ھیلو فرینڈز میرا نام چاندنی ھے میرا گورا رنگ ھے میں صحت مند ھوں اور میرے بڑے مموں کی نپلیں موٹی اور پنک ہیں میری پھدی اندر سے لال اور باہر سے پنک ھے میری پھدی ھونٹ چھوٹے اور پنک ھے میں اپنی پھدی کو ہمیشہ بالوں سے صاف رکھتی ھوں اور میری پلی ھوئی گانڈ کے ھیپ موٹے اور نرم لچکدار ہیں تو میرے دوستو ہمارے گھر کے ساتھ دو بھائی رہتے تھے ایک 20 سال کا اور دوسرا 13 سال کا میں اس وقت 18 سال کی تھی ان دونوں بھائیوں میں سے بڑے بھائی کا نام صمد اور چھوٹے کا نام اختر ھے صمد مجھے بہت پسند تھا اور صمد بھی مجھے پسند کرتا تھا اختر تو کیوٹ بچہ تھا ایک دن وہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہمارے گھر آیا اور ابو سے میرا رشتہ مانگا تو ابو نے بھی انکار نہیں کیا اور میری شادی ھو گئی صمد بہت سیکسی تھا روم میں تین بڑے بلب تھے اور صمد نے تینو بلب روشن کر دیئے اور مجھے پیار کرتا ھوا نگا کیا پھر خود نگا ھوکر مجھے اپنا مست لن دیکھایا سوہاگ رات کو میں نے پہلی بار صرف صمد کا لن دیکھا صمد کا لن موٹا لمبا تھا لن کی شکل وصورت بہت ھی لاجواب تھی اور اوپر سے لن کا ٹوپہ اففففف بہت کیوٹ تھا مجھے صمد نے لن کو پیار کرنے کو کہا تو میں نے صمد کے لن کو منہ میں لیا چوسا چوما تو صمد کے لن نے مجھے مست کر دیا صمد کے لن کو پیار کرنے کا مجھے بہت مزہ آیا کے میں بہت دیر تک صمد کے لن کو پیار کرتی رہیں پھر صمد نے مجھے لیٹایا اور میری گانڈ کے نیچے تکیہ رکھ کے میری ٹانگیں کھول کرکے میری پھدی کو دیکھ کر بہت تعریف کی پھر میری پھدی کو فل مستی میں چاٹنا پیار کرنا شروع کیا تو مجھے بہت مزہ آیا پھر صمد نے میری سیل کھولی جب میری پھدی میں صمد کا لن گیا تو اوففففف مجھے تو زندگی کے مزے کا پتا چلا کے ساری خوشیاں صرف لن سے ملتی ہیں اس کے بعد تو میں صمد پر چڑھ جاتی جی بھر کے مزے کرنے لگی صمد تو مجھے بہت گرم کر دیتا اور بہت دفع مجھے فارغ کرتا پر میرا من بھرتا ھی نہیں تھا صمد نے کہا ابھی 3 سال تک بچہ نہیں کرینگے صرف چدائی کیا کریں گے میں نے بھی انکار نہیں کیا اور اسی طرح شادی کو پورا ایک سال ھو گیا پھر صمد نے بتایا کے میرا ٹرانسفر دوسرے شہر میں ھوا ھے اور میں اپنے امی ابو سے ملی اور صمد ھمیں لےکر دوسرے شہر آیا گھر تو بہت اچھا تھا صمد نے کہا چاندنی اب دن رات تجھے چدائی سے خوش کروں گا صمد نے مجھے یہاں بہت سیکسی کر دیا تھا مجھے نگی سیکسی نیٹیاں لےکر دی کہا گھر میں پہنا کرو میں نے کہا اس نیٹی میں تو میرا سارا سب کچھ نظر آتا ھے اختر بھی ساتھ ھوتا ھے کہا تم اختر کی پرواہ نہ کرو وہ بچہ ھے تم بس مجھے خوش کیا کرو مجھے صرف تیرا سکسی بدن نظر آنا چاھیئے میرا تو من کرتا ھے تم کو کپڑے ھی نہ پہننے دوں ہمیشہ نگا دیکھوں رات کو مجھے نیٹی نہیں پہننے دیتا اور جب رات کو ھم چدائی کرتے تو ھمیں کچن سے کچھ لینا ھوتا تو صمد مجھے چدائی کرتا ھوا اٹھا لیتا تھا اور چدائی کرتا ھوا کچن میں لاتا ھم نے جو لینا ھوتا تو میں اٹھالیتی اور صمد چدائی کرتا ھوا پھر روم میں لاتا اگر میں کچن میں کچھ بنا رھی ھوتی تو صمد پیچھے سے کھڑے کھڑے میری پھدی میں لن ڈال کر چدائی کرتا مجھے تو بہت مزہ آتا اور اس وجہ سے اختر بھی ھم کو کبھی کبھی دیکھ لیتا تھا ایک بار اختر پڑھنے گیا ھوا تھا اور ھم لوبی میں صوفے پر نگے ھوکر مست چدائی کر رھے ھوتے اور اختر کے پاس گھر کی چابی ھوتی اور اندر آکر ہمیں نگا چدائی میں مست دیکھتا تو صمد مجھے اٹھا کر چدائی کرتا ھوا روم میں لاتا اختر کیلئے میری ساری شرم ختم ھو چکی تھی کیونکہ صمد مجھے اختر کے سامنے بھی چومتا میرے بڑے مموں کو دباتا صمد تو دیر سے اٹھتا اختر پڑھنے کیلئے جلدی اٹھتا میں اختر کیلئے ناشتہ بناتی اور نیٹی میں ھوتی میرے بڑے ممے پھدی گانڈ صاف نظر آتا اختر کبھی کبھی مزاق کرتا کے بھابھی اس سے تو اچھا ھے نیٹی اتار دیا کرو میں کہتی تیرا بھائی بھی یہی کہتا ھے پھر اختر کہتا بھابھی تم نیٹی میں بہت پیاری لگتی ھو اسی طرح اختر میری تعریف بہت کرتا کیونکہ اختر مجھے بہت بار نگا اور چدائی کرتا دیکھتا اس لیئے صمد کی وجہ سے میری اختر کے سامنے بلکل شرم ختم ھو گئی اور اختر سے میں شرم نہیں کرتی تھی 6 مہنے تک تو میں اسی طرح مزے کرتی رھی پھر ایک دن صمد آفس گیا کچھ ھی دیر میں صمد کی کال آئی تو کسی دوسرے کی آواز تھی کہا صمد کا ایکسیڈنڈ ھو گیا ھے اور چل بسا ھے میرے تو پیروں تلے زمین نکل گئی صمد کے مرنے کے 3 دن بعد مجھے چدائی کی طلب ھونے لگی اور میں بہت روتی اور روتی روتی سو جاتی اختر بھی مجھے اس طرح روتے دیکھ کر بہت رنجیدہ ھوتا اور مجھے دلاسہ دیتا اور میں اختر کے گلے لگ کر روتی اور 15 دن بعد تو مجھ میں گرمی بڑھتی گئی ایک رات مجھے بہت گرمی چڑھ گئی اپنے مموں کو دباتی ھوئی مموں کو نیٹی سے نکال کو چوسنے لگی اففففف پھر میں نے پھدی میں تیز تیز انگلی کرنے لگی اور نیٹی اتار کر نگی ھوکر مست ھو گئی اور مزے سے چیخنے لگی ابھی میں فارغ ھونے والی تھی کے اختر نے ڈور پر نوک کیا اور بھابھی بھابھی کہا میں جلدی سے نیٹی پہن کر ڈور کھولا اور میں فل گرم تھی اور بیڈ پر بیٹھ گئی اختر اب 15 سال کا ھو چکا تھا میرے ساتھ بیٹھ کر کہا کیا ھوا بھابھی کیا صمد بھائی کی یاد آ رھی ھے میں نے ہاں میں سر ھیلایا اختر باتیں کر رہا تھا اور میری نظر آختر کے لن والی جگہ پر پڑی جو ایک دم پھولا ھوا لگ رھا تھا اختر نے کہا بھابھی اگر مجھ سے کوئی کام ھو تو بتانا میرے چہرے سے بال ہٹاکر کہا میں ایسا نہیں کے بھابھی کے کام نہ آسکو اور اٹھ کر چلا گیا اب میں اختر کو دیکھتی تو من میں آتا کے اختر کا قد بھی صمد جتنا ھے تو کیا اختر کا لن بھی صمد جتنا ھو گا یہ سوچ سوچ کر میں بہت گرم ھو رھی تھی پھر سوچتی اگر بڑا نہیں ھوتا تو پھولا ھوا کیوں ھوتا من کرتا کے اختر کو پکڑ کر شروع ھو جاؤ پر سمجھ نہیں آتا تھا کے کیا کروں کے اختر کو اپنا بنالوں ایک بار اختر کی ترقی ھوئی اور مجھے آکر باھوں میں بھر چوم کر کہا بھابھی میری ترقی ھو گئی میں تو گرم ھو گئی پھر مجھے اٹھا کر کہا بھابھی اگر صمد بھائی ھوتے تو بہت خوش ھوتے مجھے صوفے پر بٹھاکر میری گود میں سر رکھ کر کہا بھابھی میرے پاس صمد بھائی کی ایک تم ھی نشانی ھو پلز مجھے کبھی نہیں چھوڑ کے جانا پھر اٹھ کر کہا چلو بھابھی آج باہر کھانا کھاتے ہیں اور تم کو شاپنگ بھی کراتا ھو میں نے کہا اچھا میں تیار ھوتی ھوں کہا بھابھی بہت کمال کی لگ رھی ھو تیار کیا ھوگی اور ھم شاپنگ کر کے گھر آئے من کرتا کے اختر سے کہوں مجھے اپنا بنالو پر کہنے کی ہمت نہ ھوتی میں گھر میں صمد کی لی ھوئی نگی نیٹیاں پھر سے پہنے لگی وہ اس وجہ سے اب صمد تو تھا نہیں اختر کیلئے پہنتی کے اختر میرے جسم کو دیکھ کر ضرور گرم ھو گا جب پہلی بار نیٹی پہنی تو اختر سے کہا صمد کی نشانی ھے اسے پہنا کروں گی تو اختر نے تعریف کی اور مجھے باھوں میں بھر چوم کر کہا میں اپنی بھابھی کیلئے سب کچھ کر سکتا ھو آپ بس حکم کریں پھر میں نیٹی روز پہنتی اب اختر بھی مجھے دیکھتا اور تعریف کرتا میں اتنی گرم تھی کے جب میں کچن میں ھوتی کھانا بناتے وقت مموں کو دباتی پھدی میں انگلی کرتی اور سامنے اختر آجاتا اور مجھے دیکھ لیتا میں مسکرا دیتی تو اختر کے ھونٹوں پر مسکان آجاتی میں اپنے روم اور واش کے ڈور کھلے رکھتی تو جب بھی میں مستی میں سکس کرتی تو اختر مجھے دیکھ لیتا اختر کی چھٹی تھی میں ناشتہ بنانے کچن گئی اور بہت گرم ھو گئی کرسی پر بیٹھ کر نیٹی اتار کر نگی ھو کر سیکس میں کھو گئی اور مستی میں غرلانے لگی اور مزے کی حالت میں میری آنکھے بند تھی فارغ ھونے والی تھی تو میری آنکھ کھلی تو اختر میرے سامنے تھا میں اٹھ کر نیٹی پہن کر کہا جلدی اٹھ گئے ابھی ناشتہ بناتی ھوں پھر اختر ناشتہ کرنے لگا اور میں اپنے روم میں نگی ھو کر سیکس کرنے لگی پھدی کا رس نکالا تو حلکی سی طبت خراب ھو گئی پھر ھم لینچ کر رھے تھے کھانا کھاتے ھوئے میں نے اختر سے کہا صمد 3 سال تک بچے پیدا نہیں کرنا چاہتا تھا اختر نے کہا وہ کیوں میں نے اختر سےکہا صمد نے کہا کے وہ مجھے خوش کرے اور مجھے چھوڑ کر چلا گیا میں رونے لگی تو اختر نے مجھے باھوں میں لےکر چومتے کہا بھابھی روتے نہیں جو ھونا تھا ھو گیا پھر شام کو میں بمار ھو گئی اختر کو بتایا تو اختر مجھے لیڈی ڈاکٹر کے پاس لے گیا میرا ٹیسٹ کیا تو ڈاکٹر کو پتا نہیں تھا وہ سمجھی اختر میرا شوہر ھے ڈاکٹر نے مجھ سے کہا چاندنی لگتا ھے تم کو پوری طرح سیکس نہیں مل رہا ھے تو اختر سے کہا اپنی بیوی کو فل ٹائم دو اور چاندنی کو سیکس سے فل خوش کرو تو چاھیئے چاندنی جتنی بار کہے پھر دیکھنا آپ کی چاندنی ٹھیک ھو جائے گی میں بھی تو یہی چاہتی تھی کے اختر چدائی کرے پھر کچھ دوائیاں دی اور ھم گھر آئے اس دوران میں اختر کو مست بھری سیکسی نظروں سے دیکھتی اور اختر کی آنکھوں میں سیکس سے بھری نظر آرھی تھیں ڈاکٹر کی دی ھوئی داوائی اختر نے مجھے دی میں کھا کر کچھ دیر آرام کیا پھر رات کو کھانا کھا کر میں اپنے روم آئی اور اختر چڈی پہنے میرے روم میں آیا چڈی میں اختر کا لن کھڑا تھا اور صاف نظر آرہا تھا میں سمجھ گئی کے آج کچھ ھونے والا ھے اختر میرے ساتھ بیٹھ کر کہا بھابھی مجھے بولو میں آپ کو خوش دیکھنا چاہتا ھوں اور میرے منہ میں منہ دیا اور میرے ھونٹ چوستا ھوا مموں کو دبانے لگا میں تو اس کا انتظار کرتی تھی میں نے اختر کو باھوں میں بھر لیا اور اختر نے مجھے افففففف اتنے سال بعد مجھے پھر سب مل گیا میں نے نیٹی اتار دی اختر نے چڈی اتار کر میری پھدی میں لن ڈال دیا لن جا نہیں رہا تھا اختر تھوک ڈالتا رہا اور میری پھدی میں لن ڈالتا رہا بڑی مشکل سے پورا لن چلا گیا اففففف پھر جو ھم نے چدائی کی کے بس جوش میں آئے میں فارغ ھوئی تو اختر کو لیٹا کر لن دیکھا اور پکڑ کر لن کو پیار کرنے لگی اختر کا لن صمد کے لن سے بہت موٹا لمبا تھا اس کے بعد تو اختر ایک ہفتہ کام پر نہیں گیا کچھ صمد سے زیادہ مجھے اختر نے مجھ میں آگ بھر دی پھر ھم نے شادی کر لی اختر نے گانڈ کی فرمائش کی میں گانڈ آگے کر دی بڑی مشکل سے میری گانڈ کی سیل کھلی اختر تو صمد سے بھی بہت سکسی ھے پھر
میرے چار بچے ھوئے دو بیٹی دو بیٹے بچے اب سب بڑے ہیں مجھے اجازت بائے
No comments:
Post a Comment