ھیلو دوستو
میرا نام ۔۔۔ سُلاغہ ۔۔۔ ھے اور میں بہت خوبصورت ھوں اور میرا حَسین سا چہرہ ھے ۔۔۔ اور میرے پینک ھونٹ ہیں ۔۔۔ میری ایج 41 سال ھے اور میرے مموں کا سائز 39 ھے ۔۔۔ میری قمر کا سائز 37 ھے ۔۔۔ اور میرا پیٹ اندر ھے ۔۔۔ اور میری گانڈ موٹی اور نرم و مُلائم اور لچک دار ھے ۔۔۔ اور میرے مُمَّے میرے فگر کو کیوٹ بناتے ہیں ۔۔۔ جس سے میں اور خوبصورت اور کیوٹ لگتی ھوں ۔۔۔۔
تو دوستو میں نے جب ھوش سمبھالہ تو میں سمجھ دار ھوئی پھر میں جوان ھوئی تو میرا بھائی شادی شدہ تھا اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا ھم ایک گھر میں رہتے تھے ۔۔۔ اور ھم سب کا الگ روم تھا اور میں اپنی بھابھی سے گپ شپ کرتی تو ایک مرتبہ ۔۔۔ میں کسی کام سے بھائی کے روم کے باہر ڈور پر پوہنچی تو مجھے عجیب اور مست کردینے والی آوازیں آرھی تھیں میں نے تھوڑا سا ڈور کھول کے دیکھا کے بھائی اور بھابھی سیکس کررھے ہیں بھابھی بھائی کے لن اور ٹوپہ کو اپنے ھونٹوں سے چومتی اور زبان پھیرتی ھے ۔۔۔۔ پھر پورے لن کو مُنہ میں لےکر چومتی اور چوپہ مارتی ھے ۔۔۔۔ اور میرا بھائی بھابھی کی چوت کو چومتا چوستا چاٹتا ھوا اپنا لن ڈال کر چودائی کرنے لگے پھر بھابھی کی چوت نے دَس نکالا تو بھائی نے بھائی نے بھابھی کی چوت سے لن نکال کر بھابھی کی گانڈ میں لن ڈال کر گانڈ کو چودنے لگا ۔۔۔ پھر بھابھی اپنے ہاتھ سے گانڈ میں سے لن نکال کر اپنی چوت میں ڈال کر کہتی اب چودائی کرو تو پھر چودائی ھوتی اور پھر کچھ دیر بعد دونو آرام کرتے ۔۔۔۔ جب میں نے یہ سب دیکھا تو وقت اور دن گزرنے لگے ۔۔۔ میری ایک لڑکی فرینڈ تھی اس ۔۔۔ میں نے بھائی اور بھابھی کی چودائی کی داستان سُنائی ۔۔۔ پھر میری فرینڈ نے بتایا کے میں نے اپنی مماپاپا کی چودائی دیکھی وہ بھی اسی طَرح چودائی کرتے ہوئے دیکھا ھے ۔۔۔۔ پھر ھم مستی مزاک کرتے ھوئے چومنے لگے ۔۔۔ پھر ھم گھومنے گئے ۔۔۔ سوئمنگ کیلئے گئے اور ایک دوسرے کو باھوں میں بھر کر چومتے کبھی مموں کو دباتے اور چوت اور گانڈ پر ہاتھ لگاتے اور مسکراتے پھر ھم اپنے اپنے گھر جاتے اب میرے جسم میں آگ لگی رہتی ۔۔۔۔ پھر اس مستی میں نے سوچہ کے اپنی فرنڈ کا نگا جسم دیکھوں اور وہ میرا نگا جسم دیکھو ۔۔۔ میں نے فون کیا پوچھا کے تم کہا ھو ۔۔۔ اس نے کہا اپنے روم میں ھوں ۔۔۔ میں نے سیکس کی باتیں کرکے اس کا موڈ بناکر میں نے اس کو کہا مجھے تم اپنا نگا جسم دیکھاؤ ۔۔۔ وہ ھوٹ ھو کے مجھے فون پہ چمہ کیا اور کہا تم بھی کمال کا جسم رکھتی ھو مجھے بھی اپنا نگا جسم دیکھاؤ ۔۔۔۔ میں نے کہا میں آؤں یاں تم آؤں گی ۔۔۔ اس نے کہا جیسے تم کو اچھا لگے میں نے کہا اچھا پھر میں آتی ھوں تم میکپ سے لبریز ھو جاؤ میں بھی میکپ سے لبریز ھو کر آتی 9 بجے آتی ھوں ۔۔۔۔۔ پھر میں فل تیار ھوکے اس کے گھر گئی پھر روم میں گئی وہ بھی تیار ھوکر بیٹھی میرا ویٹ کررھی تھی مجھے دیکھا تو خوش ھوئی اور ھم نے ایک دوسرے کی تعریفیں کرتے ھوئے ھونٹوں کو چومنے لگے پھر زبانوں کو چوستے ھونٹوں کو چوستے ھوئے مموں کودباتے ھوئے مست ھوگئے پھر ایک دوسرےکو نگا کر کے جو ھم مست ھوئے تو میں کیا بتاؤں آپ کو کے ھم مموں کو چومتے چوستے دباتے اور مموں کی تعریف کرتے پھر جب ھم نے چوتیں دیکھی تو تعریفیں کرتے ھوئے جب چوتوں کو ھم نے چومنا چوسنا اور چاٹنا اور اَنگلیاں مارنا شروع کیا تو ھم مستی میں مست ھو کر سیکس میں غرلاتیں اور ایک دوسرے کو مست کر کے خد بھی مست ھورھی تھی پھر ہماری چوتوں نے رس نکالا پھر ھم باتیں کی میں نے کہا مجھے تو بہت مزہ آیا اس نے کہا مجھے بھی بہت مزہ آیا ۔۔۔۔ پھر ھم نے سیکس کیا پوری رات ھم روم میں دونوں نگی سیکس کرتی رھی پھر صبح کو سو گئے پھر جب اُٹھے تو پہلے سیکس کیا پھر نحاتے ھوئے سیکس کیا پھر کھانا کھا کے میں اپنے گھر آ گئی ۔۔۔۔۔۔۔ پھر اسی طرح وقت اور دن گزرنے لگے ۔۔۔۔ اب جب کبھی کوئی لڑکا مجھ سے انجانے میں ٹکرا جاتا تو مجھ میں مستی چڑھ جاتی پھر چوت میں انگلی سے رس نکالتی سو جاتی ۔۔۔۔ خیر وقت اور دن کے گرنے کے ساتھ گھر کے ٹیرس پہ جھولا تھا میں ایک مرتبہ جھولا جھولنے کیلئے گئی تو ٹیرس کے سامنے ایک ٹیرس تھا اور اس پہ سارے فیملی والے بیٹھ کر گپ شپ کرتے تو میں جھولا جھولتے ھوئے ان کو دیکھتی رہتی پھر میں اکثر جھولا جھولنے کیلئے ٹیرس پہ جاتی اور ان کو دیکھتی تو ۔۔۔ اس فیملی کی جو ممبر تھی وہ ان کی ماں تھی اب یہ آنٹی بھی مجھے روز جھولا جھولتے دیکھتی اور دیکھتی کے میں ان کو جھولا جھولتے ھوئے دیکھ رھی ھوں ۔۔۔۔ تو ایک مرتبہ اس نے مجھ سے اشارہ کر کے ھائے کہا ۔۔۔ میں نے بھی ھائے کہا پھر اکثر اِسی طراح ھماری دوستی ھوئی پھر میرا ان کے گھر میں آنا جانا شروع ھوا ۔۔۔ پھر ایک دن ان کے گھر کو پھولوں سے اور لائیٹوں سے سجایا جارہا تھا تو میں نے جب دیکھا تو سوچہ کے پوچھوں کے یہ سجاوٹ کس لیئے ۔۔۔۔ میں آنٹی کے پاس ان کے گھر گئی تو آنٹی سے پوچھا کے اتنی سجاوٹ کس لیئے تو آنٹی نے کہا ۔۔۔۔ میرا بیٹا اپنی پڑاھائی کر کے واپس آرہا ھے اور ساتھ میں اپنا بزنس بھی کررہا ھے اور تراقی کرتا جاراہا ھے اس کی خوشی میں یہ گھر سجایا جارہا ھے ۔۔۔ میں نے سوچہ کے میں بھی دیکھوں اس کو جس کی ماں نے اس کے گن گائے تعریف کی ۔۔۔۔ خیر وہ وقت آیا اس کے آنے سے چند لمحے پہلے سب پھول اور پھولوں کی پتیاں لے کر کھڑے ھوگئے اسقبال کیلئے ۔۔۔ پھر ایک کار آئی میں بھے اس کو دیکھنے کیلئے ان کے ساتھ کھڑی ھوگئی ۔۔۔۔ پھر وہ گاڑی سے نکلا تو وہ بہت ہی پیارا اور حینسم لڑکا تھا ۔۔۔ خیر سب نے پھول نچھاور کیئے نغمے گائے ھلاگلاکرنے لگے۔۔۔۔ خیر وہ سب سے ملتا اور جپھی ڈالتا ھوا آگے بڑھ رہا تھا اور بینڈ باجے بج رھے تھے ۔۔۔۔ خیر وہ سب کو ملتے ھو ئے مجھے جب جپھی ڈالی تو سب سناٹے کا شکار ھو گئے بینڈ بچے ھلاگلا سب کچھ خاموش ھو گیا جب اس نے مجھے دیکھا تو کہا سوری اور میں مسکرائی تو پھر بینڈ باجے بجنے شروع ھوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر سب اندر گئے اور میں اپنے گھر آئی ۔۔۔۔ پھر میں ٹیرس پہ جھولا جھولنے کیلئے گئی اور جھولا جھولتے ھوئی گیم کھیل رھی بوبائل پہ میں نے اونچی آواز سے کسی کو مما کہنے کا سُنہ تو میں نے دیکھا کے یہ وہ لڑکا تھا اس نے مھے ھائے کہا میں نے بھی خوشی سے ھائے کہا گھومنے کا کہا میں نے کہا ۔۔۔ کہاں ۔۔۔ اس نے اشارہ کیا کے جہاں آپ بولو پھر اتنے میں اس کی ماں آئی مجھے دیکھا پھر اپنے بیٹے کو دیکھا اور اپنے بیٹے سے باتیں کرنے لگی ۔۔۔ پھر بیٹے کے سر پہ ہاتھ پھیرتے ھوئے چہرے پر ہاتھ پھیر کر رونے لگی پھر بیٹے نے ماں کو گلے لگاکر ماں کے آنسو پونچے کر کچھ اطمنان دیا کے جیسے آپ بولوگی ویسے ھوگا پھر آنٹی نے مجھ دیکھ کر اپنے بیٹے سے کچھ کہا مسکراتے ھوئے ماں بیٹے مجھے دکھنے لگے میں ان ماں بیٹے کا پیار دیکھ کے ان کی عزت کرنے لگی کیوں کے آنٹی اچھی عورت تھی اور اس کا بیٹا بھی اچھا تھا اور آنٹی کی میری دوستی تھی ۔۔۔ پھر میں ٹیرس سے چلی گئی ۔۔۔ پھر مجھے جانے کیوں خیال آیا کے میں آنٹی سے پوچھوں کے تم کیوں رو رھی تھیں ۔۔۔۔ پھر میں تیار ھوکے ان کے گھر کی طرف جانے کیلئے اپنے مین گیٹ سے باہر آئی تو دیکھا کے لڑکے کے دوست گاڑی میں اس کا باہر ویٹ کررھے ہیں پھر لڑکا سوٹ بوٹ پہن کرآیا تو میں اُسے دیکھنے لگی وہ اتنا کیوٹ لگ رہا تھا یعنی پیارا لگ رہا تھا گاڑی کے قریب آکر مجھے ھائے کیا میں نے ھائے کیا تو اس کے دوستوں نے اُسے گاڑی میں بیٹھایا پھر یہ جا وہ جا ۔۔۔ پھر میں آنٹی سے ملی ۔۔۔ تو آنٹی مجھے ماں کی طرح بہت سا پیار کرنے لگی اور کہا ۔۔۔ سُلاغہ تم مجھے بہت اچھی لگتی ھو پھر جیسے بیٹے کے سر اور گالوں پہ ہاتھ پھیراتھا اُسی طرحاں میرے بھی چہرے سر پہ ہاتھ پھیرا اور مجھے دعا دی کے اوپر والا تمہیں ہمیشہ خوش رکھے ۔۔۔ میں نے کہا آنٹی ایک بات پوچھوں سچ بتاوگی آنٹی نے کہا پوچھو میری بیٹی ۔۔۔ میں کہا اس دن آپ کیوں رو رھی تھیں ۔۔۔ تو آنٹی نے کہا بیٹا میں اپنے بیٹے سے شادی کی بات کی کے اب تم شادی کر لو تو بیٹے نے کہا مما جب آپ بولو میں تیار ھوں پھر میری خوشی کے آنسو نکل پڑے پھر میں نے پوچھا کے تم کو لڑکی کیسی پسند ھے تو بیٹے نے کہا جو مجھے پیار کرے میری ملکہ بنے اور میرے بچوں کی ماں بنے پھر میں نے کہا تم کو کوئی لڑکی دیکھنی ھے تو دیکھ لو میں نے تو لڑکی دیکھ لی ھے بولو تو میں بات کروں بیٹے نے کہا ابھی نہیں میں دیکھ کے بتاتا ھوں ۔۔۔ میں نے کہا آنٹی وہ لڑکی کون ھے ۔۔۔ آنٹی نے کہا تم اُسے نہیں جانتی ۔۔۔ میں نے کہا آنٹی کیا لڑکی کو پتا ھے تو آنٹی نے کہا نہیں ۔۔۔ بیٹے نے منع کیا ھے کے ابھی نہیں بتانا میں کچھ دن بعد بتاؤں گا ۔۔۔۔ پھر چائے پیتے ھوئے گپ شپ کی پھر میں گھر آئی فلم دیکھی پھر گھوڑے بیچ کے سو گئی پھر سورج نکلا دن کا اوجالا ھوا پھر سورج کی روشنی نے دن کیا پھر میں نید سے جاگی فرش ھوکے ناشتہ کیا پھر تیار ھوکے ان کے گھر گئی تو لڑکے سے ملاقات ھوگئی۔۔۔ اس نے ھائے کیا پھر میرے حُسن کی تعریف کی ۔۔۔ میں نے اس کو تھینکس کہا ۔۔۔ پھر اس نے مجھ سے کہا آپ کا کوئی بوئے فرینڈ ھے ۔۔۔ میں نے مسکراتے ھوئے کہا نہیں ۔۔۔ اس نے کہا کمال ھے اتنی خوبصورت اور پیاری لڑکی اور بوئے فرینڈ نہیں ۔۔۔ بڑی بات ھے ۔۔۔ میں نے کہا میں بوئے فرینڈ نہیں بنانہ چہاتی بس شادی کر کے اپنے شوہر کے ساتھ خوبصورت سی زندگی گزارنا چہاتی ھوں ۔۔۔ اس نے بہت خوب مجھے سُن کے اچھا لگا پھر کہا کیا کوئی رشتہ ھوا ھواھے ۔۔۔ میں نے کہا نہیں ابھی تو اِسا کچھ نہیں ۔۔۔ پھر کہا کیفے چلیں ۔۔۔ میں نے کہا اگر آپ کی اس میں خوشی ھے تو پھر چلیں ھم گاڑی میں بیٹھے اس نے گاڑی چلائی ۔۔۔ پھر راستہ میں باتیں ھوئیں لڑکے نے کہا میں نے جب تم کو جپھی ڈالیں اور تم کو دیکھا تو مجھے لگا میری باھوں حور پری میرے سامنے ھے واقعی تم بہت پیاری ھو ۔۔۔ پھر کہا سُلاغہ مجھے تم سے بہت پیار کرتا ھوں اور تم سے شادی کرنا چاہتا ھوں میں تم کو اپنی زندگی کا پیار دینا چاہتا ھوں جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتی میں تیری آنکھوں میں کبھی بھی آنسوں نہیں آنے دونگا تم میری ملکہ بن کے میرے دل پہ راج کرو اور میرے اپنے بچوں کی ماں بنو اور میری ماں نے بھی مجھ سے کہا ھے کے مجھے سُلاغہ پسند ھے اور وہ جاہتی ھے کے تم اس کی بہوں بنو میں نے مما سے کہا کے سُلاغہ سے میں پوچھ کے بتاؤں گا کہیں سُلاغہ کسی کو پسند کرتی ھو ۔۔۔ پھر ھم کیفے بیٹے پھر کہا میں نے مما کو بتا نے سے منع کیا تھا میں صرف تم سے اقرار کرتا ھوں پھر کیفے میں بیٹھے ھوئے لوگوں سے گلاب کا پھول لے کر کہا میرے ساتھیو میں آج آپ کے سامنے اپنی محبت کا اقرار کرتا ھوں ۔۔۔ سُلاغہ میں تم سے بہت پیار کرتا ھوں اور تم سے شادی کرنا چاہتا ھوں کیا تم مجھ سے شادی کروگی پھر اسٹائل سے مجھے پھول پیش کیا ۔۔۔ میں نے خوشی سے مسکراتے ھوئے پھول لے کے لڑکے کے ھونٹوں چمہ کیا سب نے تالیا بجائیں اور محول خوشگوار ھو گیا پھر ھم گھر آئے میں اپنے گجھر چلی گئی ۔۔۔ پھر میں اپنی مما سے بات کی پھر رشتہ پکا ھوا پھر شادی کی تیاریاں عروج پر تھی ۔۔۔ پھر نکاح ھوا پھر بیڈ باجے بجے میں دلہن بنی وہ دوہلا بنا ۔۔۔ میں دلہن بن کے بیٹھی اب میرا دوہلا آیا اور ھم چومتے پیار کرتے ھوئے نگے ھو گئے پھر جب میری چوت میں لن سیل توڑ کے گیا تو مجھے جو مزہ اور سکون ملا کے بس ھم صبح 11 بجے تک چودائی اور سیکس کرتے رہے مجھے زنگی کا اصل مزہ ملا اور میں مزے میں مست رہنے لگی ۔۔۔ جی دوستوں مجھے دیجئے اجازت اپنا خیال رکھنا ۔۔۔ فقط آپ کی
۔۔۔۔۔ سُلاغہ ۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment