی آوازیں آنے لگیں میں نے تھوڑی سی چادر ہٹا کر دیکھا کے باجی اپنے شوہر کا لن چوس رھی ھے پھر دونو نے کچھ دیر مست چدائی کی میری للی کھڑی رھی جتنے دن رھے میں دیتا رہا میرا بھی بہت من کرتا تھا جمشید کی بات سن کو گرم ھو گئی پھر مست چدائی کی پھر شوہر واپس آرہا تھا تو جمشید کو سب سمجھا دیا جب شوہر سو جاتا تو جمشید سے چدائی کر آکر سو جاتی ایک سا بعد جمشید کی للی پانچ انچ لن کی شکل اختیار کر چکا تھا جمشید کی صحت کا خیال رکھتی کھلاتی پلاتی جمشید بھی صحت مند ھو رھا تھا اور بڑا بھی جب شوہر ایک ایک مہینے کیلئے جاتا تو جمشید کو اپنے ساتھ سلاتی مست چدائی کرتے جب جمشید بالغ ھوا تو پہلی بار میری چوت میں فارغ ھوا جس میں پریگننٹ ھو گئی اسی دن شوہر آیا پھر کچھ دن بعد شوہر کو بتایا کے میں پریگننٹ ھوں شوہر خوش ھوا اب پھر بیٹا ھوا جب بیس سال کا تھا تو گھر والے شادی کرانا چاہتے تھے میں اسے ڈھیر سارے پسے دے کر کہا تین مہنہ بعد آجانا پھر وہ چلا گیا شوہر سے کہا تین مہینے کیلئے کہیں نہ جاؤ ڈیل کینسل کرو شوہر نے کہا ٹھیک ھے بابا نہیں جاتا صرف تین مہینے میں نے کہا جی اس کے بعد جمشید بھی آجائے گا پھر تین مہینے گزرے تو شوہر کو ایک ڈیل ملنے والی تھی اور جانا تھا مجھے بتایا میں نے کہا جمشید ابھی نہیں آیا ھم اکیلے ھوتے ہیں شوہر نے کہا اگر میں گھر بیٹھ گیا تو پھر کچھ نہیں رھے ہمارے پاس اگر جمشید نہیں آرہا تو کوئی اور رکھ لو پھر میں نے ماسی سے بات کی اس نے کہا کے باجی چھوٹا تو نہیں ھے بڑا ھے میں نے کہا لاؤ کل صاحب چلے جائینگے تم پروسو لانا کہا ٹھیک ھے پھر شوہر چلا گیا پھر ماسی لائی اسے کام پر رکھ لیا میں روم نگی ھوکر اسے بلایا جب مجھے نگی دیکھا تو میں نے کہا آجاؤ پھر ھم شروع ھو گئے فارغ ھوئے اور اسے جانے کو کہا اس نے تین مہینے گزارے اور چلا گیا پھر جمشید آیا پھر کچھ دنوں کیلئے جاتا اور آجاتا جمشید کی بیوی پریگننٹ تھی اور مجھے بھی کر دیا میری بیٹی ھو اور بیوی کو بیٹا جمشید مجھے بہت پیار کرتا ھے آج بھی میں جمشید کے نو انچ موٹے لن کے مزے رھی ھوں تو دوستو یہ تھی میری گزری ھوئی جو میرے ساتھ بیتی اپنے سیکس میں مجھے یاد رکھنا مجھے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
Tuesday, June 4, 2024
مجھے موقعہ نہیں مل رہا تھا
گاؤں میں پاپا کے دوست کی شادی تھی تو پاپا اور مما چلے گئے تو راوی بھائی کہنے لگے دیدی میں سارا کو بلا لوں اگر آپ کی اجازت ھو تو مجھے تو اس موقعہ کو گوانا نہیں چاہتی تھی میں نے کہا تم کیا کرو گے کہا کچھ نہیں بس تھوڑا کچھ کر لینگے پلز دیدی مان جاؤ میں نے کہا میری دو شرطیں ہیں اس میں ایک نہ مانو گے تو میں نہیں مانو گی کہا اچھا دیدی کیا شرط ھے میں نے کہا آج نہیں کل بلا سکتے ھو کہا اچھا میں نے کہا دوسری شرط یہ ھے کے جو تم سارا سے کرتے ھو آج میرے ساتھ کرو گے کہا سچ میں دیدی میں نے کہا ہاں بھائی کہے تو رھی ھوں کہا ٹھیک ھے اور مجھے باہوں میں بھر کو چومتے اٹھا روم میں لایا بیڈ پر لٹاتے کہا دیدی تم سارا سے بھی بہت پیاری ھو ھم دونوں ایک دوسرے کو چومنے لگے ھونٹ چوستے گالوں کو چہرو کو مستی میں میرے مموں کو دباتے ھوئے نکال کر چوسنے لگا میں تو مستی میں مست تھی راوی نے مجھے نگا کر دیا میری چوت کو چومنے چاٹنے لگا پھر اپنی شیٹ اتار کر پینٹ اور چڈی اتار دی راوی کا لن مستی کھڑا تھا میں نے لن کو پڑا اور چومنے چوسنے لگی راوی مجھے چومتا مموں دباتا میری چوت میں انگلی کرتا ھم دونوں فل مستی میں تھے پھر راوی نے مجھے لٹا کر لن اور چوت کو تھوک لگا کر ایک دم پورا لن اندر ڈال دیا میری چیخ نکلی اور راوی کو چومنے لگی راوی اتنی فاسٹ چود رہا تھا کے مجھے درد محسوس نہیں ھوا پھر میں راوی کو اتنا مست کیا کے راوی نے زبردست چدائی کی میں فارغ ھوئی تو راوی بھی میری چوت میں فارغ ھوا کچھ دیر ھم چومتے رھے راوی سے کہا اب ھم کھانا کھاتے ہیں کھانے کے بعد تو پوری رات تھی راوی نے کہا دیدی کپڑے نہ پہننا میں نے مسکرا کر کہا ٹھیک ھے پھر ھم کچن میں آئے راوی کھڑے کھڑے چود لیتا کھانا کھا کر ھم نے پھر چدائی کی فارغ ھو کر چومنے لگے راوی نے کہا دیدی سارا کے ساتھ مل کر کرو گی میں نے کہا کسی کو بتا دے گی کیا نہیں بتائے گی راوی نے کہا دیدی آپ کو میرا خیال کیسے آیا تم ھم کو دیکھتی تھی کیا میں نے کہا ہاں دیکھتی سوچتی تھی کے تم سے کروں پر موقعہ نہیں مل رہا تھا راوی نے کہا دیدی میرا بہت من کرتا تھا کے تم سے سیکس کرو اس دن تم کو ننگی دیکھا تھا تو من کرتا تم کو زبردستی سیکس کر لو پر ہمت نہیں ھوتی تھی میں نے چوم کر کہا اس دن تو میں تم کو اپنا ننگا جسم خود دیکھانے کیلے ننگی ھوئی تھی بس پھر ھم مستی میں آگئے اور چدائی شروع کر دی پھر ایک بار راوی نے میری چوت کو چاٹ کر پانی نکالا اور میں لن کو چوس کر پانی نکالا پھر چدائی کی اور فارغ نہیں ھو رھے تھے ھم بہت تھک چکے تھے آخر فارغ ھوئے اور نید آگئی پھر دن میں سارا کو لایا اور دونو میرے سامنے شروع ھوگئے دیکھ کے میں بہت گرم ھو گئی تو راوی نگا آٹھ کر میرے پاس آیا مجھے چومنے لگا اور اٹھا کر سارا کے ساتھ بیٹھایا سارا بھی مجھے چومنے لگی مجھے دونوں نے ننگا کر دیا سارا نے میری چوت چاٹی راوی ھم دونوں کو ساتھ میں چود رہا تھا سارا مجھے بہت ھوٹ کر رھی تھی سارا نے اپنی چوت میرے سامنے کی میں چاٹتی چومتے انگلی کرتی اسی طرح ھم تینوں فارغ ھو گئے سارا پھر راوی کچھ لینے گیا سارا مجھے چومنے لگی تعریف کرتی ھوئی ھم دونوں سیکس کیا فارغ ھوئی تو راوی بھی آگیا لینچ کے بعد راوی نے سارا کی زبردست چدائی کی فارغ ھوئی پھر چلی گئی مماپاپا کے آنے کا دن تھا پھر وہ بھی آگئے پھر جب ممی پاپا سو جاتے تو ھم مست چدائی کرتے ھوا یو کے راوی سارا کو گھر لائے تھے اور مما کو نہ بتانے کی منت کی اور کہا دیدی تھوڑا خیال رکھنا میں پہلے بہت غصہ ھوئی پھر مان گئی پھر دونوں روم میں چلے گئے میرے من میں آیا کے دیکھو تو سہی آخر کیا کرتے ہیں میں گئی اور کھڑکی سے دیکھنے لگی دونوں ننگے ہیں ہیں اور راوی لیٹا ھے سارا راوی کا لن چوس چوم رھی ھے میں نے راوی کا لن دیکھا تو مجھے ھوٹ کر گیا میری پھدی میں آگ بھڑک اٹھی پھر دونوں نے مست چدائی کی پھر کپڑے پہننے لگے تو میں نیچے آگئی پھر راوی سارا کو لے کر باہر چلا گیا میں تو بہت گرم تھی پھدی میں انگلی سے پانی نکالی جب راوی آیا تو میری نظر اس کے لن والی جگہ پر رہنے لگی اسی طرح راوی سارا کو روز لاتا اور میں دیکھ کر بہت ھوٹ رہتی کبھی من آتا راوی تیرے لن نے مجھے ھوٹ کر دیا ھے جب کبھی سارا سے بات ھوتی تو سارا کہتی راوی کے ساتھ مجھے بہت مزہ آتا ھے اس بارے میں نے سارا کو بتایا کے میں تم کو دیکھتی ھوں ہر راوی کو نہیں بتانا اور ایک دن سارا نے کہا راوی کا ختنہ کیسے ھوا تم تو نہیں کرتے میں نے بتایا کے پتا نہیں پر ممی پاپا نے ڈاکٹر کے کہنے پر کرایا تھا سارا نے کہا اس لیئے راوی کا لن مجھے پسند ھے ساتھ میں میں بھی تعریف کر دیتی تو سارا بھی کہے دیتی پھر لے لو راوی کا میں کہتی بھائی نہ ھوتا تو کر لیتی ایک بار من میں آیا کے کسی دن راوی کو اپنا ننگا بدن دیکھاؤں کبھی سوچتی راوی پر چڑھ جاؤ یہ سوچ سوچ کر بہت گرم ھوتی پھر جب سارا چدوانے آتی تو مجھے کھڑکی سے دیکھ کر بہت ھوٹ کر دیتی ایک بار راوی سارا کو لینے جانا تھا میں نہا رھی تھی نہا کر روم میں نگی تھی اور راوی کا ویٹ کر رھی تھی کے سارا کا بتانے آئے گا کچھ دیر بعد آیا تو مجھے ننگی دیکھا میں نے کہا سارا کو لینے جانا ھے اور میں نے قمیض پہن لی کہا جی دیدی میں نے کہا لاؤ اس کے بعد اب میں بھی سوچتی کے راوی سے چدائی کیسے کروں سوچتی کاش ممی پاپا دو دن کیلئے کہیں جائے تو پھر راوی کروں گی آخر پھر وہی موقعہ ملا جب ممی پاپا شادی پر جانے کی تیاری کرنے لگے راوی کہتا سارا کو روز لاؤں گا ادھر من میں کہتی یہی موقعہ ھے بہت گرم ھوتی پھر گئے تو ھم نے مست چدائی کی سیل کھلی پھر میں دو بار پریگننٹ ھوئی اور صفائی کرائی پھر میری شادی ھوئی شوہر کا لن بھی زبردست تھا پر ٹوپہ چھپا تھا چھیچھڑے میں آخر شوہر کا ڈاکٹر سے ختنہ کرایا کچھ ھی دن میں لن سہی ھو گیا پھر راوی کی شادی ھو گئی میرے دو بیٹے دو بیٹی ھوئی شوہر نے گانڈ چودنے کا کہا میں نے ہاں کر لی چوتھے دن میری گانڈ نے پورا لن لے لیا تو دوستو میں بہت ھوٹ ھو چکی ھوں مجھے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے m
میں ماں کیسے بنی میری سچی آپ بیتی
ھیلو فرینڈز میرا نام شگفتہ ھے بنا وقت زایا کیئے میں اپنی بیتی ھوئی کہانی شیر کرتی ھوں تو دوستو میں شادی شدہ ھوں میرا شوہر شوہر اکثر ملک سے باہر رہتا تھا اور میں اولاد سے بھی محروم تھی میری شادی کو 18 سال ھو گئے شوہر تو اکثر ملک سے باہر رہتا تھا جس کی وجہ سے میں بہت گرم رہتی تھی جس کی وجہ سے میں خود سے سیکس کرتی اور اپنی پھدی کا پانی نکالتی رہی میں چوتھے فلور پر رہتی تھی اور سامنے والا اپارٹمنٹ بند تھا اسی کچھ ھی مہنو بعد اس گھر میں ایک فیملی آگئی میاں بیوی اور ان کا ایک چھوٹا بیٹا جو 13 سال کا بچہ تھا اس کا نام عاصم تھا کچھ ھی دنوں میں عاصم کی مما سے میری اچھی خاصی دوستی ھو گئی جس کی وجہ سے عاصم اور ان کی ممی کا ھم دونوں کے گھروں میں آنا جانا بھی شروع ھو گیا ایک رات میں بہت زیادہ گرم تھی نگی تھی اور سیکس میں مصروف تھی اسی دوران بیل بجی میں نیٹی پہن کر پھدی میں انگلی کرتی ھوئی ڈور کھولنے گئی ڈور کھولی تو عاصم تھا اس بار عاصم کو دیکھی تو بہت گرم ھو گئی عاصم نے کہا شگفتہ آنٹی ممی پاپا کسی کی شادی میں گئے ہیں کیا میں آپ کے ساتھ وقت گزار سکتا ھوں میں نے کہا اس میں کوئی پوچھنے کی بات ھے آجاؤ عاصم کو اپنے روم میں لائی عاصم سے کہا کیا تم مجھ سے کھیل سکتے ھو کہا جی آنٹی میں نے کہا لیکن پہلے یہ وعدہ کرو کے تم کسی کو نہیں بتاؤں گے یہاں تک کے اپنی ممی پاپا کو بھی نہیں اگر نہیں بتاؤں گے تو پھر جب تم بولو گے ھم کھیلینگے نہیں کہا آنٹی میں نہیں بتاؤں گا میں نے عاصم کو چوم لیا اور کہا کے تم شرمانا نہیں کہا نہیں شرماؤں گا میں نے کہا اچھا یہ بتاو میں تم کو کیسی لگتی ھو کہا آپ بہت اچھی لگتی ھو میں نے کہا ایک منٹ تم اپنی آنکھیں بند کرو جب میں بولو تو پھر آنکھیں کھول کر بتانا کے میں کیسی لگتی ھو کہا ٹھیک ھے پھر عاصم نے آنکھیں بند کی اور میں نیٹی اتار کر کہا آنکھیں کھولو عاصم نے آنکھیں کھولیں اور مجھے نگی دیکھا میں نے کہا اب برمتاؤ کہا آنٹی آپ بہت پیاری لگ رھی ھو میں نے کہا مموں کا کہا کے ہاتھ لگاؤ ہاتھ لگایا میں نے کہا کیسے ہیں کہا بہت پیارے ہیں میں نے کہا دباؤ دبانے لگا میں بہت گرم ھو گئی عاصم سے کہا چوسو چوسنے لگا میں نے کہا تم بھی کپڑے اتار دو کہا اچھا آنٹی میں نے کہا اچھا رکو میں اتار دیتی ھوں اور میں نے عاصم کو ننگا کر دیا اور عاصم کی للی تو 5 انچ کی تھی اور 2 انچ موٹی تھی بلکہ للی نہیں لن تھا جسے میں نے سہلا کر کھڑا کیا تو میں بہت خوش ھوئی پھر عاصم کی للی کو کچھ دیر چوستی رھی پھر اپنی پھدی دیکھا کر پوچھی کیسی ھے عاصم نے کہا بہت پیاری ھے میں نے پیار کرنے کو بولی کچھ دیر عاصم نے میری پھدی کو کو چوما چوسا چاٹا میں بتاتی گئی پھر میں عاصم کے اوپر آکر اپنی پھدی میں عاصم کا لن لے کر عاصم کو چومتی ھوئی چدائی کرنے لگی پھر ڈونکی بنی پھر لیٹ گئی میں دو بار فارغ ھوئی اور بارہ بج گئے عاصم سے کہا تم آج رات میرے ساتھ رھو کہا ٹھیک ھے اور عاصم کی ممی کی کال آئی میں نے کہا عاصم تو سویا ھوا ھے عاصم کی ممی نے کہا ٹھیک ھے پھر سونے دو عاصم کو اتنا مزہ آیا کے بس ھم نے صبح تک مزے کیئے پھر ھم دونوں ننگے سو گئے صبح 10 بجے بیل بجی میں نیٹی پہن کر ڈور کھولی تو عاصم کی ممی تھی کہا عاصم اٹھا میں نے کہا ابھی سو رہا ھے کہا ھم کہیں جا رھے ہیں تو پلز اسے ناشتہ کرا دینا پھر چلی گئی میں ناشتہ بنانے لگی کچھ دیر بعد عاصم آیا اور مجھے چومتے پیچھے سے میری پھدی میں لن ڈال کر چودنے لگا میں نے کہا پہلے ناشتہ کر لو پھر بیڈ پر چلتے ہیں لیکن عاصم لگا ناشتہ بھی بن گیا اور میں فارغ بھی ھو گئی ناشتہ کر کے ھم نے پھر چدائی شروع کی ھم جیسے فارغ ھوئے تو بیل بجی میں کہا تماری ممی ھوگی کپڑے پہن کر عاصم چلا گیا 3 گھنٹے بعد پھر آیا اور مجھے گرم کیا ھم نے چدائی کی پھر جب اسکول سے واپس آتا تو ھم چدائی کرتے ایک بار مجھے ماہواری آئی تھی عاصم کو بتایا تو وہ نہیں مان رہا تھا میں گانڈ کا کہا کے اس میں کر لو تیل لگا کر اندر کرنے لگا میں درد کو برداش کر رھی تھی آخر پورا اندر چلا گیا عاصم 14 سال کا ھوا ایک بار عاصم میری پھدی میں فارغ ھو گیا جس سے میں پریگننٹ ھو گئی ایک ہفتے بعد شوہر بھی آیا شوہر کے لن میں وہ مزہ نہیں تھا جو عاصم کے لن میں تھا پھر شوہر گیا تو میں نے بتایا کے میں پریگننٹ ھو شوہر خوش ھوا عاصم تو چدائی کیئے بنا نہیں رھے پاتا تھا اور میں بھی جب عاصم 18 سال کا ھوا تو مجھے پھر پریگننٹ کیا پہلا میرا بیٹا ھوا پھر بیٹی پھر جب عاصم 20 سال کا ھوا تو اس کی شادی ھو گئی نئی پھدی ملنے کے ساتھ اپنی بیوی کے ساتھ باہر چلا گیا لیکن مجھے وہ خوشی دے گیا جو میں کبھی نہیں بھول سکی جب بھی اپنے بچوں کو دیکھتی ھوں تو مجھے عاصم بہت یاد آتا ھے اب شوہر بھی میرے ساتھ رہتا ھے تو دوستو یہ تھی میری سچھی آب بیتی مجھے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے۔