Sunday, December 6, 2020

میں جیسے جیسے قریب ھو رہی تھی

ھیلو دستو
میرا نام عتیبہ ھے
اور میں حَسین و جمیل ہوں ۔۔۔ اور میرا گورا رنگ ھے ۔۔۔۔ اور میرا چہرہ بہت خوبصورت اور پیارا ھے ۔۔۔ اور میری آنکھیں نشیلی ہیں ۔۔۔ اور میرے ہونٹ رَسیلے ہیں ۔۔۔ اور میرا فگر ایک دم مست ھے ۔۔۔ اس وقت میری ایج 37 ھے ۔۔۔ اور میرے مموں کا سائز 36 ھے ۔۔۔ اور میری کمر کا سائز 35 ھے ۔۔۔ اور میری چوت گوری چکنی اور اندر سے لال اور کیوٹ ھے ۔۔۔ اور میری گانڈ کمال کی ھے ۔۔۔ ہم گھر کے 6 افراد ہیں پاپامما 2 بھائی اور ایک میری بہن اور میں سب سے چھوٹی ھوں ۔۔۔  میں جب جوان ہوئی تو حُسن پھوٹنے لگا اور میں حَسین سے حَسین ہوکر بہت خوبصورت ہوئی ۔۔۔ جوبھی مجھے دیکھتا تو بَس دیکھتا رہتا ۔۔۔۔ خیر پھر دن اور وقت گزرنے لگے ۔۔۔ میں کسی کام سے آنٹی سے ملنے ان کے گھر گئی ۔۔۔۔ میں جیسے جیسے قریب  ہو رہی تھی آنٹی کے روم سے تو آنٹی اور انکل کی غرلانے کی اونچی اونچی آوازیں ہونے لگیں ۔۔۔۔ مجھے یہ عجیب سا غرلانا اچھا محسوس ہورہاتھا ۔۔۔ میں نے تھوڑا سا ڈور کو اوپن کرکے دیکھا تو ۔۔۔۔ آنٹی اور انکل دونوں نگے ہیں اور آنٹی انکل کے لن کو مُنہ میں لے کر چومتی چوپے مارتی اپنے مموں میں لن لیتی ھے لن کی تعریف کرتی ھے اور انکل بھی آنٹی کو اور آنٹی کے ہونٹ زبان مموں کو چومتا چوستا دباتا اور چوت
   
کو چومتا چوستا چاٹتا اور دونوں ایک دوسرے کے نگے بدن کی تریفیں کرتے ہوئے مست تھے ۔۔۔ میں نے جب ان کو دیکھا تو میرے تن بدن میں آگ لگ گئی تو میں نے ان کی پوری چودائی دیکھی پھر جب ان کے لن اور چوت نے پانی چھوڑا تو یہ ہوش میں آئے ۔۔۔ اور میں ان سے ملے بغیر اپنے گھر آگئی ۔۔۔۔ اب مجھے جب یہ نظارہ یاد آتا تو میں اپنے جسم سے کچھ دیر مست ھوجاتی ۔۔۔ میں جب اپنے جسم سے مست ہوتی تو مجھے مزہ آتا ۔۔۔ پھر میں نگی ہوکر اپنے مموں کو چومتی چوستی دباتی اور اپنی چوت میں  انگلی مارتی جب میری چوت رَس نکالتی تو پھر میں سو جاتی ۔۔۔ پھر کبھی سوچتی کے جب لن میری چوت میں جائے گا تو کتنا مزہ آئےگا اور سوچتی کے مجھے چومے گا میرے مموں کو چومے گا دبائے گا چودے گا میں لن کو منہ میں لےکر چومو چوپے ماروں گی جب اس کا نگا بدن آپس میں لگائنگے پھر چودائی ھوگی ۔۔۔ میں یہ سوچ سوچ کے ہر وقت سیکس کے موڈ میں ہوتی کبھی آئینہ کے سامنے اپنا نگاہ جسم دیکھتی اپنی چوت دیکھتی ۔۔۔ بَس پھر دن گزرنے لگے ۔۔۔ اب مجھے سیکس کی ہرروز لت لگ گئی اور میں اپنے روم میں نگی فلمیں دیکھتی اور سیکس کرکے چوت کا رَس نکال کر سوتی ۔۔۔۔۔
  
پھر اِسی ترح وقت اور دن تیزے سے گزرنے لگے۔۔۔۔ پھر مماپاپا سے ملانے کیلئے بھائی ایک لڑکی کوساتھ لائے اور شادی کا کہا پاپا  سے ۔۔۔ سب مان گئے اور پھر شادی کی زورشور تیاریاں اپنی عروج پر تھیں اور مہمان اور رشتےداروں کا آنا جانا شروع ہوا ۔۔۔ بھابھی بھی اپنے حُسن میں کم نہں تھی بہت کیوٹ ھے میری بھابھی خیر پھر ۔۔۔۔۔ میں نے سوچہ کے بھائی اور بھابھی کی چودائی دیکھوں میں نے اس روم کا جائزہ لیا جس میں شادی کی چودائی ہونی ہے میں کھڑکی سے دیکھنے کا پلائین بنایا ۔۔۔۔۔ پھر کچھ دن شادی کا محول جب قریب آنے لگا تو ۔۔۔ میرا انکل اور اپنی فیملی کے ساتھ آئے انکل کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ھے یہ دونوں بہن بھائی بہت پیارے اور کیوٹ ہیں اِنہوں نے میرے روم میں رہنے کا کہا پاپا نے کہا ٹھیک ھے تم دونوں عتیبہ کے ساتھ رہو ۔۔۔ میری کزن کا نام یَمینہ ھے میں اور یَمین بیڈ سونے لگیں اور میرا کزن صوفے پہ سوتا۔۔۔ اب سارا خوشی کا محول تھا ۔۔۔ سب خوشی سے ناچتے جھومتے مستیاں مزاق چھیڑ چھاڑ شروع ہوا ۔۔۔ اب گھر میں آیا دن کوئی نہ کوئی خوشی کا پروگرام ہوتارہتا ۔۔۔ ایک رات کو ہم اپنے روم میں سونے آۓ ۔۔۔ روم ایک دم ٹھنڈا کول تھا اور میں نے اور یمینہ نے ایک بڑی رضائی لی ہوئی تھی پھر بھی رضائی بیڈ کے نیچے لٹک رہی تھی اور میرا کزن صوفے پہ لیٹا اور اس کو بھی ایک سنگل رضائی دی اور وہ رضائی اوڑھ کے سوگیا ۔۔۔ میں اور یمینہ ایک رضائی میں سونے کیلئے لیٹیں ۔۔۔ اب میرا سیکس کرنے کو من کررہا تھا کے میں ہوٹ ہوگئی اور مموں کو دبانے لگی اور چوت کو سہلانے لگی اب میں سیکس مست ہورہی تھی اور جب یمینہ کو دیکھتی تو خیال آرہا تھا کے میں یمینہ کو چوموں اس کے مموں کو چوموں اس کے ہونٹ چوموں اس کی چوت کو چوموں چوسوں چاٹوں یہ سوچتے سوچتے مجھ پہ یمہنہ کے جسم کا نشہ چڑھنے لگا ۔۔۔ میں یمینہ کو اپنی باہوں میں  بھر کر سکون محسوس کرنے لگی اور اب مجھ میں آگ بھڑکنے لگی اور میں یمینہ کے جسم سے مست ہونے لگی جب میں نے یمینہ کے مموں پہ ہاتھ رکھا تو مجھے مزہ آیا پھر یمینہ کے گالوں کو سلوسلو چومنے لگی ۔۔۔ پھر میں نے یمینہ کی شلوار کے اوپر چوت پر اپنا ہاتھ رکھا تو مجھے بہت مزہ آرہاتھا اور مستی میں میری گرم گرم سانسیں نکل رہی تھیں ۔۔۔ میں اپنے ہاتھ سے یمینہ کی چوت کو سہلانے لگی ۔۔۔ مجھے ایسا سکون آرہا تھا کے ۔۔۔ میرے پاس لفظ نہیں ہیں بتانے کو ۔۔ کے مجھے کتنا اس سکون نے مست کیا ہوا تھا اب میں مسلسل یمینہ کی چوت کو مستی میں سہلا رہی تھی اب مجھے محسوس ہوتا کے یمینہ کے جسم سے ویبریٹ محسوس ہو رہی تھی اور اب یمینہ کی گرم گرم سانسیں لینے ہو ھوم ھے آ او کی دبی ھوئی آوازیں مجھے محسوس ہوئی ۔۔۔ تو مجھے یقین ہوگیاں کے یمینہ اب مزے لےرہی ھے ۔۔۔ پھر میں نے جب یمینہ کی چوت میں اَنگلیاں ماررہی تھی پھر کچھر دیر بعد یمینہ نے مجھے باہوں میں بھر کر مجھے چومنے لگی ۔۔۔ پھر ھم رضائی میں ایک دوسرے کو چومتے ہوئے نگے ہوکر چہرے ہونٹ زبان مموں اور چوتوں کو چومتے چوستے چاٹتے اور مست تھے پھر ہماری چوتوں نے رَس نکالا تو ہم حوش میں آکر ایک دوسرے کو باہوں میں بھر کر چومتے ھوئے سوگئے ۔۔۔۔ پھر جب اٹھے تو میں نے کہا مجھے تو بہت مزہ آیا ۔۔۔۔میں نے یمینہ سے کہا۔۔۔ یمینہ کیا تم کو مزہ آیا ۔۔۔ تو یمینہ نے کہا مجھےبھی بہت مزہ آیا ۔۔۔۔ پھر یمینہ نے کہا یار ہم ایک دوسرے کے نگے بدن کو دیکھ کر سیکس کریں ۔۔۔ پھر ہم نے چھت پر ایک اسٹور تھا ہم نے وہاں خوب سیکس کیا اور مست سیکس کیا ۔۔۔ پھر میں نے یمینہ سے کہا کبھی لن لیا ھے تو ۔۔۔ یمینہ نے کہا نہں تیرے ساتھ میرا یہ پہلا سیکس ھے ۔۔۔ میں نے کہا یمینہ تم میری تھوڑی سی ہلپ کرو یمینہ نے کہا بولو ۔۔۔ میں نے کہا مجھے لن لینا ھے ۔۔ یمینہ نے کہا کس کا ۔۔ میں نے کہا تیرے بھائی کا ۔۔۔ یمینہ نے کیسے ۔۔۔ میں نے کہا بس تم کسی سے نہ کہنا میں جب چودواوں گی تو تم چھپ کے دیکھنا ۔۔ یمینہ نے کہا ٹھیک ھے ۔۔مجھ سے کہا کے لن لیا ہے میں نے کہا کبھی نہں بس آنٹی انکل کی چودائی دیکھی ھے اور خُد سے سیکس کرتی ہوں جب سے تیرے بھائی کو دیکھا ھے تب سے ہوٹ ہوں پھر ہم نے سیکس کیا جب چوتوں نے رس نکالا تو ہم کپڑے پہن کر نیچے آئے اور خوشی کے محول میں میں اور یمینہ ناچتے ہوئے چومتے متسی کرتے پھر سب سونے کیلئے گئے ۔۔۔۔۔ ہم روم آئے جب میں اور یمینہ رضائی میں آئے تو چومنے لگے یمینہ نے کہا آج تو میرے بھائی کے لن سے مزے لگی پھر ہم نگیں ہوکر سیکس کرنے لگے جب یمیبہ کی چوت  ے رَس نکالا تو ۔۔ میں نے کہا اب تو میری چودائی دیکھ ۔۔۔ ہم رضائی ہٹاکر دیکھا کے یمینہ کا بھائی رضائی اوڑھے سورہاھے میں نے یمینہ سے کہا اب میں جارہی ہو تم دیکھو ۔۔۔ میں رضائی سے نگی نکلی اور یمینہ کے بھائی کے پاس نیچے بیٹھی اور لن کی جگہ سے رخائی ہٹاکر چَڈی پر ہاتھ رکھ کر لن کو سہلانے لگی پھر لن اپنی مستی میں پھن پھیلانے لگا میں نے چَڈی سے لن کو باہر نکالا اور چومنے لگی پھر لن کو مُنہ میں لےکر چوپے مار رہی تھی تو یمینہ کا بھائی اس مستی میں آنکھیں کھولیں اور مجھے نگا اور اپنے لن کو چوپے مارتے دیکھ کے مجھے باہوں میں بھر کر چومتے ھوئے اپنے اوپر لیٹا کر چومنے لگا اب یمینہ کا بھائی کبھی میرے مموں کو کبھی مَنہ کو چودتا  پھر میری چوت کو چومتا چوستا چاٹتا اور انگلیاں مارتا ۔۔۔ میں اس مزے اور سکون میں مست تھی ۔۔۔ آپ بتائیں جب سیکس میں دو جسموں کا ملاپ ہوتا ھے تو کتنا مزہ اور سکون آتا ھے اصل میں زنگی کا مزہ تو اس میں ھے ۔۔۔ پھر میری چوت کے سوراخ پہ لن کا ٹوپہ رکھا اور سلو سلو لن کے ٹوپہ کو میری چوت کے سوراخ میں  اندر کرنے لگا اور میں مستی میں  کہا چودو لن سے چوت  کو پھر  ایک ہی جھٹکے سے پورا لن  میرے چوت کی سیل توڑ کے چلا گیا  پھر  چودائی  مست ھوئی میری  چوت اور  لن نے رَس نکالا تو میں نے جا  کے یمینہ کی چوت کی آگ کو بجھایا پھر ہم سوگئے ۔۔۔۔  اب صبح شادی محول  رنگ میں رنگ گیا میں نے اور یمینہ کے بھائی نے ڈانس کیا اور مست ہوکے فل انجوئے کرتے رہے پگر کل بارات تھی پھر رات  کو ہمیں چودائی کا موقعہ نہ ملا ہم سب تھکن سے چور ہوکر سو ۔۔۔ جب صبح ہوئی تو اب یمینہ بھائی میرے ساتھ چپکا رہتا مجھے چومتا کہتا تم مجھ سے شادی کرلو  اگر کہوں تو ابھی تیرے پاپا سے تمہیں مانگلوں میں نے کہا جیسے تیری مرضی پھر ہم نے چودائی کا رات کا پروگرام بنایا ۔۔۔ پھر ہم بھائی کی بارات لےگئے اور دلہن کو لےکر آئے ۔۔۔ تو یمینہ کے بھائی نے کہا ہم اپنی چل کے سہاگرات منائیں میں نے کہا ٹھیک ھے ہم رات کو چودائی کرینگے ۔۔۔ اب مجھے بھائی کی سوہاگرات دیکھنے کا احساس تک نہ ہوا ۔۔۔ کیوں کے جو میں دیکھنا چاہتی تھی وہ تو میں کررہی تھی یعنی چودائی ۔۔۔ اب تو کوئی جواز ھی نہں بنتا کے میں بھائی بھابھی کی چودائی دیکھوں ۔۔۔۔ خیر شادی کے لوگ سب چلے گئے تو اب سَناٹے کے علاوا کچھ نہ تھا ۔۔۔ میں اور یمینہ نگی ہوکر سیکس میں مست تھیں رضائی میں پھر کچھ دیر بعد یمینہ کا بھائی نے میری گانڈ پہ لن رکھا اور مجھے باہوں میں بھر کرمجھے چومنے لگا پھر ہم نے خوب چودائی کی چودائیاں کرتےکرتے سوگئے ۔۔۔ صبح ہوئی تو پتہ چلا کے انکل اپنی فیملی کو ارجنٹ جانا پڑا اور وہ بھی سب چلے گئے ۔۔۔۔ پھر میری چوت لن کیلئے اور پریشان کرنے لگی سوچتی کوئی تو میری چوت مزے دے آخرکار ۔۔۔ ایک لڑکا میرا عاشق ہوا اور مجھے سے کہتا یاں میراں مزہ چکھ یاں اپنا مزہ مجھے چکھا کبھی کہتا تیری چوت وکو چوموں گا چاٹوں گا کبھی مجھے پکڑ کر چومتا مموں کو دباتا آخر میں مان گئی پھر پروگرام بنا پھر چودائی کی لڑکے نے شادی کا کہا میں نے ہاں کہا پھر میں نے مما سے شادی کا کہا تو مما نے کہا تیری بہن کی شادی ہوگی تو پھر کرلینا میں نے کہا نہں تو میں اس کے ساتھ سویا کروں گی مما نے کہا آگ بھری ھے کیا میں نے غصہ سے ۔۔۔ ہاں مجھ میں بھری ھے مجھ سے اب برداش نہیں ہوتا مما نے کہا شرم کر تیرے پاپا سنیں گے تو کیا کہیں گے ۔۔۔ میں نے کہا پاپا میری بات کو سمجھیں گے تم تو اپنی مستی میں ہو ۔۔۔ پاپا ہماری ساری باتیں سُن کے اندر آئے ۔۔۔ مجھے باہوں میں لےکر میرا ماتھہ چوما کہا بیٹا شادی ہی کرنی ھے نہ تو ہمیں کوئی اعتراض نہں کرلوں اگر تم کہتی ہوتو میں نکاح کے ساتھ رخصت کرتے ہیں مما نے کہا لوگ کیا کہیں گے   بڑی گھر میں بیٹھی ھےاور چھوٹی کو عشق چڑھا ھے  پاپا نے کہا اپنی زبان بند کرو ہمیں اپنی بیٹوں کا سوچنا ھے لوگوں کا نہں یہ سب اوپر والے کے رنگ ہیں کسی کی شادی پہلے تو کسی کی بعد میں ہوتی ھے پھر میری چھوٹی شادی بڑی دھوم دھام سے ھوئی پھر میں دلہن بن کے شوہر کی آغوش میں آئی پھر تو چودائی ھی چودائی ہوتی ۔۔۔ جی دوستو میری زنگی کی سچی کہانی کیسی لگی ۔۔۔ مجھے ضرور بتائیں ۔۔۔ اپنا خیال رکھنا ۔۔۔ فقط آپ کی ۔۔۔
  
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عتیبہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                                      




No comments:

Post a Comment