ھیلو دوستو میرا نام عائیشہ ھے
میرا رنگ گورا ھے اور میری نیلی آنکھیں ہیں اور میری گالیں بھری بھری ہیں میرے ھونٹ گلاب کی پنکھڑیوں کی طرح لال ہیں میرے ممیں بڑے ہیں اور مموں کی نیپلیں موٹی اور پینک ہیں میری چوت کیوٹ ھے اور چوت کے ھونٹ پینک ھیں اور اندر سے لال ھے اور میری چوت ہمیشہ بالوں سے صاف رہتی ھے اور میری گانڈ پلی ھوئی مست ھے اور میں بہت ھوٹ سیکسی ھوں مجھے لن کو منہ میں لینا لن کو مموں میں لینا چوت اور گانڈ میں لینا اور چوت کو چٹوانا بہت پسند ھے مجھے ڈونکی بننا اور لن پر بیٹھ کر چدائی کرنا بہت پسند ھے۔ تو دوستو میں اپنا سیکس شیر کرتی ھوں۔ شادی سے پہلے میرا کزن مجھے بہت چومتا میرے ھونٹوں کو چومتا چوستا اور میرے مموں کو خوب دباتا اس وچہ سے میرے ممیں بڑے ھوگئے کبھی مموں کو نکال کر خوب چومتا اور نیپلوں کو چوستا اور چوت کو اتنا چاٹتا کے میری چوت کا رس نکال دیتا اور رس چاٹتا پھر میں کزن کے لن کو منہ میں لےکر خوب چومتی اور مستی میں لن کو چوپے لگاتی پھر میری چوت میں لن ڈالا تو میری سیل کھلی پھر ھم کو جب بھی موقعہ ملتا ھم مست ھوکر چدائی کرتے ایک مہینہ تک چدائی کی۔ پھر میری شادی ہوگئی اور شوہر کے ساتھ میں شہر آئی ایک مہینہ تو شوہر نے مجھے چھوڑا نہیں بس ھم چدائی کرتے رھے پھر شوہر کے لن سے مجھے پیٹ ھوگیا شوہر آفس جانے لگا پھر مجھے بےبی ھوئی پھر شوہر ملک سے باہر جانے لگا پھر شوہر کبھی ہفتہ تو کبھی پندرہ دن تو کبھی مہینہ تو کبھی دو تین مہینہ باہر رہتا اور میں گھر میں اپنی بےبی کے ساتھ اکیلی رہتی اور بہت گرم رہتی جب شوہر آتا تو میرے پاس تین دن یا ہفتہ رہتا پھر چلا جاتا اور بےبی ایک سال کی ہوگئی میں 24 گھنٹے ہر پل گرم رہتی کبھی کبھار انگلی سے کام چلا لیتی لیکن انگلی سے کہاں مزہ آتا ھے جو مزہ مرد کے لن میں ھے وہ پتلی سی انگلی میں کہاں ھے کیونکہ مرد چومتا ھے اپنی باھوں میں بھرتا ھے دباتا ھے اس مزے کو میں بہت مس کرتی اور بہت گرم ھوتی سوچتی کسی مرد سے دوستی کر لوں مگر بدنامی سے ڈر لگتا تھا اب تو کزن کی بھی شادی ھو چکی تھی اس کو بھی نہیں بلا سکتی تھی میں ہر پل تڑپی تھی سوچتی تھی کوئی تو ھوں جو میری اس آگ کو بجھاتا رھے ایک دن میں نگی ھوکر اپنی چوت کو سہلا رھی تھی تو کال آئی دیکھا تو بڑی دیورانی کی کال تھی بات کی تو دیورانی نے کہا کے عائیشہ عثمان نے کالج میں ایڈمیشن لیا ھے اور وہ کالج تمہارے گھر کے پاس ھے میں نے تم کو کال اس لیئے کیا ھے کے کیا عثمان آپ کے ساتھ رھے سکتا ھے ویسے بھی دیور جی ہمیشہ ملک سے باہر رہتا ھے تم اکیلی ھوتی ھوں عثمان تم کو تنگ نہیں کرے گا اور گھر کے کام میں آپ کا ہاتھ بٹائے گا کیا عثمان آجائے۔ عثمان کا نام سنتے ھی مجھے گرمی چڑھ گئی کیونکہ عثمان بہت کیوٹ تھا اور فٹنس باڈی تھی۔ میں نے دیورانی سے کہا عثمان میرے ساتھ رھے سکتا ھے اور میں عثمان کا اچھے سے خیال رکھوں گی آپ فکر نہ کریں عثمان کب آرھا ھے کہا آج بیٹھے گا اور کل تک پہنچ جائے گا پھر کال بند ھوئی۔ میں بہت خوش ھوئی کے آخر آگ بجھانے والا مل گیا اس طرح گھر کی بات گھر میں رھے گی اور بدنامی بھی نہیں ھوگی میں بہت گرم ہوگئی نگی ھوکر آئینے کے سامنے کھڑی ھو کر اپنے نگے بدن کو دیکھ کر کہا اب عثمان کو اپنا دیوانہ کر دوں گی۔ مموں کو دباتیں چومتی چوت کو سہلاتی رھی رات کو بہت گرم ھو گئی انگلی سے چوت کا رس نکال کر سو گئی۔ صبح اٹھی بےبی کو نہیلایا گھر کا کام کیا پھر عثمان کے لئے کھانا بنایا پھر میں فرش ھوئی مست میکپ کیا پھر عثمان آیا میں عثمان کو گلے لگ کر ملی اور اپنے ممے عثمان کے سینے میں دبا دیئے من تو چھوڑنے کا نام نہیں لے رھا تھا۔ پھر عثمان کو روم دیکھایا من کر رہا تھا ابھی عثمان پر چڑھ جاؤ۔ عثمان کو فرش ھونے کو کہا فرش ھوکر آیا ھم نے کھانا کھایا پھر تیسرے دن شوہر آگیا تین دن رھا میں نے تین دن اپنی گرمی نکالتی رھی پھر شوہر تین مہینے کےلئے چلا گیا عثمان پڑھنے جاتا کچھ ھی دنوں میں عثمان مجھ سے گھلمل گیا ھم ساتھ بیٹھ کر فلمیں دیکھتے اس طرح عثمان کو ایک منتھ ھوگیا۔ شوہر میرے لیئے پتلی نیٹی لایا تھا جس میں سارا جسم صاف نظر آتا تھا سوچا رات کو یہ نیٹی بنا کپڑوں کے پہنوں گی عثمان کالج سے گھر آیا اور کھانا کھاکر پڑھنے لگا میں نہانے گئی چوت کی شیب کی چوت میں کچھ دیر انگلی کی مموں کو دبایا پھر نہاکر واش سے نگی باہر آئی تو عثمان میرے روم میں بےبی کے ساتھ کھیل رھا تھا مجھے نگا دیکھا تو کچھ دیر دیکھتا رھا پھر سوری کہے کر روم سے باہر گیا میں تو بہت خوش ھوئی پھر نییٹی پہن کر عثمان کے پاس آئی عثمان نے مجھے دیکھا نیٹی میں میرا نگا جسم صاف نظر آرہا تھا میں نے کہا عثمان بتاؤ کسی لگ رھی ھوں عثمان نے تعریف کی میں نے کہا چل کے فلم دیکھتے ہیں عثمان میرے جسم کو دیکھتا میں فلم دیکھتی عثمان کے ساتھ ٹچ ھوکر بیٹھی تو عثمان کا جسم بہت گرم تھا دو راتوں میں عثمان میری تعریف کرتا ھوا مجھ میں دلچسپی لینے لگا ایک بار عثمان نہا رہا تھا میں نے واش کا ڈور تھوڑا سا کھول کر دیکھا تو عثمان مٹھ مار رھا تھا عثمان کا لن تو شوہر سے بھی موٹا لمبا تھا میں تو دیکھ کے پاگل ھو گئی من کر رھا تھا ابھی اندر چلی جاؤ عثمان اب فل تیار ھوگیا تھا بس میں نے سنگل دینا تھا عثمان فرش ھوکر واش سے باہر آنے والا تھا میں روم سے باہر آکر ڈور بند کرکے باہر کھڑی ہوگئی عثمان روم میں نگا کھڑا تھا میں نے ڈور کھولا تو عثمان کا لن مستی میں کھڑا تھا مجھے دیکھا تو کہا چچی کوئی کام ھے میں نے کہا کپڑے پہن کر آؤ فلم دیکھنے ہیں عثمان نے اوہ سوری کہے کر شیٹ اٹھا کر اپنے لن کے آگے کیا اور کہا سوری میں آتا ھوں پھر ھم فلم دیکھنے لگے عثمان بہت ھوٹ تھا میں تو عثمان سے زیادہ ھوٹ تھی سوچا آج رات کو ھی کرنا ھوگا فلم ختم ھوئی عثمان اپنے روم گیا میں میکپ کرکے عثمان کے پاس آئی عثمان سے کہا عثمان اکیلے میں ڈر لگ رھا ھے کیا تم میرے روم میں سو سکتے ھو تو کہا آتا ھو چچی میں اپنے روم آکر لیٹ گئی عثمان آیا تو میں نے ساتھ سونے کو کہا ساتھ لیٹا تو میں عثمان کے قریب ھوئی اور عثمان کو جپھی ڈالی عثمان سیدھا لیٹا ہوا تھا پھر میں عثمان کو سلوسلو دبانے لگی عثمان کا لن مستی میں کھڑا تھا میں نے عثمان کے لن کو ہاتھ میں لےکر سلوسلو متھ مارتی کہا عثمان مجھ سے برداش نہیں ھو رھا میری ہیلپ کرو پھر عثمان نے مجھے باھوں میں بھر کر چومنے لگا پھر ھم مستی میں چومتے ھوئے نگے ھوگئے پھر عثمان کو چومتی ھوئی لن کو چومتی ھوئی تعریف کی اور لن کو چوپے لگائے پھر عثمان کے اوپر آکر اپنی چوت میں لن لےکر مستی میں چدائی کرنے لگی کچھ دیر بعد میں ڈونکی بنی عثمان چدائی کرتا رھا پھر میں لیٹی عثمان میری چوت کو چومتا ھوا چاٹتا رھا پھر چوت میں لن ڈال کر چدائی کرتا رھا پھر میری چوت نے رس چھوڑا تو میں نے عثمان کو باھوں میں بھر کر چومنے لگی پھر عثمان کے لن کو پیار کیا مموں میں لیا پھر عثمان اٹھکر میرے بڑے مموں کو چودتے ھوئے میرے منہ میں چدائی کرتا پھر چوت کو جوش آیا پھر میں چدائی کی پھر چوت نے رس چھوڑا پھر لن کو منہ میں لے چوپے لگانے عثمان مموں کو چودنے لگا پھر چوت کو جوش آیا پھر چدائی کی پھر چوت نے رس چھوڑا تو اتنی دیر میں عثمان میری چوت میں فاریغ ھوا پھر ھم چومنے لگے پھر جوش میں آئے پھر چدائی کی پھر ساری رات چدائی کی اور نگے سو گئے پھر ھم دن رات بس چدائی کرتے عثمان جیسے کالج سے آتا مجھ پر چڑھ جاتا کبھی میں چڑھ جاتی ہمیں چدائی کے علاواہ کوئی کام نہ ھوتا میں تو بہت خوش تھی۔ پھر شوہر آیا شوہر کو چدائی سے فارغ کرنے کے بعد عثمان کے ساتھ چدائی کرتی صبح آکر شوہر کے ساتھ سوجاتی پھر شوہر چلا گیا میں اور عثمان دن رات بس چدائی کرنے لگے عثمان میری چوت کو بہت چاٹتا اتنا چاٹتا کے میری چوت کا رس نکال کر چاٹنا میں بھی عثمان کے لن کو چوپے لگاتی جب پانی نکلتا تو میں پی جاتی پھر ھم جب بھی شروع کرتے تو عثمان میری چوت چاٹتا میں عثمان کے لن کو چوپے لگاتی پھر عثمان میرے مموں کو چودتا پھر چدائی کرتے پھر عثمان نے گانڈ کی فرمائش کی میں نے خوشی سے گانڈ دی پھر میری گاںڈ کی سیل کھول کر چدائی کی پھر ھم مست چدائی کرتے پھر عثمان کی پڑھائی مکمل ھو گئی عثمان نے کہا چچی میں آپ کے ساتھ ہمیشہ رہنا چاہتا ہوں میں تو سن کر بہت خوش ھوئی اور عثمان سے کہا میں بھی تیرے بغیر نہیں رھے سکتی ایک دن عثمان نے فرمائش کی کے تم دلہن بنو میں دولہا ھم سوہاگ رات کریں پھر میں تم کو بیوی سمجھ لوں گا پھر میں اور عثمان دلہن دولہے والے کپڑے لائے سہاگ رات کی سیج سجائی مجھے پالر لے گیا میں تیار ھوئی پھر دلہن بن کر سیج پر بیٹھی عثمان دولہا بن کر آیا اور ھم نے سہاگ رات کی چدائی کی پھر مجھے نام سے پکارتا جب شوہر آتا تو چچی جان کہتا جب سے عثمان میری زندگی میں آیا تو مجھے شوہر کے باہر رہنے کا کبھی احساس تک نہ ھوا عثمان اور میں ساتھ سوتے اور نگے ھوتے میری بےبی بھی ھم کو چدائی کرتے دیکھتی ھوئی دس سال کی ھو گئی جب ھم چدائی کرتے تو بےبی ھم کو چدائی کرتے دیکھتی تو عثمان کا لن پکڑ لیتی ھم منع کرتے تو ضد کرتی پھر بےبی کو الگ سلاتی پھر عثمان کے لن سے مجھے پیٹ ھو گیا پھر میرا بیٹا ھوا پھر عثمان نے یہاں اپنا بزنس شروع کیا عثمان دن کو آفس جاتا اور شام کو آتا اور ھم چدائی کرتے اور عثمان سے مجھے تین بچے ھوئے عثمان سے جو مجھے خوشی ملی ھے وہ خوشی شوہر سے آج تک نہیں ملی اب بچے بڑے ھوگئے ہیں اور عثمان نے شادی نہیں کی عثمان اب بھی میرے ساتھ ھے اور ھم ساتھ سوتے ہیں یہ صرف بچوں کو پتا ھے شوہر کو ابھی تک پتا نہیں ھے بچوں کو منع کیا ھوا ھے عثمان صرف مجھے اپنی بیوی سمجھتا ھے میں بھی عثمان کو بیوی سے زیادہ خوش رکھتی ھوں عثمان ہر وقت چدائی سے مجھے خوش رکھتا ھے عثمان کے لن کا جو مزہ ھے وہ شوہر کے لن میں نہیں ھے جب عثمان تھکا ھوتا ھے تو عثمان کی تھکاوٹ دور کرتی ھوں یہ سچ بات ھے کے میں شوہر سے زیادہ عثمان سے پیار کرتی ھوں سمجھ لو میرے دو شوہر ہیں جب شوہر آتا ھے تو عثمان اپنے چاچو کی بہت قدر کرتا ھے اور مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ پیار کرتا ھے۔ مجھے دیجئے اجازت اپنا خیال رکھنا۔ بائے
No comments:
Post a Comment